|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2023

لندن: خان آف قلات میر سلیمان دائود احمد زئی نے سخت الفاظ میں بلوچ مائوں بہنوں پر اسلام آباد پولیس کی تشدد اور انسانیت سوز مظالم کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اپنے جاری کردہ بیان میں خان آف قلات میر سلیمان دائود احمدزئی نے کہا کہ ہمارے ماؤں بہنوں بیٹیوں ، بیٹوں اور ضعیف بلوچوں سے جو سلوک اسلام آباد کی آقاؤں نے کیا ہے اس کو بلوچ نہ کبھی معاف کرسکتا ہے اور نہ ہی معاف کیا جاسکتا ہے۔ یہ انسانیت سوز بربریت دنیا کے لوگوں نے دیکھے ہیں اور سب ان کے گواہ ہیں۔
خان آق قلات نے کہا کہ ہمارے معصوم لوگ تو انصاف مانگنے اور اپنے پیارے جن کو ریاست نے دہائیوں سے غائب کیا ہوا تھا اس کی فریاد لینے اسلام آباد گئے ہوئے تھے مگر جابروں نے ان پر بھی انسانیت سوز مظالم ڈائے جو ناقابل برداشت اور کبھی بولنے والے نہیں ہیں جن کی جتنی بھی مذمت کی جائے شاید کم ہے۔
خان آف قلات نے مزید کہا کہ اسلام کے پیروکاروں اور اسلام آباد کے آقاوں کے اس بربریت کو بحثیت خان آف قلات میں نہ کبھی بھولونگا اور نہ ہی کبھی معاف کرونگا یہ بلوچ روایت کے ساتھ ساتھ انسنایت کی بدترین تذلیل ہے َ
دوسری طرف خان آف قلات نے منظور پشتین کی فیملی ، لورالائی ، رکھنی ، برکھان، فورٹ منرو ، ڈیرہ غازی خان ، تونسہ ، عورت مارچ کے بہادر عورتوں ، انسانی حقوق کے نمائندوں، صحافیوں اور سب کا تہہ دل سے شکریہ اداکیا جنہوں نے مارچ کرنے والے ہمارے بچوں ، بیٹیوں ، بیٹوں اور ضعیفوں کا استقبال کیا اور عزت افزائی کی۔
خان آف قلات نے ساتھ ساتھ ملالہ ، گریٹا تھنبرگ ، یورپی یونین، ناروے کی حکومت اور پاکستان اور دنیا میں مقیم تمام بلوچوں اور دوسروں کا بھی دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔
ساتھ ساتھ میر سلیمان احمد زئی نے بی بی سی کے لکھاری محمد حنیف جس نے ریاست پاکستان کی تمغہ امتیاز بطوربلوچ مظاہرین پرتشدد کیاحتجاج میں ریاست پاکستان کو واپس کیا اس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جب بھی بلوچ قوم کی جدوجہد کی تاریخ لکھی جائیگی تو محمد حنیف کا نام سنہرے الفاظ میں لکھا جائیگا میر سلیمان دائود احمد زئی نے مزید کہا کہ کی پوری قوم محمد حنیف کے اس اقدام کو قوم کبھی فراموش نہیں کریگی ۔
آخر میں خان آف قلات نے پاکستان میں تمام مظلوم اقوام کو آپس میں متحدہونے پے زور دیا اور کہا کہ تمام مظلوم اقوام پاکستان بھر میں آئندہ الیکشن میں کھڑے ہونے والے ہر امیدوار کو اس وقت تک ووٹ نہ دیں جب تک پاکستان کے تمام مظلوم اقوام کے تمام لاپتہ افراد بازیاب نہ ہو جائیں اور ان کو ان کے بنیادی حقوق نہ مل جائیں۔