|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2023

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی کی ہدایت پر پارٹی کے زیر اہتمام جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع میں چمن پرلت کی حمایت میں ڈپٹی کمشنر کے دفاتر کے سامنے مظاہرے اور علامتی دھرنے دیئے گئے۔

اس سلسلے میں پشین ، قلعہ عبداللہ ، قلعہ سیف اللہ ، لورالائی ، ژوب، شیرانی ، ہرنائی ، سبی ، موسیٰ خیل جبکہ مرکزی احتجاجی مظاہرہ کوئٹہ میں منعقدہ ہوا ۔ان احتجاجی مظاہروں سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

چمن پرلت کے مطالبات فی الفور تسلیم کیئے جائیں ، لاکھوں لوگ بیروزگار ، غربت ، بھوک وافلاس کی وجہ سے انسانی المیہ سے دوچار ہیں ، پاسپورٹ کا غیر قانونی نظام ایک گائوں کے لوگوں کے درمیان کھینچی گئی لکیرہمیں ناقابل قبول ہے ، پشتونخوامیپ احتجاج کو مزید دوام دیگی مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائیگا۔ چمن پرلت کے دو مہینے ہوچکے ہیں دو مہینے سے ڈیورنڈ خط پر تجارت وروزگار بند ہے ،لوگ احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ 

30سال سے ڈیورنڈ لائن پر جو تجارت جاری تھی اور اچانک اسے بند کرنا یہاں کے لوگوں کیلئے پاسپورٹ کے اجراء کا نظام کسی صورت قبول نہیں ۔

وہاں پر جو قبائل آباد ہیں ان کی زمینیں ڈیورنڈ خط کے دونوں اطراف ہیں ، گھر اس پار تو قبرستان اُس پار ہے ، کاشتکاری کی زمین اُس پار اور گھر اس طرف ہیں ، لوگوں کی دکانیں وہاں اور گھر اس جانب ہیں تو کیا لوگ ہر صبح اپنی دکان کھولنے کیلئے اور شام کو واپس گھر جانے کیلئے پاسپورٹ بنائیں گے یہ ممکن ہی نہیں ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کسی صورت پاسپورٹ کے اس طرح مخالف نہیں کہ یہاں پر بالکل پاسپورٹ ہی نہ ہوں

بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ جو لوگ ڈیورنڈ خط کے دونوں اطراف آباد ہیں اور ان کی زندگی ڈیورنڈ لائن کے آر پار مشترک ہے ان کی کسی صورت پاسپورٹ نہیں بننی چاہیے ۔ ہم ملک کے سنجیدہ لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں

کہ جو ٹیکس کراچی پورٹ پر لیا جاتا ہے وہی ٹیکس ہم یہاں اپنے آٹھ راستوں پر دینے کیلئے تیار ہیں ، گورنمنٹ کی جو بھی ڈیوٹی اور ٹیکسز ہیں ہم وہ ڈیوٹی دینے کیلئے تیار ہیں

لیکن جب ایک مرتبہ ان کی ٹیکس ادائیگی کی جائے تو پھر بعد میں جگہ جگہ ناکے لگاکر لوگوں کے مالوں کو قبضے میں لینا یا دکانوں اور مارکیٹوں پر چھاپے مارنا دنیا کے کسی قانون میں جائز نہیں ، آج اس ملک میں کرپشن کا بازار گرم ہے اور کرپشن کرنیوالوں کا سب کو پتہ ہے کہ یہاں کون کرپشن کررہا ہے ۔مقررین نے کہا کہ

چمن پرلت کمیٹی نے اسلام آباد جاکر تمام ارباب اقتدار کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود ابتک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ ڈیورنڈ خط پاکستان نے نہیں

کھینچا بلکہ یہ خط پشتونوں کے درمیان انہیں تقسیم کیلئے فرنگی استعمار نے کھینچا ہے اور فرنگی استعمار نے اس کے راستوں پر آنے جانے کیلئے جو قوانین بنائے تھے

وہ دراصل پشتونوں کے تمام رسم ورواج اور ان کے ثقافت سے واقف تھے ۔ آغا خانی جب چین جاتے ہیں اور سکھوں کیلئے کرتارپور پر پاسپورٹ کا کوئی نظام نہیں لیکن یہاں پاسپورٹ کا نظام لاگو کیا گیا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ مشرف دور میں کمیٹی بنائی گئی تھی

اور انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ منشیات اور اسلحہ کے بغیر تمام اشیاء کی درآمدات وبرآمدات ان راستوں پر جائز ہیں ، ابھی نئے لوگوں نے نئے فیصلے مسلط کردیئے ،

کسی کو بھی عوام دشمنی کیلئے آزاد نہیں چھوڑا جائیگا پشتونخوامیپ ہمیشہ عوام اور مظلوم لوگوں کا ساتھ دیگی۔ مقررین نے کہا کہ ہم اداروں کے خلاف نہیں ہیں

