|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2023

تربت: بلوچستان نیشنل پارٹی کیچ نے الیکشن مہم کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو تیاری شروع کرنے کی ہدایت کردی،

بی این پی کیچ کی سنیئر باڈی اجلاس ہفتے کو ضلعی آفس میں منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر بی این پی کے مرکزی رہنما سید احسان شاہ نے کہاکہ نیشنل پارٹی صرف دو اضلاع کیچ اور پنجگور میں موجود ہے

البتہ اس کا تنظیمی ڑھانچہ وٹسپ گروپس میں کافی متحرک ہے، نیشنل پارٹی غریب دشمن پالیسیوں کے سبب مشہور جماعت ہے،

سات سو اسامیوں کے خلاف کورٹ جاکر انہوں نے اسٹے آرڈر لے کر غریب دشمنی کی انتہا کردی، اس جماعت کا مقابلہ غریب، مظلوم اور بے بس لوگوں کے ساتھ ہے، ہم نے غریب اور بے بس لوگوں کو کسی سفارش کے بغیر نوکریاں دی ہیں جو آج نیک دعا کررہے ہیں،

ان سات سو نوکریوں کے حصول کے لیے ہم نے جنگ لڑی اور انہیں زبردستی حاصل کرکے غریب عوام کو دیے

مگر اس جماعت اور ان کی قیادت نے شب خون مار کر نوکریاں دوبارہ چھین لیں، انہوں نے کہاکہ اگلے الیکشن میں کامیاب ہوکر ایک سال میں 14 سو نوکریاں لاؤں گا، ڈاکٹر مالک نے وزارت اعلی کے دوران پانچ سو نوکریاں بھی نہیں دیں، میڈیکل کالج میں انہوں نے اپنے تمام رشتہ داروں کو ملازمتیں دیں

حتی کہ اپنے رشتہ داروں میں شامل ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو بھی کھپایا،

محکمہ صحت کی اسامیوں پر ڈاکٹر مالک کے اسٹے آرڈر کے خلاف سپریم کورٹ تک جاؤں گا مگر غریبوں کے ساتھ کسی کو دشمنی کی اجازت نہیں دوں گا،

انہوں نے کہاکہ ہم نے محکمہ صحت کی سات سو آسامیوں پر میرٹ پر ٹیلنٹڈ لوگوں کو نوکریاں دیں نیشنل پارٹی کے ایجنڈے میں لوگوں کے لیے آسانیاں لانا شامل نہیں بلکہ ہمیشہ غریب دشمنی کرتی رہی ہے، ڈاکٹر مالک اور ان کے ساتھیوں نے ووٹ نہیں خون کا نعرہ لگاکر غریبوں کے بچوں کو پہاڑوں پر بھیج دیا، وزیر تعلیم تھے تو ملازمین کے سی اے بند کرکے انہوں نے روز اول سے عوام اور ملازم دشمنی کی بنیاد رکھ دی

مگر ہم نے وزیر خزانہ کے دور میں ملازمین کو ٹائم اسکیل دیا جس سے ملازمین کو خاطرخواہ فائدہ مل رہا ہے ٹائم اسکیل کی وجہ سے اساتذہ کی ترقی کے دروازے کھلے، یہ سہرا صرف میرا نہیں بلکہ کیچ اور مکران کے سرجاتا ہے،

ہم نے صحت کارڈ کا اجرا کرکے غریب دوستی کی روایت برقرار رکھی اس سے بلوچستان کے عام لوگوں کو ناقابل بیان فائدہ ملے گا، خلق خدا کی خدمت سے کبھی منہ نہیں موڑوں گا، ہر حال میں عوام کی خدمت کے لیے ہر جگہ موجود رہوں گا صحت کارڈ کے معاملے پر کافی تجاویز سامنے آئے

مگر میں نے اسے صرف شناختی کارڈ نمبر پر رکھ دیا تاکہ اس پہ کوئی فرق باقی نہ رہے، ہیلتھ کارڈ میں دس لاکھ روپے تک علاج ہوتی ہے

