|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2023

کوئٹہ: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے

ہماری کل آبادی کا بڑا حصہ آج بھی ایگریکلچر سیکٹر سے ہی وابستہ ہے،اس حوالے سے بلوچستان میں زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مقامی زمینداروں کو آسان قسطوں پر قرضے فراہم کرنے کیلئے بینکنگ سیکٹر کی مدد اور رہنمائی کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر صوبے میں اپنی فعالیت بڑھانے،

اپنے دائرہ کار کو وسعت دیکر مزید برانچ قائم کرنے اور متعلقہ بینک بورڈ میں بلوچستان کو نمائندگی دینے کے ساتھ ساتھ صوبے میں سرمایہ کاری لانے میں فعال کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں بدھ کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں اسٹیٹ بینک کوئٹہ کے چیف مینجر سرفراز احمد ندیم کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ اس تیزرفتار اور ترقی یافتہ دور میں افرادی قوت کی ترقی کو عمومی ترقی کے عمل میں کلیدی حیثیت حاصل ہے لیکن بلوچستان میں بروقت توجہ نہ دینے کے باعث ہم انسانی وسائل کو ترقی دینے میں دوسرے صوبوں سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں

مختلف ادارے اور خاص طور پر بینکنگ سیکٹر اس خلا کو پر کرنے اور انسانی وسائل کو وقت کے جدید تقاضوں کے مطابق ترقی دینے میں تعاون فراہم کر سکتا ہے۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے صوبے سے تمام معدنیات اور میوجات خام مال کی صورت میں ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں

جبکہ یہاں تیار شدہ مال کی ایکسپورٹ کی صورت میں زیادہ منافع حاصل ہو سکتا ہے ریفائنری اور دیگر صنعتوں کو قائم کرنے سے ہم ایک جانب اپنی ایکسپورٹ کو منافع بخش بنا سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کیے جا سکتے ہیں بعد ازاں صدر زرعی ترقیاتی بینک یعقوب طاہر بھٹی کی قیادت میں وفد نے بھی علیحدہ ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران صوبے بھر کے زمینداروں اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل، آسان اقساط پر زرعی قرضے، سولر انرجی اور جدید تربیت فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہمارے ہاں زرعی ترقی کے روشن امکانات موجود ہیں.

صوبے کے مختلف اضلاع میں زیتون کی پیداوار کیلئے موزوں صورتحال موجود ہے. انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام زمینداروں اور کاشتکاروں کی تربیت، حوصلہ افزائی اور مالی معاونت کی اشد ضرورت ہے۔