|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2023

کراچی: بلوچستان کے علاقے تربت میں زیرحراست بالاچ بلوچ کی ماورائے عدالت قتل کیخلاف جمعرات کے روز کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے منعقدہ مظاہرے میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، سول سوسائٹی، سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ سی ٹی ڈی بلوچستان کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین اسد بٹ، قاضی خضر، سعید، ویمن ایکشن فورم کی عظمیٰ نورانی، مہناز رحمان ٹریڈ یونین رہنما ناصر منصور ، ظہرہ خان،لیاری عوامی محاذ کے خالق زدران ، کامریڈ واحد بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ 23 نومبر 2023 کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے زیرحراست بالاچ مولابخش سمیت دیگر تین دیگر افراد کو جعلی مقابلے کے نام پر قتل کردیا۔

انہوں نے بالاچ کے قتل میں ملوث سرکاری اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے کہا کہ جعلی مقابلے سے دو دن قبل بالاچ کو سی ٹی ڈی نے تربت کے مقامی عدالت میں پیش کرکے ان کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ لیا تھا۔ بعد میں انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کے بجائے بالاچ کو تربت میں چار افراد کے ساتھ جعلی مقابلے میں قتل کردیا گیا۔

انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین اسد بٹ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی، جو بات زیادہ تشویش کا باعث ہے وہ یہ ہے کہ بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ اسد بٹ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرتکب افسران اور اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