لیکن کوئی مریض دس لاکھ سے زیادہ اپنی بیماری پر خرچ کرے تو بھی ہسپتال اسے نہیں نکال دے گا۔ بلکہ مریض کا مکمل خرچہ ایک کمیٹی کو دے گا اور وہ بھی حکومت ادا کرنے کا پابند ہے۔ اس سے قبل غریب لوگ علاج کے لیے در بدر تھے، انہوں نے کہاکہ سماج میں دو سوچوں کی لڑائی ہے،

ایک سوچ لوگوں کو پابند، اپنا غلام اور درباری بنانے کی خواہش مند ہے جب کہ دوسرا سوچ لوگوں کو انسان سمجھ کر آزاد رہنے کے اصول پر کاربند ہے،

نیشنل پارٹی کی سوچ لوگوں کو غلام بناکر تابع فرمان بنانے والا ہے، انہوں نے کہاکہ چند مخصوص مراعات یافتہ افراد کے پارٹی سے نکلنے پر کوئی اثر نہیں پڑتا یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ مفاد اور مراعات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں البتہ ہمارا کوئی مخلص ورکر پارٹی چھوڑ کر ہم سے جدا نہیں ہوا،

پارٹی کارکنان پر اعتماد رہیں 8 فروری کو الیکشن میں سب کچھ سامنے آئے گا، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی لاپتہ افراد کو مطمئن کرنے کے لیے توتک کے اجتماعی قبروں میں لاشوں کی شناخت کرائیں تاکہ لاپتہ افراد کے فیملی مطمئن رہیں، انوارلحق کاکڑ نیشنل پارٹی کے لیے ہمدردی کا جذبہ رکھتی ہے مگر وہ نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں قتل کرائے گئے نوجوانوں کا حساب کتاب لائیں، اید احسان شاہ نے کہاکہ ٹیچنگ ہسپتال تربت میں آکسیجن پلانٹ لگایا اس سے صرف کیچ نہیں بلکہ گوادر اور پنجگور کے ہسپتال بھی مستفید ہورہے ہیں، اسی طرح ایم آر آئی مشین بھی نصب کردی۔

ہسپتال میں 25 اضافی ڈاکٹر تعینات کرکے ڈاکٹروں کا بحران حل کردیا۔ انہوں نے کہاکہ سردار اختر مینگل کو مرکزی سیاسی قیادت نے اسلام آباد طلب کیا ہے

21 دسمبر کو وہ پارٹی قیادت کے ہمراہ جاکر مزاکرات کریں گے مگر دوسری طرف ڈاکٹر مالک نوازشریف کی ملاقات کے لیے دروازے پر بیٹھ کر انتظار کرتے ہیں یہ فرق ہے ایک مصنوعی اور حقیقی قیادت میں، جو لوگ دروازوں پر کھڑے ہوکر انتظار کرتے ہیں ان کی حیثیت اور اوقات کا سب کو پتہ ہے،

انہوں نے کہاکہ آنے والے صوبائی حکومت میں نیشنل پارٹی شامل ہی نہیں ہے مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، جمعیت اور بی این پی مل کر حکومت بنائیں گی،

نیشنل پارٹی صوبائی حکومت میں کسی شمار میں نہیں ہے، سابقہ دور میں وزارت اعلی میر حاصل خان کی قربانیوں کے طفیل ملی تھی اب اس خواب سے باہر نکلا جائے، انہوں نے کہاکہ بی این پی بلوچوں کی نمائندہ جماعت ہے، سردار اختر مینگل بلوچستان کے سب سے بڑے رہنما ہیں وہ بہت جلد تربت کا دورہ کریں گے ان کے استقبال اور جلسہ کی تیاری کے لیے کارکنان تیاریاں شروع کریں

