|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2023

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ حق اور باطل کی جنگ میں فتح حق کی ہوگی ،

قوموں اور قومی زبانوں کی تخلیق قدرتی ہے آج دنیا میں بحیثیت قوم ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہیں کہ ہم اپنے مظلوم قوم کیلئے آواز بلند کرے، سیاسی کارکن کی ذمہ داری ہے کہ دنیا میں موجود ظالموں کے سامنے کھڑے ہوکر اس مظلوموں کو نجات میں مدد کرے ، آج دنیا میں جاری جنگیں مفادات کی جنگیں ہیں ہم نے ہوشیار رہنا ہوگا، ہمیں اپنے مسائل کو حکمت سے حل کرنا ہوگا ،

ہمیں دنیا کے ساتھ جمہوریت اور جمہوری رویوں کے ساتھ چلنا ہوگا، اپنی قوم کو فکری رشتوں میں منسلک کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، ہماری اس ذمہ داریاں اہم ہیں، ہمارے اکابرین نے راستے کے کانٹوں کو صاف کیا ہے

،آج ہمارے عوام کی واحد امید پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں سے ہیں، پاکستان میں ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے سارے وطن کو متحد کرنے اور اپنے وطن کو پشتونستان کے نام سے موسوم کرنا ہوگا، ایک لاکھ 26ہزار مربع کلو میٹر سرزمین کے مالک ہیں ، بحیثیت قوم ہمارے تمام دانشوروں اور ماہرین نے پارٹی کو تمام معلومات فراہم کرنے کی ذمہ داری کو پوری کرنی ہوگی ،

ہم اپنے سرزمین پر اپنے معدنی خزانوں پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن قبضے کی موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہے، پارٹی کے اندرونی مسائل کو تنقید اور خود تنقیدی کے اصول سے حل کرنا ہوگا، جو ٹیکس کراچی بندرگاہ پر وصول کیا جاتا ہے وہی ٹیکس ہم ڈیورنڈ خط پر ادا کرنے کو تیار ہیں اس کے بعد ہمارے تجارکو تنگ کرنا ناقابل قبول ہے ۔ ڈیورنڈ خط کے آر پار رہنے والے لوگ پاسپورٹ کے پابند نہیں ہونگے

جو پارٹی ہمارے چمن کے عوام کے دھرنے کی حمایت نہیں کرتی اسکے ساتھ پارٹی نے تعلقات پر سوچنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محترم مشرمحمود خان اچکزئی نے پارٹی ضلع کوئٹہ سے مربوط تحصیل صدر کے تمام ایگزیکٹیوز اراکین کے منعقدہ الگ الگ تربیتی سیمیناروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پہلا سیمینار پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ایڈووکیٹ حضرت عمر کی رہائش گاہ کلی ترخہ میں منعقد ہو ا ۔ جبکہ دوسرا سیمینار پارٹی ضلع کوئٹہ کے ڈپٹی سیکرٹری حاجی اکرم خلجی کی رہائش گاہ پشتونستان چوک نواں کلی میں منعقد ہوا۔سیمیناروں کاانعقاد تحصیل ،

علاقائی اور ابتدائی یونٹ کے ایگزیکٹوز اراکین کیلئے کیاگیاتھا ۔ جس میں پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرئوف لالا ، مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، مرکزی سیکرٹریز نواب ایاز خان جوگیزئی ، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، عبدالحق ابدال، صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ،صوبائی ایگزیکٹیوز ، ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا ، ضلعی سینئر معاونین ،ضلعی ایگزیکٹیوزوضلع کمیٹی کے اراکین اور تحصیل سیکرٹری نعیم خان پیر علیزئی ، سینئر معاون سیکرٹری راحت خان بازئی ودیگر اراکین بھی شرکت کی ۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پارٹیاں قوم اور عوام کی مفادات کیلئے تشکیل کرتے ہیں

