|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2023

کوئٹہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف جب سے واپس آئے ہیں

یہ تاثر دیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ انکے ساتھ ہے

لیکن ہمارے جلسے سے مسلم لیگ(ن) کے بیانیے کو دھچکا لگا ہے ، ہم چاہتے ہیں ملک کے تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں تمام سیاسی جماعتیں اور اداروں کے درمیان طویل المدتی اتفاق رائے پیدا کر نے کی ضرورت ہے، پاکستان بد ترین معاشی بحران سے گزر ہا ہے

اصل مسئلہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے اور اس کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنانی ہوگی،خدا نخواستہ مسلم لیگ(ن) یا عمران کی حکومت بنی تو وہ ایک بار پھر انتقام کی سیاست کریں گے عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے ایک ہی راستہ ہے وہ پیپلز پارٹی ہے ،رائے ونڈ کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے انکے حق میں ہوا بنائی جائے مگر وہ بن نہیں پا رہی جن لوگوں کو تاریخ میں پہلی بار لاہور میں پھولوں کے بجائے انڈے اور ٹماٹروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

وہ سندھ بلوچستان کے بجائے اپنا گھر بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ،بلوچستان میں مفاہمت کریں گے مگر جو لوگ دہشتگردی میں ملوث ہیں ان سے بات چیت نہیں کی جائیگی، عمران خان نے کبھی اپنی سیاسی ذمہ داری نہیں نبھائی اور تمام معاملات ایک ادارے کے سپرد کردئیے تھے ،

اگر وہ اپنے بل بوتے پر سیاست کر نے کو تیار نہیں تو وہ روہ بھی نہیں سکتے کہ کیوں نکالا اور یہی بات میاں نواز شریف کے لئے بھی ہے ۔پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر ٹرئوتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن بنائے گی جس سے ملک کے تمام مسئلے حل کریں اور آگے بڑھیں،نگراں حکومت کے پاسن نئے فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے نئے فیصلے منتخب نمائندے کر سکتے ہیں ، افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بات چیت کی گنجائش رکھنی چاہیے ،طالبان کو بھی اپنا طرز تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کوکوئٹہ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر چنگیز جمالی کی رہائشگاہ پرپریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی،

اس موقع پر نواب ثناء اللہ زہری،روزی خان کاکڑ، میر صادق عمرانی ، سردار سربلندجوگیزئی ،حاجی علی مدد جتک، سردار عمر گورگیج، شرجیل انعام میمن، عبدالقادر بلوچ سمیت دیگر بھی موجودتھے۔ بلا ول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس کو کامیاب کر کے عوام نے یہ پیغام دیا ہے کہ عوام آج بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے صوبائی قائد ین اور کارکنوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے دن رات محنت کر کے پارٹی کے یوم تاسیس کو تاریخی یوم تاسیس بنایا ۔

انہوں نے کہاکہ 8فروری کو ہو نے والے انتخابات کے حوالے سے جدو جہد جا ری رہے گی اور پیپلزپارٹی ہی انتخابات میں کامیا بی حاصل کر کے بلوچستان میں حکومت بنائیں گے تاکہ بلو چستان کے عوام کی آواز بن سکیں ،بلوچستان کی پیپلز پارٹی کے ساتھ گہری تاریخ رہی

ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بلو چستان کو صوبہ بنایا اور آصف علی زرداری نے 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ ، آغاز حقوق بلو چستان متعارف کروا کر صوبائی خود مختیاری، وسائل پر ملکیت دی اور مسائل کو حل کر نے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صدر آصف علی زرداری نے پسماندہ علاقوں کو ترقی کی گامزن کر نے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن، گوادر پورٹ اور سی پیک کی بنیاد رکھی ،اگر عوام کے مسائل حل نکالیں گے

تو انتہائی پسندی کا مقابلے کر سکیں گے ، سی پیک کو جس روٹ سے شروع ہو چاہئے تھے اس روٹ سے شروع نہیں ہوا اس منصوبے کی کامیا بی پاکستان کی معیشت جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان کے نوجوانوں کو روز گار، کسانوں کو ریلیف ، غریبوں کی مشکلات میں کمی لا نے کے لئے اقدامات اٹھا ئیں گے ،

