پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران معیشت میں کافی بہتری آئی ہے،
اسٹاک ایکسچینج کے مثبت رجحان کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ گیا ہے ملک میں سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات مزید روشن ہوتے جارہے ہیں ۔ ملکی وبیرونی سرمایہ کار متعدد شعبوںمیں اب سرمایہ کاری کرنے جارہے ہیں جس سے یقینا مثبت نتائج معیشت کے حوالے سے برآمد ہونگے۔
یوای اے، سعودی عرب سمیت دیگر دوست ممالک پہلے سے ہی سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں۔
بہرحال ملکی معیشت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس کے نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔ اب متحدہ عرب امارات اور چین کی دو کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم نے پاکستان میں دو ایل این جی منصوبوں کی تعمیر کیلئے 50 کروڑ ڈالر تک سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کنسورشیم میں شامل سرمایہ کاروں نے پاکستانی حکام سے ایل این جی ٹرمینلز، سپلائی اور درآمد سمیت ایل این جی کے ورچوئل اور نان ورچوئل منصوبوں میں سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت شروع کردی ہے۔ غیرملکی کمپنیوں کا کنسورشیم کیماڑی پر ورچوئل اور پورٹ قاسم پر نان ورچوئل ایل این جی منصوبہ لگانا چاہتا ہے۔ کنسورشیم کے پاس ورچوئل اور نان ورچوئل دونوں ایل این جی منصوبوں کیلئے لائسنس موجود ہیں، اگر یہ منصوبے لگ گئے
تو 50 کروڑ ڈالر تک سرمایہ کاری ممکن ہو سکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ
ورچوئل ایل این جی منصوبوں میں ایل این جی کی ترسیل میں پائپ لائن کی بجائے ورچوئل ٹرک استعمال ہوتے ہیں کنسورشیم پورٹ قاسم پر بھی ایل این جی منصوبہ لگانا چاہتا ہے اس منصوبے سے صارفین تک گیس ترسیل کیلئے سوئی سدرن یا ناردرن پر انحصار کے بجائے وہ اپنا ڈسٹری بیوشن نظام بچھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ کنسورشیم یو اے ای کی کمپنی بائیسن اور چائنا نیشنل کیمیکل اینڈ انجینئرنگ کمپنی پر مشتمل ہے، ان منصوبوں میں کوئی حکومتی ضمانت یا کیپیسٹی پیمنٹس زیرغور نہیں ہیں۔یہ خوش آئند بات ہے کہ یواے ای اور چین کی جانب سے مزید سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیاجارہا ہے، چین پہلے سے ہی پاکستان میں سی پیک جیسے بڑے منصوبے پر کام کررہا ہے
اور بہت سارے منصوبوں سے ملک کے بڑے شہراستفادہ کررہے ہیں ۔گزشتہ دنوںسی پیک منصوبے کے تحت گوادر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے کا افتتاح نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کیا جو گوادر کے عوام کا دیرینہ مسئلہ تھا اب اس پروجیکٹ سے لوگوں کو صاف پینے کا پانی میسر آئے گا۔ اب یواے ای اور چین ایل این جی جیسے بڑے منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں اس سے توانائی بحران پر قابوپانے میں مدد ملنے کے ساتھ صنعتی ترقی یقینی ہوگی۔ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بھی معاشی بحران ہے
جس سے نکلنا ضروری ہے مگر ساتھ ہی سیاسی استحکام بھی ضروری ہے اور اس کے لیے عام انتخابات کابروقت ہونا ضروری ہے تاکہ منتخب حکومت آنے کے بعد ایک مکمل ٹیم ورک کے ذریعے معیشت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے پالیسیاں مرتب کرے چونکہ منتخب حکومت فیصلوں میں آزاد اور جوابدہ بھی ہوگی
ایک ذمہ داری کے ساتھ آنے والی حکومت نے معیشت کو آگے بڑھانا ہوگا جس طرح سے نگراں حکومت کام کررہی ہے۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے صرف پالیسیوں کا تسلسل لازمی ہے ،سیاسی انتقامی کارروائیوں کی بجائے معیشت اورگورننس پر توجہ انتہائی ضروری ہے جبکہ کرپشن کے تدارک کے لیے اقدامات بھی ناگزیر ہیں۔