لیکن سب نے اپنے دائرہ کار ودائرہ اختیار میں کام کرنا ہوگا الیکشن میں آج بھی مداخلت کے اشارے مل رہے ہیں ، حالیہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبے کی ہائیکورٹ کے فیصلے کو روکنا الیکشن کی غیر شفافیت کے اشارے ہیں آج بھی سپریم کورٹ میں پانچ سالہ پرانا کیس عبدالقہار خان ودان کی زیر سماعت ہے

جس کے پیشی کی تاریخ پانچ سال تک نہیں آئی ۔ جس میں ایسے پولنگ سٹیشنز کی نشاندہی کی گئی تھی جہاں پر 100فیصد ووٹ کاسٹ ہوا تھا ۔ مقررین نے کہا کہ ایک طرف ملک بدترین معاشی سیاسی آئینی بحرانوں کا شکار ہے تو دوسری جانب مردم شماری حلقہ بندیوں آبادی اور تمام شعبوں میں عوام بالخصوص پشتونوں کیلئے راستے بند کیئے جارہے ہیں

جس کے اچھے نتائج نہیں نکلیں گے ۔ مقررین نے کہا کہ الیکشن کے نتائج عوامی رائے کے برخلاف اور سٹیبلشمنٹ کی ایماء پر بنائے گئے تو ملک بڑے خطرناک بحرانوں کا سامنا کریگا۔ مقررین نے کہا کہ محکمہ پولیس کا رویہ عوام دشمنی پر مبنی ہے ۔ جن لینڈ مافیا کے خلاف پشتونخوامیپ نے عوامی قبرستان کی سرزمین واگزار کرائی پولیس انہی لینڈ مافیا کی پشت پر کھڑی ہے اور رشوت لیکر پارٹی کارکنوں کیخلاف جعلی اور من گھڑت ایف آئی آر درج کروارہے ہیں۔

پشتونخوامیپ پولیس گردی کی ہر صورت مخالف ہے کیونکہ پولیس کو عوام کی حفاظت کاکام سونپا گیا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ پارٹی ان تمام لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے جو لوگ خود کو اس ملک کے ذمہ دار سمجھتے ہیں انہیں بڑی سنجیدگی سے پشتونوں کو سننا ہوگا

اور ان کے جائز مطالبات ماننے ہونگے ہمارے تمام مطالبات آئینی اور قانونی ہیں ۔ اس لائن پر سو سالوں سے جو تجارت جائز تھی آج کیسے اچانک ناجائز بن گئی ،واہگہ باڈر پر تجارت جائز ہے جن کے ساتھ ہم کئی مرتبہ لڑے بھی ہیں وہاں پر لاہور شہر میں زندگی کی تمام اشیاء

کی درآمدات اور برآمدات ہورہی ہیں اور ملک کے تمام شہروں میں غیر ملکی مصنوعات فروخت ہورہی ہیں لیکن کسٹم اور دیگر کرپٹ ادارے صرف پشتونوں کے مارکیٹوں پر چھاپے مارکر پشتونوں کا معاشی قتل عام کررہے ہیں۔ جس کے خلاف پشتونخواملی عوامی پارٹی سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوگی کیونکہ پشتون تاجر اربوں روپے ماہانہ ٹیکس ادا کررہے ہیں

لیکن اس کے باوجود پشتون تاجروں کو مختلف بہانوں سے تنگ کیا جارہا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ پارٹی چیئرمین نے اپنے وعدے کے مطابق جنہوں نے چمن پرلت میں مظاہرین سے کہا تھا کہ جاکر میاں نواز شریف ، مولانا فضل الرحمن صاحب اور دیگر سیاسی عمائدین سے ملاقاتیں کیں اور انہیں چمن پرلت کے تمام مطالبات اور پشتونوں کے مسائل سے آگاہ کیا ۔انہیں پرلت سے خطاب کرنے کی دعوت دی

اور انہیں چمن پرلت کے مظاہرین جو کہ عرصہ دراز سے بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیوں اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں کے ساتھ مالی امداد ومعاونت کی درخواست کی ۔

مقررین نے کہا کہ افغان ٹریڈ پر پابندی پاکستانی معیشت کے نقصان میں ہے ہم نہیں سمجھتے کہ بعض لوگ کیوں اپنی گری ہوئی معیشت کو مزید ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ یہاں پر دالبندین ، تربت کے راستے ایران کے ساتھ تجارت جائز ہے واہگہ پر جاری ہے اور چین کے ساتھ گلگت بلتستان اور دیگر جگہوں پر تجارت ہورہی ہے اور چین کے صوبہ سنگیانگ کے ساتھ یہاں کے لوگوں کا آنا جانا بغیر پاسپورٹ کے جائز ہے

