|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ

اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کونسل لانگ مارچ کے شرکاء پر تشدد اور گرفتاریاںغیر انسانی اور غیر جمہوری اقدام ہے ، ملک میں کیئر ٹیکر نہیں انڈر ٹیکر حکومت ہے ، گورنر بلوچستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر اسلام آباد جاکر گرفتار افرا دکی رہائی کے لئے کوششیں کریں اگر وہ کامیاب نہیں ہوتے تو وہیں سے صدر مملکت کو استعفیٰ دیکر آئیں گے ،

انتخابات سبوتاژ وہی قوتیں کریں گی جنکے سامنے سب بے بس ہوتے ہیں،

90روز میں انتخابات آئینی تقاضہ ہیں اس کے بعد نگراں حکومت غیر قانونی ہے ، سابق نگراں وزیر خود بھی لاپتہ ہوئے تھے کیا وہ بھی بیوی سے لڑ کر گئے تھے ؟۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو خاران ہائوس کوئٹہ میں بی این پی کے ہنگامی اجلاس کے بعد گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پرآغا حسن بلوچ،

میر اختر حسین لانگو، ثناء بلوچ، ٹکری شفقت لانگو، ساجد ترین، شکیلہ نوید دہوار، موسیٰ بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہا ہے کہ

لا پتہ افراد کی بازیا بی کے لئے لانگ مارچ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا جس گزشتہ رات اسلام آباد پہنچا تو جس انداز میں خواتین ،بچوںاور بزرگوں کو تشددت کا نشا نہ کر گرفتار کیا گیا اسکی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ایک غیر انسانی غیر جمہوری طرز عمل نے ثابت کردیا کہ موجودہ حکومت نگراں حکومت نہیں بلکہ انڈر ٹیکر حکومت ہے ،

نگراں حکومت کے آنے کے بعد سے آج تک ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جہاں تشدد، ظم وبربریت اور قانونی کی دھجیاں نہ اڑائی جائیں نگراں حکومت کا کام ملک میں صاف و شفا ف انتخابات کروانا ہے لیکن یہ واحد نگراں حکومت جس کو ملکی اور بین القوامی معاہدات طے کر نے کے اختیارات دئے گئے ہیں روز اول سے بلوچستان کے تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے مشورے دیئے ہیں اور اس بات پر ہم نے تمام حکومتوں کو سمجھا یاہے کہ

بلوچستان کے مسائل کاحل سیا سی ڈائلوگ ہے اور ایسے جمہوری انداز میں حل کیا جائے لاپتہ افراد بلوچستان مسئلہ سے تعلق ہے نام نہاد جمہوری حکومتوں کے دور میں لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا رہاہے لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کو اب بلوچستان کا مقدر بنا دیا گیا ہے ہم نے لاپتہ افرا د کے مسئلے کوروز اول سے حل کر نے کی کوشش کی

پارلیمنٹ سمیت ہر کمیٹی میں لاپتہ افراد حل کرنے کی تجاویز دیں اور مطالبات بھی پیش کئے ہیں اگر کسی حکومت میں اتحادی رہیں تب بھی لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنا ہماری ترجیحات میں شامل تھا ۔

انہوں نے کہاکہ کیچ تربت سے شروع ہونے والے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ میں بی این پی نے اپنی طاقت کے مطابق تعاون کیا اور دھرنوں میں شرکت کی لاپتہ افراد کا مسئلہ کسی ایک شخص یا کسی ایک سیا سی جماعت کا نہیں بلکہ بلو چستان اور انسانی مسئلہ ہے جو پورے ملک میں پھیل چکا ہے جو سیا سی جماعتیں مسنگ پرسنز لفظ کو مزاق سمجھتی تھیں

