اسلام آباد : سپریم کورٹ نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے کیس میں وفاق، اپیکس کمیٹی، وزرات خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے
جبکہ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے ہیں کہ
اقوام متحدہ کے معاہدے مہاجرین کے حقوق کو تحفظ دیتے ہیں، پاکستان اقوام متحدہ کے ان معاہدوں کا پابند ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے افغان شہریوں کی بے دخلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔یکم نومبر کو درخواست فرحت اللہ بابر، سینیٹر مشتاق احمد، آمنہ مسعود جنجوعہ، محسن داوڑ، محمد جبران ناصر، سید معاذ شاہ، پادری غزالہ پروین، ایمان زینب مزاری، احمد شبر، ایڈووکیٹ عمران شفیق، لیوک وکٹر، سجل شفیق اور روحیل کاسی کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر کی گئی تھی،
اور گزشتہ روز لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے 6 فیکلٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت ایک اور درخواست دائر کی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کا معاملہ آئینی تشریح کا بھی ہے، اٹارنی جنرل اس معاملے پر لارجربنچ تشکیل دینے کے نکتے پر معاونت کریں۔
درخواست گزار فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ نگران حکومت کے پاس غیر قانونی شہریوں کی بے دخلی کا مینڈیٹ نہیں، جن افغان شہریوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے وہ سیاسی پناہ کی درخواستیں دے چْکے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ افغان شہریوں کے ساتھ حکومت پاکستان غیر انسانی سلوک کر رہی ہے، نگران حکومت پالیسی معاملات پر حتمی فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار نہیں رکھتی، اس عدالت کے پاس شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا اختیار ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ
درخواست گزاروں کے کون سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں، ان کی نشاندہی کریں؟
جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ آرٹیکل 4، 9 ،10 اے اور آرٹیکل 25 کے تحت بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں،جسٹس سردار طارق مسعود نے پوچھا کہ 40 سال سے جو لوگ یہاں رہ رہے ہیں کیا وہ یہاں ہی رہیں، اس پر عدالت کی معاونت کریں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اقوام متحدہ کے معاہدے مہاجرین کے حقوق کو تحفظ دیتے ہیں، پاکستان اقوام متحدہ کے ان معاہدوں کا پابند ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے کیس میں وفاق، اپیکس کمیٹی، وزرات خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