پیپلز پارٹی کا کوئی سیا سی مخالف نہیں قائد پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی جماعت ہے ہمار ا مقابلہ مہنگائی، بے روزگاری، غربت سے ہے پاکستان کی نوجوان ان تمام مسائل کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر کرے گی ۔

ا یک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا تاریخی مطالبہ رہا ہے کہ صاف وشفاف کروائے جائیں پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے کہ جو اپنے لئے نہیں بلکہ سب کے لئے لیول پلینگ فیلڈ مانگتی ہے ، بلو چستان کے الیکشن سب کے سامنے ہیں کہ ہمیں لیول پلینگ الیکشن ملا یہ نہیں ؟

حالات جیسے بھی ہوں ہم ہر پچ پر کھیلنا جانتے ہیں 8فرور ی کو پوری ملک میں بڑا سرپرائز دیں گے ۔۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی عوامی کمپئن چلانا چاہتی ہے عوام طاقت کا سر چشمہ ہے ہماری خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی کو عوام کا تعاون ملے اور گزشتہ کئی دنوں کے دوران پیپلز پارٹی کی سر گرمیاں کا میا ب رہی ہیں ۔۔

انہوں نے کہا کہ ہر انتخابات میں چند لوگ تاثر پید کر نے کی کوشش کر تے ہیں اسکا بہترین جواب عوام خود دی سکتی ہے بلو چستان کے عوام نے دیکھا دیا ہے کہ وہ کس کے ساتھ ہے ، پیپلزپارٹی اور قائدین جا نتے ہیں کہ الیکشن لڑتے اور جیتے کیسے ہیں ۔۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں میں پیپلزپارٹی کے وہ جیالے ہیں

جنہوں نے پیپلز پارٹی کے مشکلات حالات میں ساتھ دیا اور قر بانیاں دیں ، ہر صورت الیکشن میں کا میا بی حاصل کر کے عوام اور اپنے جیالوں کی خدمت کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے پاکستان میں نئی تعریف متعارف کروائی جائی نفرت اورتقسیم کی سیاست پاکستان کے مفاد میں صحیح نہیں ،پیپلزپارٹی نے کبھی نفرت اور گالم گلوچ کی سیا ست نہیں کی ہم چاہتے تو ہیں کہ سب کے ساتھ ملکر کا م کریں ، ابھی میاں نواز شریف اور عمران خان وزیر اعظم کا نعرہ لگا کر

اپنی الیکشن کمپئین تو نہیںچلا سکتا میرے ان سے نظریاتی اختلافات ضرور ہیں میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ ہے کہ

وہ اپنے نظریے پر الیکشن لڑیں اور ووٹ کو بے عزت کر نے کی بجائے عزت دلوائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان کے ساتھ بہت ظلم ہو تا رہا ہے

صدر آصف علی زرداری نے بلو چستان کے عوام سے معافی مانگ کر 18ترمیم پاس کے صوبے کو اسکے اختیارات دلوائے ، این ایف سی ایوارڈ دیا اب اگر اللہ نے موقع دیا تو ہم بلوچستان کے عوام کے مسائل کو حل اورزخموں پر ملحم رکھیں گے ہم یہ کام کر سکتے ہیں

اور یہ مشکل کام نہیں ہے بلوچستان کے عوام کو ریاست میں شراکت دار بنانا ہوگا ۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب سے میاں نواز شریف آئے ہیںیہ تاثر دیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ انکے ساتھ ہے لیکن ہمارے جلسے سے مسلم لیگ(ن) کے بیانیے کو دھچکا لگا ہے

امید ہے کہ ہم آگے چل کر اس مسئلے کو حل کریں گے ہم چاہتے ہیں ملک کے تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ ہم تین نسلوں سے سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں پاکستان میں ایسی حکومتیں بنیں جو سلیکٹڈ رہی وہ بھی ناکام اور مزاحمت کرنے والی حکومتوں کو بھی اس کا نقصان ہوا ہے

اسٹیبلشمنٹ دنیا بھر میں ایک حقیقت ہے

میں چاہتا ہوں کہ ہم مزاحتمی سیاست کے بجائے اتفاق پیدا کریں اور تمام سیاسی جماعتیں اور اداروں کے درمیان طویل المدتی اتفاق رائے پیدا کر یں یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ 2018میں پورے پاکستان بتایا جائے کہ عمران خان قوم کا مسیحا ہے اور باقی سب گندے ہیں یا 2023میں کسی اور کو فرشتہ بنا کر پیش کیا جائے ہم سب انسان ہیں غلطی سب سے ہوتی ہے ہمیں ملک اور عوام کا سوچنا چاہیے دن کے 24گھنٹے میں ہر ایک سے لڑنہیں سکتے

