|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2023

 

کوئٹہ: بلوچستان کے گرینڈ قبائلی جرگے نے صوبے میں پائیدار قیام امن کیلئے تمام باہمی تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل ہوکر ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے ۔بدھ کو بلوچستان کے تمام بلوچ پشتون و دیگر قبائل کا عظیم الشان گرینڈ جرگہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں بلوچستان کے تمام قبائل کے زعماء ، معتبرین نے شرکت کی اور جرگے کے توسط سے صوبے میں بلوچ پشتون و تمام قبائل کے مابین پائے جانے والے تنازعات کے حل اور ناراض بلوچ رہنماؤں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت دی ، قبائلی جرگے کی صدارت نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کی ، جرگے کے آغاز پر نگراں وزیر داخلہ و قبائلی امور میر زبیر خان جمالی نے تمام قبائلی معتبرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے جرگے کے بنیادی اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ بلوچستان میں قبائلی جرگے ہمیشہ سے ہماری قومی روایات کا ایک اہم حصہ رہے ہیں

قیام پاکستان کے وقت بھی ہمارے بڑے اکٹھے ہوئے اور دل و جان سے اس مملکت خداداد کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا۔ لیکن بد قسمتی سے آج جس دور سے ہم گزر رہے ہیں وہاں مسائل کے انبار ہیں لیکن ہم مل بیٹھ کر اْن کاحل نکال سکتے ہیں یہی ہمارے آبا واجداد کا طریقہ کار بھی یہی رہا ہے نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ قبائلی عمائدین کے ساتھ جرگے میں شریک قومی دھارے میں شامل ہونے والے ان تمام افراد کو بھی خوش آمدید کیتے ہیں جن کا تعلق ایک طویل عرصہ مسلح شورش سے رہا

لیکن آج یہ اس بات کے قائل ہیں کہ مسلح شورش سے سوائے تباہی اور بربادی کے کچھ حاصل نہ ہوا یہ ہمارے سامنے زندہ مثال ہیں جو اس ملک کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان دیرینہ قبائلی جھگڑوں کی لپیٹ میں ہے تاہم معتبرین کے ذریعے قبائلی جھگڑوں کے خاتمے کیلئے کوششیں تیز کی جاسکتی ہیں اس لئے تمام معتبرین سے میری گزارش ہوگی کہ بلوچستان میں قبائلی جھگڑوں کے ان سلگتے مسائل کے حل کیلئے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے بلوچ پشتونوں، بلوچ بلوچ، اور بلوچ و دیگر قبائل کے مابین پائے جانے والے تنازعات و جھگڑوں کے پرامن تصفیہ کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اپنی کوششیں تیز کریں نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان نے جرگے کے توسط سے ایک بار پھر ملک میں موجود اور پہاڑوں پر بیٹھے ناراض بلوچوں اور بیرون ملک بیٹھے افراد کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ وہ اس ضمن میں ناراض لوگوں سے بات چیت کی کوششیں تیز کریں تاکہ وہ آئیں اور بلوچستان و پاکستان کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں، نگراں وزیر اعلٰی نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور بقا پر کسی قسم کی رعایت اور نرمی کی ہرگز گنجائش نہیں ریاست ایک عظیم ماں اور شفیق باپ کا کردار ادا کرتی آئی ہے اور کرتی رہے گی ریاست کی نرمی اور شفقت کو ریاست کی کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے ریاست ہمیشہ اور ہر لمحہ ملک کے دفاع اور حفاظت کے لیے تیار ہے

اور کسی کو اس ملک کا امن برباد کرنے کی اجازت نہیں جرگے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممتاز قبائلی رہنماء چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں پائیدار قیام امن کیلئے حکومت اور قبائلی شخصیات کے درمیان اعتماد کی بحالی ضروری ہے صوبے میں قبائلی تنازعات کے حل کیلئے جہاں جہاں کمشنرز ، ڈپٹی کمشنرز و انتظامی افسران کی مدد درکار ہو کی جائے تاکہ مقامی سطح کے چھوٹے تنازعات کو مقامی سطح پر حل کرکے امن کے فروغ کو یقینی بنایا جائے اس سلسلے میں ریجنل مفاہمتی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے سابق وفاقی وزیر و قبائلی رہنماء سردار عمر خان گورگیج نے کہا کہ بلوچستان میں مختلف قبائل کے مابین پائے جانے والے تنازعات کے حل کیلئے اقدامات کا آغاز آج سے کیا جائے سابق وزراء اعلیٰ یا گورنرز نے اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے اب نگراں وزیر اعلٰی کی جانب سے ان کاوشوں کو سراہتے ہیں نگراں وزیر کھیل و ثقافت نوبزادہ میر جمال خان رئیسانی نے کہا ہے ہم سب ایک ہیں پاکستان بے پناہ قربانیوں کی بدولت وجود میں آیا ہے یہ ملک ہم سب کا ہے میں شہداء کی فیملی سے ہوں اور ہمارے خاندان نے ملک کے لئے جانی قربانیاں پیش کی ہیں

