سپریم کورٹ آف پاکستان نے حلقہ بندیوں میں تبدیلی کا بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ نے دو صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کر دی تھی،
الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے بلوچستان کی دو صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیا۔اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جو اختیار قانون نے الیکشن کمیشن کو دیا اسے ہائیکورٹ کیسے استعمال کر سکتی ہے، اگر اس درخواست پر فیصلہ دیا تو سپریم کورٹ میں درخواستوں کا سیلاب امڈ آئے گا،
جب الیکشن شیڈول جاری ہو جائے تو سب کچھ رک جاتا ہے، الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا امتحان ہے کہ 8 فروری کے انتخابات شفاف ہوں۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’الیکشن پروگرام جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق تمام مقدمہ بازی غیر موثر ہو چکی، کسی انفرادی فرد کو ریلیف دینے کیلئے پورے انتخابی عمل کو متاثر نہیں کیا جا سکتا، ہمیں اس حوالے سے لکیر کھینچ کر حد مقرر کرنی ہے‘۔قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آتی سارے کیوں چاہتے ہیں الیکشن لمبا ہو، الیکشن ہونے دیں‘۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 19 دسمبر سے حاصل کیے جاسکیں گے اور کاغذات نامزدگی 20 سے 22 دسمبر تک جمع کرائے جاسکیں گے، جس کے بعد امیدواروں کی انتخابی فہرست 23 دسمبر کو آویزاں کی جائے گی، امیدواروں کی سکروٹنی 24 سے 30 دسمبر تک کی جائے گی۔بتایا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے پر 3 جنوری تک اپیل دائر کی جاسکے گی،
امیدواروں کی حتمی فہرست 11جنوری 2024ء کو جاری کی جائے گی، کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 12 جنوری 2024ء ہے، امیدواروں کو انتخابی نشان 13 جنوری 2024ء کو جاری کیے جائیں گے، 10 جنوری 2024ء کو اپیلوں پر اپیلٹ اتھارٹی کے فیصلوں کا آخری روز ہوگا جب کہ عام انتخابات کے لیے پولنگ 8 فروری 2024ء کو ہوگی۔
بہرحال سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد یہ یقینی ہوچکا ہے کہ عام انتخابات میں اب کسی صورت تاخیر نہیںہوگی انتخابات وقت پر ہی ہونگے اب الیکشن کمیشن اور نگراں حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے فراہم کریں ۔ عام انتخابات میں ووٹنگ کے عمل سے لیکر نتائج تک کی شفافیت کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے
تاکہ نتائج پر سوالات نہ اٹھ سکیں، چونکہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ عام انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں اس تاثر کو زائل کرنا ضروری ہے اور اس سے بھی بڑھ کر دور دراز علاقوں میںپولنگ عملہ کو تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں۔ بلوچستان اور کے پی کے کے پہاڑی علاقوں میں بہت سارے مسائل کا سامنا عملہ کو کرناپڑتا ہے اس حوالے سے بھی ٹھوس اقدامات پیشگی اٹھانے ہونگے۔
امید ہے کہ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومتیں ملکر عام انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنائیں گے اور سہولیات کے حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کرینگی جبکہ سیکیورٹی کے بھی مؤ ثر انتظامات انتہائی ضروری ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بروقت نمٹاجاسکے۔