|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2023

پاکستان میں بڑی سیاسی جماعتوں میں پسند و ناپسند کا معاملہ اول روز سے ہی رہا ہے،

پارٹی قیادت ہمیشہ خاندان کے ہاتھوں میں رہی ہے مگر پی ٹی آئی جو تبدیلی کا نعرہ لیکر میدان میں اتری تھی

تو اس دوران چند اہم سیاسی شخصیات نے اس جماعت سے امیدیں باندھتے ہوئے اس کا حصہ بنے مگر چند ماہ کے اندر ہی راستے جدا کرگئے کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی اس جماعت کو اپنی مرضی سے چلاتے تھے، کسی کی رائے کوکبھی بھی اہمیت نہیں دیتے تھے اس لئے ان کی جماعت اب بند گلی میں داخل ہوگئی ہے۔ اب اس جماعت میں چند قانون دان اور چیئرمین پی ٹی آئی کی من پسند شخصیات رہ گئی ہیں جبکہ میدان میں عوام موجود نہیں۔

بہرحال آئندہ عام انتخابات کیلئے بلے کا نشان حاصل کرنے کیلئے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے لازمی تھے اور سب کو بخوبی علم تھا کہ یہ الیکشن متنازعہ ہی رہیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی تابعدار عہدیدار چاہتے ہیں تاکہ وہ پارٹی کی کمان عارضی طور پر چھوڑنے کے بعد دوبارہ سنبھال سکیں۔

ویسے بھی اب چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور اہلیہ کے درمیان جنگ شروع ہوچکی ہے آڈیو لیک میں بشریٰ بی بی کی گفتگو اس بات کو واضح کرتی ہے کہ

چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ حلیمہ خان بھی بہت متحرک ہیں۔ بہرحال پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری این جی او پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی کے سربراہ احمد بلال محبوب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کو متنازع قرار دیا۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے احکامات پر انتخابات میں بلے کا نشان حاصل کرنے کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جس میں عمران خان نے حصہ نہیں لیا۔

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں گوہر خان بلا مقابلہ چیئرمین اور عمر ایوب مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے ایک بار پھر پارٹی انتخابات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ

پاکستان میں سیاسی جماعتیں فری اینڈ فیئر انتخابات کی باتیں تو کرتی ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن میں شفافیت نظر نہیں آتی۔ احمد بلال محبوب نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ انٹرا پارٹی انتخابات اچھے طریقے سے ہوئے ہیں، عجلت میں الیکشن کرانا پی ٹی آئی کے حق میں نہیں، مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن متنازع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹرز لسٹ نہیں دی گئی،

اکبر ایس بابر کو مقابلہ کرنے کا پورا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔ البتہ اب اکبر ایس بابر اس معاملے کو کس حد تک لیکر جائینگے یہ طویل قانونی جنگ ہوگی یا جلد اس میں کوئی اہم پیشرفت سامنے آئے گی مگر پی ٹی آئی کے پاس اب چند افراد تو موجود رہیں گے مگر ٹکٹ لینے والے امیدواروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، سابقہ پی ٹی آئی اور موجودہ پی ٹی آئی میں بہت واضح فرق آچکا ہے۔لگتا ہے کہ بمشکل پی ٹی آئی آئندہ انتخابات میں کوئی خاص پوزیشن لینے میں کامیاب ہوسکے گی۔