|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2023

کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 2 سال سے زائد عرصے سے پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز اور ہاؤس آفیسرز کے وضائف ریلیز نہ کرنا

اور کانگو وبا ء کی مد میں جو بجٹ حکومت کی طرف سے آئی سی یو کی تعمیر کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر دیا گیا تھا اس کے ریلیز میں بھی محکمہ خزانہ کا اپنا حصہ مانگنا ڈاکٹروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ، فائنانس ڈیپارٹمنٹ کی بے حسی کی وجہ سے ڈاکٹر دو سال سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہے،

محکمہ خزانہ کا ڈاکٹروں کے ساتھ ظلم پر مبنی رویہ ناقابلِ برداشت ہے ، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ، وزیر اعلی ،چیف سیکرٹری اس نا انصافی کا نوٹس لیں ،

ایک ہفتے کے اندر ڈاکٹروں کے تمام واجب الادا رقم ریلیز نہ کیے گئے تو صوبہ بھر کے ہسپتالوں سے اپنی سروسز سے احتجاجا بائیکاٹ کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ خزانہ پر عائد ہوگی، تمام ینگ ڈاکٹرز احتجاج کی کال کا انتظار کریں۔ ترجمان کے مطابق بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کو جان گنوانے کا خطرہ کس حد تک ہوتا ہے

وہ پورے پاکستان نے گزشتہ ماہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے اور پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز اور ہاؤس آفیسرز جو گزشتہ 2 سالوں سے اپنے وضائف سے محروم ہیں اسکے باوجود وہ اس طرح کے خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں

جہاں بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں اور کسی بھی وقت اس قسم کے خطرناک مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہر سیکنڈ ان کے سر پر منڈلا رہا ہوتا ہے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز اور ہاس آفیسرز کے وضائف کیلئے ضروری کوائف ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور فائنانس ڈیپارٹمنٹ کو مہیا کرنے کے باوجود سٹائیپنڈ ریلیز نہ کرنا اور ہوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کے 60 کروڑ اور ہاس آفسرز کے 30 کروڑ بقایا جات رہتے ہیں

جو کہ گزشتہ 2 سال سے زائد عرصے سے بغیر سٹائپنڈ اپنی سروسز دے رہے ہیں مگر فائنانس ڈیپارٹمنٹ نے پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کیلئے 9 کروڑ 80 لاکھ ااور ہاس آفسرز کیلئے 10 کروڑ ریلیز کرکے ایک لولی پوپ دے کر ان کی سروسز اور ٹریننگ کے ساتھ مذاک کیا ہے جس کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان مسترد کرتے ہیں۔

حال ہی میں کانگو وائرس کی وبا سے ہونے والے ناقابل تلافی جانی نقصان کے بعد حکومت کی طرف سے ایمرجنسی بنیادوں پر ریجنل بلڈ سینٹر ، میڈیکل آئی سی یو اور لیبارٹری کیلئے جس بجٹ کا اعلان کیا گیا
اس فنڈ کو فائنانس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ابھی تک ریلیز نہ کرنا اور اپنی پرسنٹیج کیلئے روکے رکھنا غیر انسانی عمل اور بے حسی کی انتہا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کی کوئی بھی اس طرح کی موزی وبا کو فائنانس ڈیپارٹمنٹ اپنی پرسنٹیج کیلئے ایک تحفہ سمجھتے ہیں جو کہ ڈاکٹروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے اور فائنانس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ڈاکٹروں کے ساتھ اس طرح کے عمل سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان وزیر اعلی ، جیف جسٹس اور چیف سیکرٹری پر اس بات کو آشکار کرتے ہیں کہ اگر ایک ہفتے کے اندر پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز اور ہاس آفیسرز کے تمام بقایا جات اور کانگو کی مد میں آئی سی یو کیلئے مختص بجٹ ریلیز نہ کیے گئے تو احتجاجا پورے صوبے کے ہسپتالوں سے اپنے سروسز سے بائکاٹ کردیں گے اور اس کی زمہ داری حکومت وقت اور فائنانس ڈپارٹمنٹ پر ہوگی، تمام ینگ ڈاکٹرز احتجاج کی کال کا انتظار کریں۔