|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2023

تربت : چیئرمین بی ایس او بالاچ قادر نے ڈیرہ غازی یونیورسٹی کے چاربلوچ طلباء کی جبری گمشدگی،تونسہ شریف سے انسانی حقوق کے متحرک کارکن ذوالفقار بلوچ کی اغوا نماء گرفتاری، بلوچستان بھر سے نوجوانوں کو ماوارئے آئین لاپتہ کرنے کے واقعات اور بلوچ نسل کشی کے خلاف لانگ مارچ کے شرکاء پر ایف آئی آر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے

اسے بلوچ قوم کے خلاف جاری استتعماری پالیسیوں کا تسلسل قرار دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ شہید بالاچ بلوچ سمیت ظلم و جبرکے شکار خاندان کیچ سے لیکر اسلام آباد تک اس لیے لانگ مارچ کررہے ہیں

تاکہ انہیں آئینی تقاضوں کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے لیکن ریاستی پالیسی ساز ادارے بجائے اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کے اس لانگ مارچ کو مختلف ہتھکنڈوں سے ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔لاپتہ افراد کے لواحقین اور پرامن سیاسی جہدکاروں پر ایف آر کرکے ریاست نے یہ واضح کردیا کہ اس ملک میں بلوچ قوم کیلئے جدوجہد کے تمام راستے بند کردیے گئے ہیں۔

چئیرمین بی ایس او نے اپنے بیان میں مذید کہا ہے کہ پرامن لانگ مارچ کو مختلف حربوں سے روکنے کے باجود بلوچ قوم نے بھرپور شرکت کرکے واضح پیغام دیا ہم اب مذید کسی بھی جبر و استعماری پالیسی کو قبول نہیں کرینگے۔

ایک طرف ریاستی بلوچ کش پالیسیوں کے خلاف لانگ مارچ جاری ہے جبکہ دوسری جانب ڈیرہ غازی سے ایک بلوچ سیاسی کارکن و چار طلباء کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے جس سے واضح ہوچکا بلوچ قوم کے خلاف جاری پالیسیوں کا تسلسل رکنے والا نہیں ہے۔

چئیرمین بی ایس او نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری نسل کشی بلوچ قوم کو اپنی شںناخت سے دستبردار نہیں کرسکا

لیکن طاقت کے نشے میں دھت استعماری قوت بندوق کی زور پر بلوچستان کو فتح کرنا چاہتے ہیں

جوایک ناکام اور آزمایا ہوا پالیسی ہے۔آج ہی کہ دن 16 دسمبر کومشرقی پاکستان کے لوگوں نے انہی کارستانیوں سے تنگ آکر راہیں جتا کیں۔ اس ملک کے پالیسی ساز ادارے اپنی ماضی سے سبق سیکھنے کی بجائے ڈنڈے کا استعمال کرکے بربریت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

کسی بھی قوم کو طاقت کے ذریعے زیر نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی بلوچ قوم اپنی تاریخی قومی شناخت پر کالونیل وار برداشت کریگی۔چئیرمین بی ایس او نے کہا ہے بلوچستان کو کالونی کے طور پر چلانے والے عوامی مزاحمت کے سامنے بھوکلاہٹ کا شکار ہوکر ایک بار پر تاریخ دہرا رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے بیان کہ آخر میں کہا ہے کہ بلوچ قوم خاموشی کی بجائے تاریخی سیاسی مزاحمت کا انتخاب کرکے استعماریت کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرے۔