آج وہ بد قسمتی سے بھی خود بھی لاپتہ ہورہے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کو فلسطین میں ہو نے والے مظالم سے نہیں جوڑنا چاہتا لیکن فلسطین میں ظلم ہونے پر احتجاج کرنے والی سیاسی جماعتیں بلوچستان کے ساتھ ناانصافیوں پر کیوں خاموش ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جب فلسطین کے حق میں احتجاج کیا جا تا تو مقدمہ درج نہیں ہوتا لیکن جب ہمارے سیاسی احتجاج ہو تے ہوئے درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا تا ہے ،جس انداز میں اسلام آباد کی سڑکوں پر ہماری بچیوں کی

بے حرمتی کی گئی بلوچستان نیشنل پارٹی نے گورنر بلوچستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری اسلام آباد جاکر گرفتار لانگ مارچ کے شرکاء کی بازیابی کیلئے کرداد ادا کرے اور مطالبات کے حل کے لئے حکمرانوں سے بات کریں اگر وفاقی حکومت نے لاپتہ افراد لانگ مارچ کے مسئلے کو حل نہیں کیاتو گورنر بلو چستان اپنااستعفیٰ صدر مملکت کو دے کر آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکاء

بالا چ بلوچ کے قتل سمیت دیگر مطالبا ت کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اس مسئلے میں جتنی تاخیر ہوگی معاملات اتنے ہی گھمبیر ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس ہوش نہیں صرف ناخن ہیں جن سے 75سال سے ہمیں نوچا جارہا ہے گورنر سے کہا ہے کہ مسئلے پر صدر،

وزیراعظم کو خط لکھیں گے اور ان سے ملاقات کرکے جتنا جلد ہوسکے مسئلہ حل کریں ۔ایک سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ 80سے زائد افراد کو گرفتار اور 25کو زخمی کیاگیا ہے

انہیں تھانوں میں باتھ روم، پینے کے پانی سمیت بنیادی سہولیات تک مہیا نہیں کی جارہی ہیں کیا یہ لوگ جنگی قیدی ہیں ؟ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے بچوں کو بازیاب کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیا یہ مطالبہ گناہ ہے ؟ ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی اسلام آباد لانگ مارچ کے شرکاء پر تشدد اور گرفتاریوں کیخلاف احتجاج ہورہا ہے بی این پی وہاں موجود ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ میری سربراہی میں بننے والے کمیشن کی رپورٹ جمع کروانے کے بعد کمیشن ختم ہوچکا ہے اس کے بعد ہمیں نہیں بلایا گیا لیکن عدالت نے انڈر ٹیکروں کو بلایا تھا موصوف نے مذاق اڑا کر کہہ دیا تھا کہ جسکی بیوی سے لڑائی وہ بھی لاپتہ ہو جاتا ہے

لیکن وہ خود بھی کچھ دن کے لئے لاپتہ ہوئے تھے تو کیا وہ بھی بیوی سے لڑ کر گئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ان دنوں سیاسی جماعتوں کا تورا بورا بنا دیا گیا ہے کوئی ریوڑ کی شکل میں شامل ہورہا ہے تو کسی اور طرح جو جماعتیں ہمارے مسائل کو مسئلہ نہیں سمجھتیں وہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی کر رہی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن ہونے دیں پھر دیکھیں گے

کس کی باری آنی ہے اور کس کی ہوتی ہے لیکن جادو کے ڈبے سے فال کسی اور کی ہی نکلتی ہے انتخابات کے بعد اعلان کریں گے کس سے یاری ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی کی آشیر باد پر انتخابات نہیں لڑے ہیں عوام کی طاقت اور بل بوتے پر انتخابات لڑتے ہیں انتخابات سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی تو اسکے ذمہ دار حکمران خود ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کروانا ہمارے بس میں نہیں ہے آئین کے تحت 90دن میں انتخابات ہونے تھے لیکن اب تو 140کی بائونڈری پر کھڑے ہیں نگراں حکومت غیر آئینی ہے،انتخابات سبوتاژ کرنے والی وہی قوتیں ہونگی جنکے آگے سب بے بس ہوتے ہیں ۔