|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2024

کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کو کوئٹہ شہر کے ووٹرز اپنے ووٹ کی طاقت سے پارلیمنٹ میں بلوچستان اور وفاق میں ڈائیلاگ کا آغاز کریں گے

یہ ڈائیلاگ بنیادی انسانی ضروریات سے لیکر بلوچستان کو درپیش بحرانوں کے حل کیلئے ہوگا تاکہ ایک سوشو اکنامک آئینی تھراپی کے ذریعے بلوچستان کی محرومیوں اور احساس دوری میں کمی لائی جاسکے ،یہ بات انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام اور سراوان ہائوس میں حلقہ این اے 263 کے مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا ہے کہ ہم بحیثیت فرد، سماج اور قوم 2023ء سے 2024 ء میں داخل ہوگئے ہیں اگر گزرے 2023ء کے حوالے سے ہم اپنے انفرادی ، قومی رویوں کا احتساب کریں آیا 2022ء میں بحیثیت قوم اور معاشرے ہم جن بحرانوں اور چیلنجز سے گزررہے تھے وہ بحران اور چیلنجز 2023ء میں حل ہوئے ہیںاگر نہیںہوئے تو پہلے ہم اپنا احتساب کریں

کہ کیا ہم نے اجتماعی طور پر ان چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے کوئی لائحہ عمل تیار کیا یا پھر365 دن اپنی نجی محفلوں میں محض داستانیں سناتے گلے شکوے کرتے گزارے ہیں

جس کے نتیجے میں 2024ء پھرسے ایک چیلنجز کا سال ہوگا اس کیلئے ہمیں اپنی انفرادی ضروریات، مفادات کو پس پشت ڈال کر اجتماعی قومی چیلنجز کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگاآٹھ فروری 2024ء کو ہونے والے انتخابات میں ہماری قسمت اور آنے والے دنوں کا اختیار ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوگا کہ ہم کیسے اپنی قسمت اور آنے والے دنوں کو بہتر کرسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عوام کے چھوٹے چھوٹے ایشوز کو حل کرنا پارلیمنٹ اور منتخب نمائندہ کی ذمہ داری ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے

کہ بلوچستان اور وفاق کے درمیان بنیادی انسانی ضروریات سے لیکر بلوچستان کو درپیش بحرانوں پر ایک ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے

اور پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعے پالیسیاں تشکیل دی جائیں بلوچستان کے لوگوں اور وفاق کے اسٹیک ہولڈز کے درمیان اس ڈائیلاگ کا آغاز آٹھ فروری کو کوئٹہ شہر کے ووٹرز اپنے ووٹ کی طاقت سے کریں گے اور ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ پانچ سالوں میں اس صوبے اور کوئٹہ شہر کو درپیش بڑے بڑے چیلنجز اور بحرانوں سے باہر نکالیں،

انہوںنے کہاکہ آٹھ فروری کو بلوچستان کے ہرحلقہ کے ووٹرز پر یہ ذمہ ادری عائد ہوگی کہ وہ سنجیدگی سے اپنی رائے دے کر آئندہ آنے والے چیلنجز کا سامنا ایک باشعور ، سنجید ہ اور رائے دہندہ کی حیثیت سے کریں،نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے امید ظاہر کی کہ کوئٹہ شہر اور صوبے کے لوگ ہماری آواز گھر گھر پہنچائیں گے تاکہ اس شہر اور صوبے کے لوگ اپنے سابقہ ادوار کے نمائندوں کا احتساب کرکے آنے والے دور میں ایک بہتر زندگی کا تعین کرسکیں ۔

دریں اثناء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے سراوان ہائوس میں حلقہ این اے 263 کے مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ کو ایک بحران زدہ شہر میں تبدیل کردیا ہے

آٹھ فروری کو کوئٹہ کے حلقہ این اے 263 کے ووٹرزنے اپنی رائے میرے حق میں دے کر اپنانمائندہ منتخب کیا تو آزاد حیثیت سے بلوچستان کی آواز اور نمائندہ بن کر پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے وفاق سے کوئٹہ شہر کیلئے میگا پروجیکٹ لاکر اس شہر کے معاملات میں بہتری لانے ،

تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ ، سرکاری ہسپتالوں کو جدید طرز پر آراستہ کر کے لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے ، صفائی کی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے بین الاقوامی اداروں سے فنڈز لانے

، شہر سے منشیات کے ناسور کا خاتمہ کرنے ،معاشرے کو بہتری کی طرف لے جانے اورکوئٹہ شہر میںکھیلوں کے گرائونڈز اور ڈیجیٹل لائبریریز کا قیام اولین ترجیح ہوگی،

میری کوشش ہے کہ وفاق اور بلوچستان کے درمیان پل کا کردار ادا کرکے بلوچستان اور وفاق میں ایک ڈائیلاگ کا آغاز کرکے سوشو اکنامک آئینی تھراپی کے ذریعے بلوچستان کی محرومیوں اور احساس دوری میں کمی لائی جاسکے۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ نالی سازی کا نہیں پالیسی سازی کا ادارہ ہے اور بلوچستان کے بنیادی اور اجتماعی مسائل اس وقت حل ہوں گے جب پارلیمنٹ میںپالیسیاں تشکیل دی جائیں گی ۔