|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2023

کانگو سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں 18 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں،

کوئٹہ میں کانگو سے متاثرہ 60افراد سامنے آئے ہیں جن میں ڈاکٹرز 3پیرامیڈکس اور ایک اسٹاف نرس بھی شامل ہے جبکہ ایک ڈاکٹر کانگو وائرس کی وجہ سے انتقال بھی کرگیاہے۔کانگو وائرس کی وجہ سے بلوچستان کی نگراں حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے جبکہ کانگو وائرس جس وارڈ سے پھیلا اسے سیل کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں کانگو وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے اس طرح کا کوئی وبائی مرض ایک غریب خطے میں جب اثرانداز ہوتا ہے تو یقینا صورتحال غیر معمولی ہوجاتی ہے کیونکہ بلوچستان میں سرکاری اسپتالوں میں سہولیات سے سب ہی واقف ہیں کہ کس طرح کے حالات ہیں دارالخلافہ کوئٹہ سے لیکر اندرون بلوچستان تک صحت کے مراکز میں طبی سہولیات موجود نہیں ہیں

اور اس سے کوئی انکار بھی نہیں کرسکتا باوجود اس کے کہ ہر حکومت نے صحت کی بہتری کے نام پر بجٹ میں خطیر رقم مختص کی مگر نتائج صفر ہیں۔

اب وبائی مرض جب پھیلنے لگا ہے

تو بلوچستان میں اس کا علاج ممکن ہی نہیں ہے اس لیے مریضوں کوملک کے دیگر شہروں میں علاج کے لیے منتقل کیاجارہا ہے خاص کر کراچی میں بیشتر مریض منتقل کردیئے گئے ہیں

اور پرائیوٹ اسپتال میں ان کا علاج ہورہاہے جس پر خطیر رقم لگ رہی ہے۔ اب عام لوگ کس طرح سے اپنا علاج کرپائینگے کیونکہ بلوچستان کے غریب عوام اپنی دووقت کی روٹی نکال کر بمشکل گزارا کرتے ہیں آمدن کے ذرائع بہت محدود ہیں بیشتر افراد سرکاری اسپتالوں کا ہی رخ کرتے ہیں تاکہ انہیں مفت علاج مہیاہوسکے مگر مایوس ہوکر انہیں پرائیویٹ اسپتال ہی جاناپڑتا ہے

وہ اپنے گھر کی ضروری اشیاء فروخت کرکے اپنے پیاروں کی جان بچانے کی تگ ودو میں لگ جاتے ہیں۔ بہرحال موجودہ صورتحال گھمبیر ہے ایک طرف ڈاکٹروں کے شکوے سامنے آرہے ہیں کہ حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ گزشتہ روز ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر عارف موسیٰ خیل نے الزام لگایا کہ حکومتی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہمارے ساتھی مرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں

محکمہ صحت کے 5ملازمین بشمول ڈا کٹروں کی حالت تشویش ناک ہے نگران صوبائی حکومت صرف دعوے کررہی ہے عملی طور پر اقدامات نہیں اٹھا رہی جس کی وجہ سے ہمارے دوستوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے،صرف میڈیا پر دعوے کیے جارہے ہیں،عملی طور پر کانگو وائرس کے شکار ڈاکٹروں اورپیرامیڈکس کے علاج معالجے کو یقینی بنائی جائے تاکہ وہ صحت یاب ہوکر دوبارہ عوام کی خدمت کرسکیں۔

دوسری جانب نگران صوبائی وزیر صحت بلوچستان ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی اور سیکریٹری صحت بلوچستان عبداللہ خان نے کراچی کے نجی اسپتال میں کانگو وائرس سے متاثرہ صوبہ کے فرنٹ لائن ہیروز ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور مریضوں کی عیادت کی اور انکی جلد صحت یابی کے لئے دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی نے کہا کہ

وہ نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں فرنٹ لائن ہیروز کی عیادت اور انکے بہتر علاج معالجہ کے لئے آئے ہیں اور حکومت بلوچستان انکے لئے ہر ممکن علاج معالجہ اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے

اور ہم سب کوملکر کانگو جیسے مہلک وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے اور اس وقت حکومتی اقدامات کے باعث صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔ بہرحال نگراں حکومت بلوچستان اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو موجودہ حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئے ان کے درمیان کشیدگی مزید نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ بلوچستان میں کانگو وائرس پر قابو پانے سمیت بلوچستان کے ہی سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے علاج کو ممکن بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے

اور اس کے لیے نگراں صوبائی حکومت نگراں مرکزی حکومت سے تعاون طلب کرے اور ساتھ ہی انٹرنیشنل اداروں سے تعاون کے حوالے سے رابطہ کرے تاکہ کانگو وائرس سے متاثرہ غریب عوام کو مفت اور بہترین علاج کی سہولت فراہم ہوسکے۔ امید ہے کہ ڈاکٹرزایسوسی ایشن اور نگراں حکومت مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے اس وباء پر قابو پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کارلائینگے تاکہ غریب عوام متاثر ہونے کی بجائے ان کا علاج بہتر انداز میں ممکن ہوسکے۔