|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2023

کوئٹہ : قبائلی و سیاسی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ

خواتین کو معاشرے میں ایک باوقار مقام دیا جائے تاکہ وہ سماج کی بہتری میں اپنا اہم اور کلیدی کردار ادا کرسکیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں خواتین اپنا بہترین کارکردگی ادا کررہی ہے۔ بلوچستان کے سماجی اقدار میں خواتین جو کردار ادا کررہی ہے انہیں وہ مقام حاصل نہیں جو ملنا چاہئے اور ہم ایک گھٹن زدہ ماحول میںزندگی گزارنے پر مجبور ہیں یہاں مرد اپنا کردار ادا نہیں کر پارہے

تو اس میں خواتین کو کیسے موقع ملے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر سرکاری تنظیم شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹر کے زیر اہتمام یونیورسٹی آف بلوچستان سٹی کیمپس میں(She Leads, We Prosper)کے موضوع پر ایک روزہ پینٹنگ اور فوٹو گرافی کے مقابلوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سابق رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل ،نگرہ گل ،بانڑی اشرف ، شہاب،خیرالنساء ، ثناء اللہ، عاصمہ خان، محمد ظاہر، نگینہ، بسمہ، عنزیلہ، فضا، علی مدد، کاظم، سید یاور، مریم، لئیق، شکریہ علی، امل کاکڑ، سمیرا رفیق، ظاہرہ، ایمان، اور یدا خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ سماج میں خواتین کو ایک باوقار مقام دیاجائے تاکہ وہ آج کے اس دورمیںمعاشرے کی بہتری میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں

،اوردنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں خواتین اپنا کردار ادا کررہی ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سماجی اقدار میں خواتین کوجو مقام حاصل ہے اس کوعملی طورپریہ موقع نہیں مل رہااورہم ایک گھٹن زدہ ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں پرمرد بھی اپنا کردار ادا نہیں کر پارہاتوخواتین کوکیسے موقع مل سکتا ہے مگرہمیںاس سے مایوس نہیں ہونا چاہیے

بلکہ اپنی جدوجہدکوجاری رکھناچاہئے، مقررین نے کہا کہ آرٹس کے مقابلے میں شریک طالبات نے اپنے فن پاروں کے ذریعے معاشرے اور موجودہ حالات کی بہترین عکاسی کی ہے، اورخواتین اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے میںاپنا مقام حاصل کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دورمیںنہ صرف ایک بہادرخاتون رہنماء بینظیر بھٹو کا راستہ روکا گیا بلکہ کئی مرد بھی اس کی بھینٹ چڑھ گئے، ہمارے یہاں مردوں کو بھی موقع نہیں ملتا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں،1776 میں امریکہ وجود میں آیا

اورخواتین نے 1930 تک طویل جدوجہد کی جس کے بعدآئین میں ترمیم کرکے انہیںووٹ کاحق ملا، ہمارے یہاں 18سال کے عمر تک کے مرد اور خواتین کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے،

انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کے حقوق ودیگر معاملاے کے حوالے سے قانون سازی کرکے سماج کو اس وقت بہتری کی جانب لے جاسکتے ہیں

جب ہم جمہوری اقتدارکے بعد احتساب کے عمل سے گزر جائیں،انہوں نے کہا کہ ان تمام بحرانوں سے نکل کر خواتین کوسیاسی عمل میںشمولیت کرکے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، مگرجب درباری اورچاپلوس لوگ سیاسی جماعتوں پر قبضہ کریں گے تو خواتین کو موقع نہیں ملتا، ہمیںعدالتی نظام کی بہتری کیلئے بھی قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے سماج میں ہیں جو یرغمال ہے اور ہم کسی اور کے ایجنڈے پر ہیں، مغرب کے این جی آوز یہاں پر خواتین اوربچوں کے حقوق کیلئے کام کررہے ہیں مگر وہ یہ نہیں دیکھتے کہ فلسطین میں ہزاروں خواتین اور بچوں کوبے دردی سے شہید کیاگیا، انہوں نے مزیدکہا کہ طلباء کواپنی پینٹنگ اور شاہکار کے ذریعے آنے والے نسل کو تعلیم کا درس دینا ہوگا،

اوراس سماج کو بہتری کی جانب لے جانے کیلئے ہمیں مزاحمت کرنا ہوگا تاکہ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق ملیں، انہوں نے کہا کہ 49 فیصد آبادی کا حصہ اپنا کردار ادا کرے گا تو ہم اس بحران کی کیفیت سے نکل سکتے ہیں، جن بچوں نے اپنے فن کے ذریعے اپنی فکر کا اظہار کیا یہ ایک مثبت بات ہے اور اس سے سماج میں ایک اچھا پیغام جا رہا ہے۔