بلوچستان کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے ترقی کے ثمرات سے محروم ہیں باوجود اس کے کہ بلوچستان تیل، گیس، کوئلہ اور دیگر معدنیات سے مالامال خطہ ہے۔
اقتصادی و سماجی لحاظ سے نہایت پس ماندہ ہے، اس کی حالت سب سے بڑے صوبے کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی غمازی کرتا ہے۔
ان تلخ حقائق سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کے مسئلے پر کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا حالانکہ ملک میں توانائی کے بحران سمیت دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے بلوچستان کے وسائل سے بہت حد تک استفادہ کیا جاتا ہے مگر اس معاملے پر سنجیدہ کوششوں کے ساتھ بلوچستان کے عوام کے جذبات و احساسات کو اوّلین ترجیح دینا چاہئے۔
بلوچستان کی اہمیت سے اس لیے بھی انکار ممکن نہیں کہ اس کی سمندری حیات اور معدنی ذخائر بھی ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں مگر ان خزانوں سے بڑے ساہوکار تو مستفید ہورہے ہیںجبکہ عام افراد غربت، بے چارگی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو کہ بڑی زیادتی اس خطے کے عوام کے ساتھ ہے۔
بلوچستان قدرتی حسن و خوب صورتی سے مالامال ہونے کے ساتھ ساتھ ثقافتی، سماجی اور سیّاحتی اعتبار سے بھی نمایاں حیثیت کا حامل ہے ،بے شمار تاریخی اور تفریحی مقامات کے سبب ملکی ا ور غیر ملکی سیاح بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں مگر سیاحت پر بھی سرمایہ کاری پر خاص توجہ نہیں دی گئی۔ معدنیات کی دولت سے مالا مال اس صوبے کی بدقسمتی یہ ہے کہ
یہاں کے عوام آج بھی ترقی کے ثمرات سے محروم ہیں، انھیں بجلی، پانی کی عدم دستیابی کے علاوہ اکثر بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ دیگر مسائل میں صحت اور تعلیم کا مسئلہ بھی گمبھیر ہے۔ لاکھوں افراد صحت اور تعلیم جیسی نعمت سے محروم ہیں باوجود اس کے کہ ان دو شعبوں کیلئے خطیر رقم بھی مختص کی جاتی رہی ہے
مگر عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچا، رقم کہاں خرچ ہوئی اس کا بھی حساب موجود نہیں۔ بلوچستان کے دیگر مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ صوبے کی اہم شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کا بھی ہے کہ
شاہراہیں دو رویہ نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز خوفناک حادثات رونما ہوتے ہیں دیگر شہروں کا سفر کرنے والے مسافر خوف کا شکار ہوتے ہیں ان قومی شاہراہوں پر آئے روز ہونے والے حادثات سے درجنوں افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں
یا پھر زندگی بھر کی معذوری ان کا مقدّر بن جاتی ہے۔حادثات کی بڑی وجہ جہاں شاہراہوں کے تنگ اور خطرناک موڑ ہیں، وہیں ایک بڑی وجہ ٹریفک ہدایات پر مبنی سائن بورڈز کی عدم موجودگی بھی ہے،ڈرائیوروں کی تیز رفتاری تو معمول کی بات ہے، جسے قواعد و ضوابط پر موثر طور پر عمل درآمد کروا کر ہی کنٹرول کیا جاسکتا ہے،
لہٰذا اس ضمن میں فوری طور بھاری جرمانوں اورڈرائیونگ لائیسنز کی ضبطگی جیسے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔المیہ یہ ہے کہ پورے صوبے میں کہیں بھی دو رویہ سڑکیں نہیں ہیں،
جب کہ حادثات کے تدارک کے لیے صوبے کی اہم شاہراہوں کو جدید خطوط اور انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے مطابق دو رویہ بنانا لازم ہے۔ پھر ان سڑکوں کو دو رویہ کرکے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر پیٹرول پمپس،
گیراج سمیت بنیادی مراکزِ صحت قائم کرکے بھی مسافروں کو اذیّت ناک سفر سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں ضرورت اس امَر کی ہے کہ طویل المدّتی اقدامات کے تحت موٹر وے پولیس کا دائرئہ کار بلوچستان کی تمام شاہراہ تک بڑھایا جائے۔ بہرحال مسائل بہت زیادہ ہیں جنہیں بہتر کرنے میں وقت درکار ہوگا مگر آغاز ترقی بلوچستان کی ابتدا آنے والی صوبائی اور وفاقی حکومت کو کرنا ہوگا تاکہ ملک کے بڑے صوبے کے مسائل میں کمی آسکے اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوسکے۔