اور دو کشمیروں کے درمیان رشتہ داریوں میں بندھے لوگوں کیلئے بغیر پاسپورٹ کے آنا جانا ممکن اور جائز ہے اسی طرح پشتون افغان وطن پر ملک کے بننے سے ابتک جو کچھ جائز تھا آج بھی ہے ۔ مقررین نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ کن لوگوں کو کتنی رشوت ملتی تھی اور اس راستے پر کن لوگوں نے کتنے کمائے لیکن ہم کہتے ہیں کہ اسلحہ ومنشیات کا کاروبار اگر کوئی کرتا ہے تو بیشک انہیں گرفتار کرکے سزا دیں اور ان چیزوں پر مکمل پابندی عائد کریں۔ لیکن اشیاء ضرویہ خوردرنوش کے لانے لیجانے اور تجارت پر پابندی عائد کرنا سراسر عوام دشمنی اور پشتون دشمنی ہے جسے قبول نہیں کیا جائیگا۔ مقررین نے کہا کہ چمن پرلت کے مطالبات نہ مانے گئے

تو آئندہ کا احتجاجی لائحہ عمل بناکر احتجاج کے دائرہ کو مزید وسیع کیا جائیگا

۔ کوئٹہ میں احتجاجی ریلی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کوئٹہ سے نکلی ، ریلی کلب روڈ ، انسکمب روڈ، عدالت روڈ، قندہاری بازار ، باچا خان چوک سے ہوتے ہوئے منان چوک پر اختتام پذیر ہوکر ایک بڑے اجتماع میں تبدیل ہوا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ، صوبائی سینئر نائب صدر ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا،

صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے خطاب کیا۔ جبکہ سٹیج کے فرائض جمشید خان دوتانی نے سرانجام دیئے۔

مظاہرے میں پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز اور ضلع کوئٹہ کے ایگزیکٹیوز وضلع کمیٹی کے اراکین اور پشتونخوا ایس او کے رہنمائوں وکارکنوں نے بھی شرکت کی۔ لورالائی میں ڈپٹی کمشنر کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جبار خان اتمانخیل ، ضلع سیکرٹری صفدر خان میختروال ،جعفر

خان اتمانخیل ، داد خان علیزئی ، شن گل ترین ، محمد اجمیر حمزہ زئی ، چوہدری عدنان اصغر ، وکیل احمدجان ناصراور رضا محمد رضا ناصر نے خطاب کیا۔ ضلع پشین کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے ضلعی سیکریٹری عمر خان ترین ،مرکزی سیکریٹری عبدالحق ابدال،صوبائی ڈپٹی سیکریٹری اقبال بٹے زئی،میئر پشین حاجی سردار اکبر خان ترین،ضلعی ڈپٹی چیئرمین پشین ملک منظور خان اچکزئی،ضلعی ڈپٹی سیکریٹری علی محمد کلیوال،

اکرم خان بوستانی،عبدالواجد وطنپال،حاجی اکبر خان بادیزئی نے خطاب کیا ۔

قلعہ سیف اللہ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ دھرنے میں تبدیل ہوا ۔ جس سے پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حاجی داراخان جوگیزی، ضلعی سیکرٹری اطلاعات کمال خان کاکڑ، صوبائی و ضلعی کمیٹی کے اراکین ظفر افغان، عزیز اللہ کاکڑ، حاجی نعمت جوگیزئی، ملک جمال حیدرزئی، حمید اللہ موسازئی، اکرام اللہ گران، سالم خوستی، باری ڈگروال،صلاح الدین جوگیزئی،صدیق خان کاکڑ،

پروفیسر شریف صاحب، علی جان میرزئی اور امیر حمزہ میرزئی نے خطاب کیا ۔جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پی،ایس،اوکے آرگنائزر عزیز احمد عزیز اور شمس اللہ برتخیل نے سر انجام دیاور دھرنے میں متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئی۔سبی میں ڈپٹی کمشنرکے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے ضلع سیکرٹری نور احمدشاہ خجک ، سینئر معاون سیکرٹری ملک فقیر محمد مرغزانی ،

ضلعی ایگزیکٹیوز ملک سرور خان مرغزانی ، ڈاکٹر جلال خان خجک، سیف اللہ باروزئی، سید شاہ زیب شاہ ، سرور مرغزانی ، ایڈووکیٹ آفتاب مرغزانی ، قاری د ر محمدخجک نے خطاب کیا ۔ ہرنائی میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے پارٹی رہنمائوں حاجی لعل محمد خوستی ،ملک امو جان ، عنایت خان ، حقداد خان ، شن گل خان نے خطاب کیا۔ موسیٰ خیل میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے ضلع آرگنائزر شراف الدین موسیٰ خیل ، عبدالخالق ، نصراللہ لالا ، مُراد خان، یوسف لالا اور پشتونخوا ایس او کے ضلع سیکرٹری سنزر خان نے خطاب کیا ۔