غزہ پٹی میں حماس کے عسکری ونگ کی جوابی کارروائیوں کے دوران سرنگ میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں پر حملے میں 5 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے
۔القسام بریگیڈز نے گزشتہ 72 گھنٹے کے دوران اسرائیل کی 41 فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ اسرائیلی فوج کی سپلائی لائن اور ٹینکوں کو تباہ کردیا، زمینی آپریشن میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 138 ہوگئی۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں کمی نہ آ سکی، خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ، ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر اور جبالیا میں بمباری سے مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔
غزہ میں مواصلاتی اور انٹرنیٹ سروسز ایک بار پھر بند کردی گئیں۔اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح میں رہائشی علاقے پر بھی حملہ کیا گیا جسے عرب میڈیا کی لائیو کوریج کے دوران ریکارڈ کر لیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے رفح پر حملے میں 5 افراد شہید، متعدد زخمی ہوئے، رفح حملے میں ایک مسجد شہید اور رہائشی عمارت بھی تباہ ہوئی۔غزہ میں فلسطینی شہدا کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہوگئی۔
شہید ہونے والے افراد میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔ادھر ملائیشیا نے اپنی بندرگاہوں پر اسرائیلی جہازوں کے لنگر انداز ہونے پر پابندی لگادی ہے جبکہ حوثی رہنما کا کہنا ہے کہ امریکا نے ہمارے خلاف جنگ کی حماقت کی
تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، امریکی مفادات پر میزائلوں سے حملے اور دیگر ملٹری آپریشن کریں گے۔دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے دو ہفتے کی جنگ بندی پر غور کیا جا رہا ہے، ممکنہ بات چیت کیلئے حماس رہنما ء اسماعیل ہنیہ مصر پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کا کہنا ہے کہ
غزہ میں پینے کا صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ دنوں میں متعدد بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔یونیسیف کے مطابق غزہ میں بچوں کو ضرورت کا صرف 10 فیصد پانی میسر ہے،
غزہ میں بچے، ان کے خاندان غیرمحفوظ ذرائع سے آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ بچوں کو صاف پانی کی قابل ذکر فراہمی زندگی موت کا مسئلہ ہے، صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے سے بچوں کے مرنے اور امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک کم ازکم 68 صحافی اور میڈیا ورکر مارے جا چکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے مسلسل غزہ پر جارحیت جاری ہے اور اسے عالمی طاقتوں کی جانب سے حمایت بھی مل رہی ہے انسانی بحران جنم لے چکا ہے مگر انسانی حقوق کی علمبردار عالمی دنیا فلسطین معاملے پر مکمل طور پر جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے
جو کہ ایک غلط روش ہے۔ دنیا میں امن کے لیے ہر وقت آواز بلند کرنے والی یہی عالمی طاقتیں آج مکمل خاموش ہوکر اسرائیل کے ظالمانہ اقدام میں برابر کی شریک بنی ہوئی ہیں۔ بہرحال مسلم ممالک کے حکمرانوں کو اس سنگین صورتحال کے دوران لازماََ اپنا کردار ادا کرنے کے اسلامی فورم کو فعال کرنا چاہئے جب تک اسلامی ممالک کی جانب سے دباؤ نہیں بڑھے گا
اسرائیلی جارحیت میں کمی کاامکان نہیں ہے۔ ایک طرف جنگ بندی کی بات اسرائیل کی جانب سے کی جاتی ہے تو دوسری جانب مظلوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایاجاتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے بدترین بمباری کرکے تمام تر انسانی حقوق پامال کرکے جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کے باوجود بھی عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں ۔
اقوام متحدہ کی جانب سے مسلسل اسرائیلی مظالم کے خلاف بات کی جارہی ہے دیگر انسانی حقوق کے ادارے بھی آواز بلند کررہے ہیں جبکہ دنیا بھرمیں احتجاجی مظاہرے بھی کئے جارہے ہیں مگر اسرائیل بے لگام ہوکر اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہے جسے تاریخ کبھی بھی نہیں بھولے گی۔