اس ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ہمیں آپس کے اختلافات کو بھلانا ہوگا، نگراں صوبائی قانون میر امان اللہ خان کنرانی نے کہا کہ انصاف و عدل قائم کرکے بلوچستان میں پائیدار امن قائم کیا جاسکتا ہے سردار عبدالوحید سولنگی نے گرینڈ جرگہ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سبی شاہی جرگے کی بحالی کی تجویز دی ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین ڈیرہ بگٹی میر جلال خان کلپر نے کہا کہ مفاہمت کا عمل شروع کرنا موجودہ حکومت کا احسن اقدام ہے اس کے ساتھ ساتھ عوام کا مطالبہ ہے کہ ریاست مخالف عناصر سے نمٹنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر زابد ریکی نے کہ قبائلی دشمنیوں کے خاتمے کے لئے تمام قبائل کو اپنا قومی کردار ادا کرنا ہوگا اگر اس سلسلے میں نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان ڈومکی کمیٹیاں تشکیل دیں تو اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ، سابق صوبائی وزیر صحت بلوچستان میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے اس وقت ہمیں اندرونی مشکلات کے ساتھ بیرونی دشمن ممالک کی پراکسی وار کا سامنا ہے

اور اسکا حل گرینڈ مفاہمتی پالیسی پر عمل درآمد ہی ہے ہم سب کو مل بیٹھ کر دیرینہ مسائل کا دیرینہ اور پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا، گرینڈ جرگہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق عسکریت پسند رہنماء گلزار امام شمبھے نے کہا کہ میں نے پندرہ سال تک مسلح جدوجہد کی تاہم میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بلوچستان کے جملہ مسائل کا حل سیاسی بات چیت کے ذریعے ہی ہے بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جن کو بروئے کار لاتے ہوئے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں بلوچ نوجوانوں کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ پارلیمانی سیاست میں مسائل کا حل پوشیدہ ہے اور بات چیت کے ذریعے ہی جملہ معاملات کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے گلزار امام شمبھے نے کہا کہ بہت سے ناراض بلوچ دوست رابطے میں ہیں جو قومی دھارے میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں وزیر اعلٰی بلوچستان سے گزارش ہوگی کہ وہ ان ناراض بلوچوں سے بات چیت کے لیے سازگار فضا کے قیام کے لئے کلیدی کردار ادا کریں

گرینڈ جرگہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے نامور قبائلی شخصیات سردار آصف علی زگر مینگل، سردار رب نواز کرد، سردار قاسم خان سارنگزئی، سردار موسی خیل، سردار عمر ایوب شیرانی، سردار عبدلحفیظ رونجھو، سردار عبدالوحید سولنگی، سابق اسپیکر صوبائی اسمبلی ملک سکندر حیات ایڈوکیٹ، سابق صوبائی وزیر انجنئیر زمرک خان اچکزئی، میر محمد اکبر آسکانی ، میر عمر خان جمالی ، عبدالخالق ہزارہ ، میر نوید کلمتی، ملک نعیم بازئی، میر یونس عزیز زہری، ملک اسفندیار کاکڑ ، ملک سلطان ترین ، حاجی محمد نواز کاکڑ ، ملک رحمت اللہ نوتیزئی، مولانا ولی محمد ترابی، پیر خالد سلطان آف حق باہو ، سابق ایڈوائزر بابر یوسفزئی، بلوچستان شعیہ کانفرنس کے رہنماء داود آغا ،ملک مہراللہ ترین، میر عطاء اللہ کلپر، وڈیرہ میاں خان بگٹی، میر غلام نبی شمبانی، ملک ذبح اللہ شاہوانی و دیگر عمائدین نے خیالات کا اظہار کیا اور گرینڈ جرگہ کے انعقاد کو خوش آئند ابتداء قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں امن کے فروغ کے لئے اہم پیش رفت قرر دیا

گرینڈ جرگہ کے شرکاء نے بلوچستان کے تمام قبائل کے مابین تنازعات و رنجشوں کے خاتمے، تصفیہ طلب امور کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور نوجوانوں کے لئے تعلیم و روزگار کے مواقعوں کی فراہمی سمیت ڈویژنل و ضلعی سطح پر امن کمیٹیوں کی تشکیل کی تجویز دی شرکاء نے قبائلی سطح پر بلوچستان میں پائیدار قیام امن کیلئے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قبائلی جرگوں کے تسلسل کے ساتھ انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا ، اختتامی کلمات میں نگراں صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر قادر بخش بلوچ نے کہا کہ جرگہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلوچستان میں قبائلی جھگڑوں اور تنازعات کے حل کے لئے تمام قبائل پرعزم ہیں اور ان نکات پر کوئی دوسری رائے سامنے نہیں آئی بلکہ صوبے کے تمام قبائل پائیدار قیام امن کے خواہشمند ہیں امن و ترقی کے اس سفر کو تمام اسٹیک ہولڈر ملکر آگے بڑھائیں گے جرگہ میں قبائلی عمائدین سمیت علماء کرام، میڈیا اور نگراں وزراء نے بھی شرکت کی۔