|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر افضل حریفال ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملک کی سیاسی صورتحال اور ملٹری کورٹس کے فیصلے کے خلاف 18 دسمبر کو عدالتوں کا بائیکاٹ کیا

جائے گا اس حوالے سے تمام وکلاء تنظیمیں رابطے میں ہیں اور بہت جلد وکلاء کا مشترکہ اجلاس بلا کر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے

جس میں سیاسی جماعتوں کو خصوصی طور پر دعوت دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو بلوچستان ہائیکورٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ، منیراحمد کاکڑ ایڈووکیٹ، راحب بلیدی ایڈووکیٹ، امان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ، عابد پانیزئی ایڈووکیٹ، شمس رند ایڈووکیٹ، چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ، سلیم لاشاری ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ میں وکلاء کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا

جس میں تمام وکلا تنظیموں کے نمائندے شریک تھے اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ جو آئین کی خلاف ورزی ہے، اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلہ پر مشاورت ہوئی اور مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ 18 دسمبر کو فیصلے کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام وکلا تنظیموں سے رابطہ کر کے وکلا کا ایک مشترکہ اجلاس بلایا جائے گاجس میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دیں گے جس میںتمام سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں دعوت دیکر صورتحال کا جائزہ لیکر معاملے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا،انہوں نے شیر افضل مروت کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت کوئی بھی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے عوام میں جا سکتا ہے، کوئی شخص انارکی پھیلائے تو اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، فوری طور پر شیر افضل مروت کی رہائی کا حکم دیا جائے، وکلاء کسی صورت بھی حقوق کی پامالی نہیں ہونے دیں گے، وکیل کے گریبان میں ہاتھ ڈالنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، ان اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا فعل کرنے کی جرات نہ کرسکیں اس موقع پر بار ایسوسی ایشن کے رہنماء منیراحمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے خلاف ریفرنس پر ہم شرمندہ ہیں، جوڈیشری کے ساتھ متبادل سسٹم کیوں چلایا جا رہا ہے الیکشن ملتوی کرنے کے لئے حربے استعمال ہو رہے ہیں الیکشن ملتوی کرنے کے لیے عدلیہ کو استعمال کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر تمام صوبوں کی بارز کنونشن میں مشاورت کرینگے جوڈیشل سسٹم کے خلاف پروپیگنڈا کیاجارہاہے یہ جوڈیشل سسٹم کی ناکامی کا ثبوت ہے ملٹری کورٹس کی 4 سال میں دہشتگردی کے واقعات نہیں رک سکے اس طرح کے فیصلوں سے جوڈیشری پر سوالات اٹھ رہے ہیں ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی کوشش کی گئی تو اسکے خلاف وکلاء کی تحریک بلوچستان سے شروع ہوگی ملک میں غیر آئینی اقدامات کی اجازت نہیں دینگے۔