آج سے باقاعدہ الیکشن مہم کا آغاز کردیا ہے۔ بی این پی کے سنیئر رہنما غفور احمد بزنجو نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے پاس الیکشن کے لیے امیدوار تک نہیں وہ دوسرے پارٹیوں سے امیدوار ادھار لے رہے ہیں، جو لوگ اپنے گھر میں وارڈ نہیں جیت سکتے وہ کہاں صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیت سکتے ہیں، نیشنل پارٹی

2 سو بائی 2 سو کی چار دیواری تک محدود ہوگئی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی آگنائزنگ باڈی کے رکن سید تیمور شاہ نے کہا کہ یہ اجلاس عام انتخابات کی تیاریوں کے لیے سنگ بنیاد ہے، کارکنان آج سے جنگی بنیاد پر تیاریاں شروع کریں بی این پی کی کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، اگر کارکردگی دیکھی جائے تو بی این پی اور نیشنل پارٹی کے پانچ سالوں میں سب کچھ نظر آئے گا، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے اقتدار میں آکر خصوصاً

کیچ میں فوجی آپریشن کرایا اس سے دیہی علاقوں میں ہزاروں افراد گھر بار چھوڑ کر دیگر مقامات پر چلے گئے، بلوچستان کی تاریخ میں کرپشن کا سب سے بڑا سکینڈل ٹینکی لیک کے نام سے ڈاکٹر مالک کے دور حکومت میں سامنے آیا اربوں روپے ٹینکیوں اور کمروں میں برآمد ہوئے،

توتک میں درجنوں افراد کی اجتماعی قبریں برآمد کی گئیں، نیشنل پارٹی کی قیادت سے گزارش ہے کہ وہ توتک آپریشن میں قتل کرائے گئے نوجوانوں کی لیسٹ فراہم کرے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ کون کون وہاں قتل کیے گئے اور لاپتہ افراد کے لواحقین کا انتظار ختم ہوسکے۔ سید احسان شاہ کے لائے گئے

ملازمتوں پر قدغن لگاکر کورٹ میں نیشنل پارٹی کی قیادت نے اسٹے آرڈر لیا۔ ضلع کیچ میں کتابوں کی دکانوں اور کالجوں کے ہاسٹلز پر چھاپہ لگاکر انہیں نیشنل پارٹی نے بند کردیا۔ بارڈر کاروبار کو بند کرکے بلوچوں کا معاشی قتل کیا،

نیشنل پارٹی کے وزیر اعلی نے علی الاعلان کہا تھا کہ وہ ایک لیٹر تیل لے جانے کی اجازت نہیں دے گا آج بارڈر پر وہ. بڑی باتیں کررہی ہیں مگر ان کی حقیقت سب کو معلوم ہے۔ گوادر میں غریب بلوچوں کی زمینوں کو اسٹیٹ لینڈ قرار دے کر ڈاکٹر مالک نے مقامی لوگوں کی زمینیں اسلام آباد کے حوالے کردیں اس اے بڑا ظلم اور کیا ہوسکتا ہے۔ اجلاس سے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری نصیر گچکی نے کہاکہ

نیشنل پارٹی سیاسی ابہام کا شکار ہے، چار ستاروں کے ساتھ ان کی قیادت کو آج تک یہ نہیں معلوم کہ وہ کس قوم کی نمائندگی کررہی ہے، یہ واحد پارٹی ہے جو کھلے عام بلوچوں کے نمائندگی کا دعوی نہیں کرسکتی تاکہ ان کے آقا ناراض نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی اور سردار اختر مینگل بلوچ اور بلوچستان کی آخری امید ہیں۔اجلاس میں بی این پی کے سنیئر رہنماؤں واجہ ایوب جان گچکی، غفور احمد بزنجو، سید جان گچکی، میران حیات، خان محمد جان گچکی، صلاح الدین سلفی، عبدالواحد بلیدی، سراج بیبگر و دیگر نے خطاب کیا۔