سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک کی جانب سے یہودی مخالف پوسٹ کی حمایت کی وائٹ ہاؤس نے شدید مذمت کی ہے اور والٹ ڈزنی سمیت اہم کمپنیوں نے ایکس کو اشتہارات دینے پر پابندی عائد کردی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ یہودی سفید فام افراد کے خلاف نفرت پھیلانے کے ذمے دار ہیں اور ایلون مسک نے اس پوسٹ سے اتفاق کیا تھا۔
پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ایک سازشی مفروضہ تیار کیا گیا ہے کہ یہودیوں اور بائیں بازو کے لوگوں کو سفید فام لوگوں کو نسلی اور ثقافتی طور پر غیر سفید فام لوگوں سے تبدیل کردیا جائے جو دراصل سفید فام لوگوں کی نسل کشی کا باعث بنے گا۔
وائٹ ہاؤس نے ایلون مسک پر امریکی اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہود دشمنی اور نسل پرستانہ نفرت کے فروغ کا الزام لگایا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں کے لیے سب سے مہلک دن کے محض ایک ماہ بعد اس طرح کے بھیانک جھوٹ کی ترویج ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب سے ایلون مسک کے اس اقدام کو معاشی سطح پر بھی سنگین نتائج کا سامنا ہے اور اہم امریکی کمپنیوں نے ایکس کو اشتہارات نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ڈزنی، وارنر بروس ڈسکوری اور کام کاسٹ کے علاوہ لائنز گیٹ انٹرٹینمنٹ اور پیراماؤنٹ گلوبل نے جمعہ کو کہا کہ وہ ایکس کو دیے جانے والے اشتہارات کو روک رہے ہیں۔
ایگزیوس نے رپورٹ کیا کہ مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ایپل بھی اپنے اشتہارات کو روک رہی ہے۔
اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا کے ایک اور بڑے نام آئی بی ایم نے بھی ایکس پر اپنی تشہیر روک دی ہے۔
میڈیا میٹرز فار امریکا نے کہا ہے کہ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ اوریکل، ایپل، آئی بی ایم اور کام کاسٹ کے کارپوریٹ اشتہارات یہودی مخالف مواد کے ساتھ لگائے جا رہے ہیں۔
ایلون مسک نے ٹوئٹر کو اکتوبر 2022 میں خریدا تھا اور اس کا نام تبدیل کر کے ایکس کردیا تھا تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ ایکس پر معتدل مواد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں نفرت انگیز بیانات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ایکس کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لنڈا یاکارینو نے اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب اس پلیٹ فارم کی بات آتی ہے تو ایکس کا موقف بھی یہودی دشمنی اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے بارے میں انتہائی واضح رہا ہے، دنیا میں کہیں بھی اس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، یہ بھیانک اور غلط ہے۔۔