کوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان میں سردی کی شدت بڑھ گئی ہے شدید سردی کے دوران گیس ،
بجلی غائب ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شدید سردی کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ،شہری گیس نہ ہونے کے باعث ذہنی کوفت میں مبتلا ہوکر رہ گئے ہیں
اور ٹھنڈ سے بچاؤ کیلئے متبادل ذرائع ایندھن ایل پی جی، سوختنی لکڑی، کوئلہ استعمال کرنے پر مجبور ہیں جن کی قیمت بھی عوام کی دسترس سے باہر ہے۔ سخت سردی میں بچے ،بوڑھے، خواتین مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ کھانا پکانے سمیت روز مرہ کے معمولات متاثر ہونے کی وجہ سے بہ امر مجبوری مہنگی لکڑی اور گیس سلنڈروں کا استعمال کررہے ہیں۔بلوچستان کے 35 اضلاع میں سے صرف 10 اضلاع کو سوئی گیس کی سہولت دستیاب ہے جن میں کوئٹہ، پشین، سبی، بولان ، قلات اور زیارت شامل ہیں۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی ان اضلاع میں سوئی گیس کا پریشر انتہائی کم ہو جاتا ہے
جس کے پیش نظر صارفین متبادل ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہیں،سردیوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر جاتا ہے
مگر افسوس گیس کمپنی صارفین کو سہولت دینے کی بجائے انہیں عذاب میں مبتلا کررہی ہے۔سوئی گیس بلوچستان سے نکلتی ہے مگر یہ یہاں کے عوام کو دستیاب نہیں۔سردیوں کے دوران عموماً شہری گیس کی عدم دستیابی پر سوئی گیس کمپنی کے خلاف سراپا احتجاج بن جاتے ہیں مگر گیس کمپنی کی منیجمنٹ ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ایک وطیرہ بن گیا ہے
کہ احتجاج کے دوران عوام کو جھوٹی یقین دہانی کرائی جاتی ہے لیکن مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا ۔جبکہ ہماری صوبائی حکومت، اسمبلی ممبران بھی اس پر اسمبلی میں احتجاج ریکارڈ کراتے آئے ہیں مگر انتظامیہ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔ بلوچستان کے ساتھ بڑے وعدے کرنے والی جماعتوں سے بس اتنی سی گزارش ہے کہ خدارا حکومت میں آکر کم از کم عوام کو ان کے بنیادی حقوق تو دیں دیگر میگا منصوبوں سے خوشحالی پسماندگی کا خاتمہ بعد میں کریں
تاکہ عوام کو یہ باور ہوکہ ہمارے لئے کچھ تو بہتر ہورہا ہے۔