سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سنائی جبکہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل اور شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک پیش ہوئے۔ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد سائفر کیس کا باقائدہ ٹرائل اڈیالہ جیل میں شروع ہو جائے گا۔
گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں اوپن ٹرائل نہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سلیکٹڈ میڈیا کو اندر بلایا گیا ہے جس پر خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔گزشتہ روز عدالت میں درخواستوں پر بحث کی گئی جس کے بعد عدالت نے فرد جرم کے لیے 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کی۔عدالت نے چالان کی نقول، نوٹیفکیشن اور میڈیا رسائی سے متعلق 6 متفرق درخواستوں کو نمٹایا۔
دوسری جانب سائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف ایف آئی اے کی جمع کرائی گئی چارج شیٹ سامنے آ گئی۔ایف آئی اے کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف 15 اگست کو سائفر کیس کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزمان خفیہ دستاویزات کی معلومات سے متعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے۔ 7 مارچ 2022 کو واشنگٹن سے موصول سائفر ٹیلی گرام کو غیرمتعلقہ افراد کو سونپا گیا اور سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، ملزمان نے سائفر ٹیلی گرام کو قومی سلامتی کے برعکس ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا،
28 مارچ 2022 کو بنی گالہ میں خفیہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کا غلط استعمال کیا گیا۔ سابق وزیراعظم نے سابق سیکرٹری اعظم خان کو سائفرکے منٹس اپنے انداز سے تیار کرنے کی ہدایت دی، سابق وزیراعظم نے بدنیتی سے جان بوجھ کر اسے اپنی تحویل میں رکھا،
سائفر ٹیلی گرام جیسی اہم ترین سرکاری دستاویز غیرقانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھی۔عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے خفیہ رابطوں کے طریقہ کار میں ریاست کے سائفر سکیورٹی سسٹم پر سمجھوتا کیا، ملزمان کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام پر بددیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا۔
امریکہ میں سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے ڈونلڈ لوکو پاکستان ہاؤس میں ظہرانہ دیا، ملاقات کے منٹس سائفرٹیلی گرام کے ذریعے سیکرٹری خارجہ کو بھجوائے گئے، 7 مارچ 2022 کو موصول سائفر ٹیلی گرام کو وزارت خارجہ کے ایس ایس پی سیکشن کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا۔ایف آئی اے کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ
قواعد و ضوابط کے مطابق سائفر انتہائی اہم اور خفیہ دستاویزہونے کی وجہ سے کسی صورت بھی شیئر نہیں کیا جاسکتا لیکن خفیہ سائفرکو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیربحث لایا گیا، ایسا کرنا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے۔خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ
بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا، سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا،
اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا، بطور وزیراعظم سائفرآپ کے قبضہ اورکنٹرول میں تھا جو وزارت خارجہ کو واپس نہیں کیا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم اور شاہ محمود نے بطور وزیرخارجہ سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزمان نے27 مارچ 2022 کو سیکرٹ ڈاکیومنٹ کوعوامی ریلی میں لہرایا، ملزمان نے جان بوجھ کر ذاتی مفادات کیلئے سائفرکواستعمال کیا۔ بہرحال یہ سب پر آشکار تھا کہ سائفر کے ساتھ جو واردات بانی پی ٹی آئی کرنے جارہا تھا اس کے گلے کا پھندا بن جائے گا
کیونکہ سائفر ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا یقینا بڑا جرم ہے اور اس کا مرتکب بانی پی ٹی آئی ہوئے ۔بانی پی ٹی آئی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے بہت آگے نکل گئے تھے 9مئی جیسا واقعہ بھی رونما ہوا اس پر بھی پشیمانی نہیں ہوئی اور نہ ہی کبھی اس کی واضح مذمت کی بلکہ یہ بتایا کہ مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا توپھرایسا ہی ردعمل سامنے آئے گا۔ بانی پی ٹی آئی نے جو ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا وہ تاریخ کا ایک باب بن چکا ہے
اور وہ اپنے سیاسی انا کے بھینٹ چڑھ گئے ہیں پی ٹی آئی مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے اب چند افراد کے گرد پی ٹی آئی گھوم رہی ہے بانی پی ٹی آئی نے خراب پتے کھیلے اور یہ سمجھ رہے تھے کہ شاید وہ کامیابی حاصل کرینگے اشتعال انگیزی پھیلاکر وہ دوبارہ طاقت حاصل کرینگے مگر سب کچھ اس کے برعکس ہی نکل رہا ہے۔