، ہم نے قومی مسائل کیلئے پشتونخوامیپ کی بنیاد رکھی ہے ، پشتون قومی مقاصد کے حصول کیلئے پارٹی کے کارکنوں کو مثالی کردار کا حامل ہونا چاہیے ، ہماری تاریخ ہمیں پر افتخار ماضی کی یاد دلاتا ہے اور آج ہم کس حالت میں ہیں وہ میرے اور آپ کے سامنے ہیں ، تبدیلی کیلئے ہم نے کارکنوں کو خدمت ، جذبہ اور ولولہ دینا ہوگا، خان شہید پاکستان کے قیام کے بعد 6سال جیل میں رہے اور رہائی کے بعد پاکستان کے سامنے ورور پشتون پارٹی کے منشور میں پشتونوں کا مسئلہ رکھا

اور پاکستان کے اندر ایک دوسرے سے پیوست وطن کو پشتونستان کے نام سے خودمختار صوبے کا قیام کرنا تھا ۔ ملکی معاملات چلانے کیلئے آئین ضروری ہے اور آج دنیا بھی اس بات پر متفق ہے کہ ملکی مسائل کے حل کیلئے آئین ضروری ہے جس ملک میں ایک سے زیادہ قومیں بستیوں وہاں دو ایوانی نظام ہوا کرتا ہے ایک ایوان آبادی کی بنیاد پر تشکیل پاتا ہے اور دوسرا قوموں کی برابری کی بنیاد پر قائم رکھا جاتا ہے ، آج ہماری سینٹ تشکیل اس بنیاد پر ہونا لازمی ہے کہ اس کی تشکیل قومی اکائیوں کی بنیاد پر ہوں ،اور اس کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر ہوں۔

آج پاکستان میں یہ اصول لاگو نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی زبانوں کی اپنی اہمیت ہے ، آج دنیا اس بات پر متفق ہے کہ پرائمری تعلیم مادری زبانوں میںہونا لازمی ہے ،انسان سے رنگ ، نسل ، زبان ، فرقہ ، مذہب کی بنیاد پر نفرت گناہ سمجھتے ہیں ، آج ملک میں پشتونوں کے ساتھ جاری سلوک ناقابل برداشت ہوچکا ہے ۔ چمن پرلت اب ہماری عزت اور بے عزتی سے وابستہ ہے ،

ڈیورنڈ خط کے آر پار پشتونوں کی زمینیں ہیں ، انہیں دن میں بیس مرتبہ آنا جانا پڑتا ہے وہاں پر پاسپورٹ کیسے لاگو ہوسکتا ہے ، ڈیورنڈ خط پرصدیوں سے آمدورفت اور تجارت جاری رہا ہے اور ہمارے عوام کو کہیں اور سے تجارت کیلئے مجبور نہ کیا جائے۔ ملک کی وہ تمام پارٹیاں جو چمن دھرنے کو نہیں مانتے پشتونخوامیپ ان کے ساتھ تعلقات پر سوچے گی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے پشتون کی سرزمین کا رقبہ دیگر تمام قوموں سے زیادہ ہے ، ہمارے جنگلات اور ہماری معدنی خزانے قبضے ہوچکے ہیں

اور مزید قبضہ جاری ہے ، آج بھی پشتونوں کی وحدت اور متحدہ صوبہ قائم نہ ہونا افسوسناک ہے ، ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ افغانستان پر پشتون وطن سے حملہ ہمیں قابل قبول نہیں ۔

پاکستان افغانستان کے درمیان یہ طے ہوا ہے کہ قندھار اور اس سے ملحق ڈیورنڈ خط پر آمدورفت پر پابندی نہیں ہوگی ۔ پاکستان اور افغانستان دونوں نے یہ کہنا ہوگا کہ ہم ایک دوسرے کی آزادی کا احترام کرینگے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مثبت تعمیری تعلقات دونوں کے مفادمیں ہے ۔

قبائلی علاقوں میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کے قتل میں کون ملوث رہا ہے ،اگر وزیرستان کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ وزیرستان ہمارا ہے اور اسطرح جس شہر یا علاقے کو اپنا کہے تو اس میں حق بجانب ہیں۔ پشتون سرزمین ان کے قبیلوں کے درمیان بھی تقسیم ہوچکی ہے ، سرزمین ہماری اور جب معدنیات پیدا ہوجاتا ہے تو وطن کی باسیوں کی بجائے کسی دوسرے کو اس کی الاٹمنٹ قابل قبول نہیں ، پشتونخوامیپ ہی پشتونوں کے امید کی آخری کرن ہے ۔