|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2023

کوئٹہ: آل بلوچستان تندور ایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے چیئرمین محمد نعیم خان خلجی، جنرل سیکرٹری حاجی رضا محمد خلجی اور انجمن تاجران بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ولی افغان نے کہا ہے کہ

جب تک انتظامیہ مہنگائی کے تناسب سے تجزیہ کمیٹی کا اجلاس بلا کر مناسب ریٹ نہیں دیتی

ہماری ہڑتال جاری رہے گی یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنے دیگر ساتھیوں محمد رحیم خلجی، احسان اللہ، محمد یار خلجی، کبیر خان مزاری، علی خان، اعجاز، علی رضا ہزارہ سمیت دیگر کے ہراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم حکومت سے گزشتہ 3ماہ سے روٹی کی قیمت میں اضافے کامطالبہ کررہے ہیں

کیونکہ ہم بھی حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس دیتے ہیں ہم عوام کو تکلیف نہیں دینا چاہتے لیکن بلوچستان کے دیگر اضلاع اور کوئٹہ شہر میں روٹی کے مختلف ریٹ مقرر کئے گئے ہیں ہر ضلع میں تندور والوں کو موجودہ مہنگائی کے تناسب سے ریٹ دیا گیا لیکن کوئٹہ شہر میں حکومت ہمیں ہمارا حق نہیں دے رہی

بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناسب سے 160 گرام کی روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر کی جائے کیونکہ آٹے کی بوری 16 ہزار روپے میں مل رہی ہے اس کے علاوہ گیس، بجلی، دکانوں کے کرایہ بھی بڑھ گئے ہیں۔ صاف اور شفاف تجزیاتی کمیٹی تشکیل دی جائے لیکن حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے 7 روز سے ہماری ہڑتال جاری ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے تجزیہ کمیٹی کا اعلان کیا ہے

سوموار کو اس کا اجلاس طلب کیا ہے ہمارا کمانڈر 12 کور، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی، گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ سے اپیل ہے کہ مسئلہ کے حل کے لئے فوری طور پر تجزیہ کمیٹی کا اجلاس اجلاس بلا کر موجودہ مہنگائی کے تناسب سب سے ریٹ دیا جائے تاکہ ہم ہڑتال پر نظر ثانی کرسکیں۔ تجزیہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہونے اور نئے ریٹ کے ملنے تک ہماری ہڑتال جاری رہے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دنوں نگران وزیر داخلہ کیپٹن (ر) زبیر احمد جمالی اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کرکے اپنی مشکلات سے آگاہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہا کہ مختلف ہوٹلوں پر ملنے والی روٹی بلوچستان کے مختلف علاقوں چمن، ژوب اور دیگر شہروں سے لاکر فروخت کی جارہی ہے۔