ہم 24گھنٹے عوام کی خدمت کرنے کو ترجیح دیں پاکستان بد ترین معاشی بحران سے گزر ہا ہے اصل مسئلہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے اور اس کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پورے ملک اور اداروں کو ساتھ لیکر چل سکتی ہے

خدا نخواستہ مسلم لیگ(ن) یا عمران کی حکومت بنی تو وہ ایک بار پھر انتقام کی سیاست کریں گے عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے ایک ہی راستہ ہے وہ پیپلز پارٹی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کا خاتمہ ملک و وفاق کے لئے خطرنا ک سوچ ہے

مسلم لیگ(ن) کے دوست کا اصل مقصد بھی اب سامنے آرہا ہے 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کا مقصد تمام صوبوں کے وسائل پر ڈاکہ ما ر کر انہیں اسلام آباد لیکر جانا ہے صوبے کے صحت اور تعلیم کے بجٹ کو اسلام آباد منتقل کئے جانے کی کوشش ہے 18ماہ میں دیکھا ہے کہاسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو عوام کے مسائل کا علم نہیں

وہ نہ خود کچھ کرنا چاہتے ہیں نہ کسی اور کو کچھ کر نے دیتے ہیں ہمیں 18ویں ترمیم پر مکمل عملدآمد کرنا ہے 2015میں 18ویں ترمیم پر مکمل عملدآمد ہونا تھا 17وزارتیں ایسی ہی جو اسلام آبادمیں کام کر رہی ہیں انکا سالانہ بجٹ 100ارب روپے ہیں یہ وزراتیں صوبوں کے پاس ہونی چاہیے پیپلز پارٹی کی حکومت بنی کو ہم مکمل طور پر اختیارات کی منتقلی کریں گے

اور 100ارب روپے عوام پرلگائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ ہوائوں کا رخ ایسے بنتا ہے کہ آپ بادشاہ کی طرح آئیں آپکے دربار میں سب پیش ہوں اور ہوا بن جاتی اور انتخابات ہوجاتے ہیں ہم سمجھتے ہیں عوام ہوا بناتے اور راستہ دیکھاتے ہیں جب عوام فیصلہ کر دیتے ہیں تو چاہے الیکٹ ایبلز ہوں یا دوسرے لوگ انہیں مجبور ہوکر عوام کا فیصلہ ماننا پڑتاہے ہماری حکمت عملی یہی ہے

باقی انکی مرضی ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کا فیصلہ سر آنکھوں پر اگر وہ کسی اور کو منتخب کرتے ہیں تو میں خوداس فیصلے کو تسلیم کرونگا

لیکن اس وقت سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں رائے ونڈ کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے ہوا بنائی جائے مگر وہ بن نہیں پا رہی جن لوگوں کو تاریخ میں پہلی بار لاہور میں پھولوں کے بجائے انڈے اور ٹماٹروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

وہ میرا خیال میں سندھ اور بلوچستان کے لئے اتنے فکر مند نہیں جتنے وہ اپنے گھر کے لئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نیب میں کوئی دلچسپی نہیں

ہماری حکومت میں بھی اپنے کام پر توجہ تھی اگر والد اور دیگر لوگوں کے نیب کیسز ختم کرنے میں لگا رہتا تو کام رک جاتے نیب اپنے کا م کرتا رہے ہم نے پہلے بھی نیب دیکھا ہے آج بھی نیب دیکھنے کے لئے تیار ہیں ہمار ا فوکس عوام اور انتخابات پر ہے ہم عوام کے لاڈلے بننے کی کوشش کر رہے ہیں اوروہ مہم اچھی چل رہی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چمن میں احتجاج جاری ہے پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت چمن کے عوام سے بات چیت کریں ،

انکی بات سنیں اور مسائل کا حل نکالیں نگراں حکومت کے پاسن نئے فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے نئے فیصلے منتخب نمائندے کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ دھرنوں اور مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا اگر حکومت نظر انداز کریگی تو مسائل بڑھیں گے ۔

9مئی سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 9مئی کے واقعات میں یا میاں نواز شریف نے نہیں کئے جنہوں نے کئے ان سے اس متعلق پوچھا جائے میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ

