|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2023

کوئٹہ” : نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کی ذمہ داری انتخابات کروانے تھی

جو ہم کروانے جارہے ہیں ، انتخابات کے بعد سیاسی استحکام یا عدم استحکام سے متعلق کچھ بھی نہیں کہاجاسکتا،اگر ہم الیکشن نہ کرواتے تو یہ ہم پر داغ ہوتا ، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے معاملے پر حکومت اپنا موقف اور پا لیسی تبدیل نہیں کریگی ،

نگراں دور کے اختتام کے بعد کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا فی الحال کسی جماعت میںجانے کا ارادہ نہیں ہے ،انتخابات تک سیکورٹی صورتحال میں بہتری آجائے گی ۔یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی، نگراں وفاقی وزراء مرتضی ٰ سولنگی، جان اچکزئی سمیت دیگر بھی انکے ہمراہ تھے ۔ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے معاملے پر حکومت اپنا موقف اور پا لیسی تبدیل نہیں کریگی ،

افغان سر حد پر آمد و رفت کے لئے ہم نے پالیسی بنائی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کروانا آئینی ضرورت ہے اسکے بعد کے نتائج کیا آئیں گے اس حوالے سے بتایا نہیں جاسکتا جمہوری نظام میں رہتے ہوئے انتخابات کے بعد جو ہوگا وہ دیکھا جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قوم پرست جماعتوں نے اپنے ووٹر ز کے لئے بیانیہ دینا ہوتا ہے بلوچستان میں بہت سے ایسے خاندان ہیں جو قیام پاکستان سے قبل سے سیاست میں آرہے ہیں جام ،مگسی خاندان اسکی واضح مثال ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قوم پرست ہیں جو سمجھتے ہیں کہ تمام چیزیں انکی نگاہ سے دیکھی جائیں اورانکی باتوں کو الہامی درجہ دیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ سر دار اختر جان مینگل ، ڈاکٹر عبد المالک اور محمود خان اچکزئی کی جماعتوں کا مخصوص حلقوں میںاثر رہا ہے

اور وہ کبھی جیتتے اور کبھی ہارتے آرہے ہیں بعض لوگ قوم پرست جماعتوں پر بھی الزامات لگاتے ہیں تاہم آنے والے انتخابات صاف وشفا ف ہوں گے بلوچستان میں آئندہ عام انتخابات میں جیتنے والے امیدواروں میں بھی زیادہ تبدیلی نظر نہیں آرہی صوبے میں حالات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے یہاں کوئی انہونی نہیں ہوگی نہ ہی کوئی نئی جماعت بنے گی بلوچستان عوامی پارٹی کی مثال واضح ہے اس میں بھی تمام لوگ الیکٹ ایبلز تھے انتخابات میں کسی قسم کی انجینئرنگ نہیں ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ جنہیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملی وہ بھی اپنے داغ ساتھ نہیں لیکر گئے تو ہم پر کونسا داغ آئے گا ا

گر ہم الیکشن نہ کرواتے تو یہ ہم پر داغ ہوتا ہم الیکشن کروائیں گے مخصوص سیاسی جماعت دعویٰ کرسکتی ہیں سیاسی جماعتیں دعویٰ کرتی ہیں عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ انکے دعوے میں کتنا وزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام تھا یہ حکومت کے روزمرہ معاملات چلائیں ، انتخابات ہوں صوبے میں انتخابات تک سیکورٹی صورتحال بہتر ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی پر ہم نے جو اقدام کیا ہے

وہ بہت سے لوگ نہیں کر پارہے ہیں شناختی کے معاملات پر نادرا ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے استثنی دی گئی ہے

تاکہ یہاں شدید سردی میں گیس کی سپلائی معطل نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے پاس نئے منصوبے کر نے کا اختیار نہیں ہے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کا کوئٹہ خضدار سیکشن کی تعمیر کے لئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں سے درخواست کی ہے ۔

نہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پرانے اور پیچیدہ مسائل ہیں جب تک سیاسی قیادت آئینی فورمز پر اپنا کردار ٹھیک ادا نہ کرسکے اور گورننس بہتر نہیں ہوتی صوبے کے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایسے بیوروکریٹ بھی تھے جو کرپشن ، سمگلنگ کے ذریعے ارب پتی بن گئے جبکہ اسکا قومی خزانے اور معیشت اور معاشرے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا نگراں حکومت نے صوبے میں ایماندار بیوروکریٹس کی ٹیم کوتعینات کیا ہے جس نے انتظامی امور کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے

ہماری کوشش رہی کہ کسی اسکینڈل کی زد میں نہ آئیں اور نہ ہی مالی فوائد سے متعلق چیزوں کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہاکہ نگراں دور کے اختتام کے بعد کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا فی الحال کسی جماعت میںجانے کا ارادہ نہیں ہے حکومت کے خاتمے کے بعد فیصلہ کرونگا کہ سیاست کرنی ہے یا نہیں ۔ایک سوال جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں جعلی ڈومیسائل بنائے گئے ہیں

1970کے بعد اگر کسی نے غلط دستاویزات بنائے ہیں

تو انکے خلاف کاروائی ہوگی ہمیں اپنے بچوں کو محنت، ہنر دینے کی جانب گامزن کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں جو پوسٹیں متنازعہ ہوئیں انہیں منسوخ کیا گیا ہے ہم کسی کو نوکری فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اگر بلوچستان کے کسی فرد کا سفارش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے

تو اسے ہونے دیں لیکن پیسے لیکر نوکری فروخت کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا ہم جب تک موجود ہیں بدعنوانی کو روکیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ نیٹ ورک کی فراہمی کا مسئلہ ملک گیر درپیش ہے آئی ٹی سے منسلک اداروں کو مسائل درپیش تھے

سیکورٹی کے حوالے سے فائر وال بنا رہے ہیں جو مارچ تک مکمل ہوگی جس کے بعد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ پنجرہ پل کی تعمیر کا کام فروری کے آخریامارچ کے آغاز تک مکمل ہوجائے گا ،انہوں نے کہا کہ سریاب میں ریڈیو پاکستان کی زمین کے حوالے سے تفصیلات لونگا ۔