|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2023

سینیٹ میں فوجی عدالتوں کے حق میں منظور شدہ قرارداد کے خلاف کئی ارکان میدان میں آ گئے اور قرارداد کو واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

پیر کے روز سینیٹ کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی تاہم، ایوان بالا کے آج ہونے والے اجلاس میں قرارداد کیخلاف کئی جماعتوں کے ارکان میدان میں آگئے اور اسے جمہوریت کیخلاف قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

شور شرابے اور کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے اجلاس جمعہ کے روز تک ملتوی کر دیا۔

فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف قرارداد پر ایوان بالا میں دوسرے روز بھی گرما گرمی دیکھنے کو ملی اور اجلاس شروع ہوتے ہی جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے رضا ربانی سمیت کئی ارکان سیٹوں پرکھڑے ہوگئے جبکہ مسلم لیگ ( ن ) کی رکن سعدیہ عباسی بھی ہمنوا بن گئیں۔

لیگی رکن سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ اس ہاؤس کو اس طرح استعمال کرنا بہت افسوسناک ہے، کس بات کی گزشتہ روز جلدی تھی، کیوں اس کا ایجنڈا بیس طریقے پہ لایا گیا، یہ قرارداد واپس لی جائے، یہ قراداد نہ اس ایوان کی اسپرٹ ہے نہ ارکان کی عکاس ہے اور ہم کسی صورت بھی ملٹری کورٹس کی اجازت نہیں دے سکتے اور نہ ہی ہم ان کو سپورٹ کر سکتے ہیں۔

ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی نے ایجنڈا آگے بڑھانے کی کوشش کی تو سینیٹر مشتاق احمد ڈائس کے سامنے آ گئے اور کہا کہ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں اور آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ ایجنڈے سے پہلے ہمیں ایک منٹ دے دیں۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سیف اللہ ابڑو نے کورم کی نشاندہی کردی اور اراکین کی تعداد پوری نہ ہونے پر ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