عمران خان نے پی ٹی آئی کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے

ایسا نہ ہو کہ جمہوریت کو بند گلی میں دھکیل دیا جائے یہ ایسا واقعہ ہے کہ کوئی سیاسی کارکن ایسا سوچ بھی نہیں سکتا اگر ہم سے یہ غلطی ہوتی تو ہمارے ساتھ کیا کیا جاتا؟۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی پارلیمنٹ پر حملہ آوروں کے مقدمات چلے ہیں سیاسی جماعتیں جمہوریت کو نقصان نہ پہنچائیں اداروں کے ساتھ ساتھ سیاستدانوں کو بھی اپنے دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے 9مئی کا واقعہ افسوسناک تھا اس پر قانونی راستے پر عملدآمد کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ارادہ رکھتی ہے کہ ہم ٹرئوتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن بنائیں

جس سے ملک کے تمام مسئلے حل کریں اور آگے بڑھیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ

پیپلز پارٹی سیاسی جماعت ہے جہاں سیاست ہوتی ہے پیپلز پارٹی کا نام ضرور آئے گا وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ آنا جانا مسئلہ نہیں مقصد یہی ہو نا چاہیے کہ

پارلیمان اپنی مدت مکمل کرے ۔انہو ں نے کہا کہ جمہوری نظام میں اپنے ارکان کو ساتھ رکھنا ہوتا ہے عمران خان نے اپنے پارلیمنٹ کے تمام امور آئی ایس آئی کے سپرد کر دئیے تھے بل، بجٹ ، ممبران لانے میں آئی ایس آئی کا کردار تھا عمران خان نے کبھی اپنی سیاسی ذمہ داری نہیں نبھائی

سیاسی قیادت کے ساتھ بات چیت کر کے انکے اور اپنے کام نکالے جا سکتے ہیں وہ تو اپنی جماعت بھی اسی طرح چلاتے تھے اگر وہ اپنے بل بوتے پر سیاست کر نے کو تیار نہیں تو وہ روہ بھی نہیں سکتے کہ کیوں نکالا اور یہی بات میاں نواز شریف کے لئے بھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نوجوانوں کے لئے روزگاردیں گے اور بے روزگاروں کے لئے خصوصی پیکج لائیں گے ہر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں یوتھ مرکز،ووکیشنل سینٹربنائیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں بلوچستان میںنا راض لوگوں سے مفاہمت کریں گے مگر جو لوگ دہشتگردی او سنگین جرائم میں ملوث ہیں ان سے بات چیت نہیں کی جائیگی وہ عدالت کا سامنا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا مسئلہ کافی پیچیدہ ہے

قانون پر عملدآمد کرنا ہر حکومت کی ذمہ داری ہے اسکے طریقے ہیں پیپلز پارٹی نے ہمیشہ انسانی حقوق کی بات کی ہے بہتر یہی ہوتا کہ نگراں حکومت معاشرے ، متاثرین سمیت دیگر شراکت داروں سے اتفاق رائے پیدا کرتی تو فیصلہ پر بہتر انداز میں عملدآمد ہوسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں بہت سے مسائل ہیں ہم نے اپنے دور میں کوشش کی کہ باہمی اور پاکستان ،چین اور افغانستان کی سطح پر بھی بات کی طالبان اب ایک تنظیم نہیں ہیں

انہیں اپنی ذہنیت تبدیل کرنی ہوگی اب وہ ریاست بننا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انہیں دنیا تسلیم کریں تو انہیں ایک ریاست اور حکومت کی طرح چلنا چاہیے ہمیں جذباتی ہونے کے بجائے ان سے مسلسل بات چیت کرنی چاہیے

اتنی گنجائش رکھنی چاہیے کہ طالبان کے پاس وہ استعداد نہیں ہے لیکن انہیں بھی یہ مظاہرہ کرنا ہوگا کہ جو پاکستان کا دشمن ہے وہ انکا دشمن ہے اگر یہ الزام ثابت ہو کہ طالبان پاکستان میں دہشتگردی کرنے والوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں تو یہ انتہائی خطرناک بات ہوگی۔انہوں نے کہاک ہ افغانستان اور پاکستان کے عوام جنگ میں رہ رہ کر تھک گئے ہیں وہ ترقی کرنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف عوام سکھ کی زندگی گزاریں ۔