|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2024

کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ وزارت اور مراعات میرے لئے کوئی معنی نہیں رکھتے،

اس صوبہ شہر اور آئندہ نسلوں کی خوشحالی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں،

قوی امید ہے آٹھ فروری کو کوئٹہ شہر اور صوبے کے لوگ ایک بہت بڑا سیاسی فیصلہ کرکے ہمارے سیاسی فکر و نظریہ کو کامیابی سے ہمکنار کریں گے۔

یہ بات انہوں نے کوئٹہ شہر کے حلقہ این اے 263 اور پی بی 41 سے تعلق رکھنے والے کارکنوں پر مشتمل مختلف کمیٹیوں کے اجلاس سے خطاب ،

پروفیسر حنیف بازئی، ملک قیوم شاہوانی، حاجی مجید بنگلزئی ودیگر عمائدین و کارکن سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہاکہ ایک سیاسی عمل کا حصہ اور اپنے صوبہ کا نمائندہ ہوں عوام کی طاقت سے پارلیمنٹ میں پہنچ کر اپنی قومی ذمہ داری پورا کرونگا

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور صوبے کے لوگ آٹھ فروری کو ہمیں اپنا نمائندہ بناکر پارلیمنٹ میں بھجیں تاکہ جن مسائل چیلنجز اور بحرانوں کا ہمیں سامناہے

ان کے حل کیلئے وفاق اور بلوچستان میں ایک ڈائیلاگ کا آغاز کرسکیں کیوں کہ نالیاں بنانے والوں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پانچ سو ارب روپے ہڑپ تو کئے مگر مسائل اور بحران بدستور اپنی جگہ موجود ہیں،

انہوںنے کہاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہمارا صوبہ پسماندہ ہے اور اس پسماندگی کے خاتمے کیلئے صوبے میں کتاب دوست تحریک کا آغاز کیا اور اس کو مزید آگے لے کر جائیں گے، انہوںنے کہا کہ کوئٹہ شہر کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے

نالیاں بنانے سے یہ چیلنجز حل نہیںہوں گے8 فروری کو عوام کی فتح کے بعد ہم کوئٹہ شہر اور صوبے کیلئے میگا پروجیکٹس لائیں گے،

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں اپنے حلقہ اور صوبے کے لوگوں کی آواز بنوں گا۔آٹھ فروری کو کوئٹہ کے حلقہ این اے 263 کے لوگ ایک بہت بڑا سیاسی فیصلہ کرکے ہماری سیاسی فکر اور نظریہ کو کامیابی سے ہمکنار کریں گے،

انہوںنے کہا کہ میر ے لیے وزارت کوئی حیثیت نہیں رکھتی نہ مراعات کوئی معنی رکھتی ہیں اس صوبہ شہر اور آئندہ نسلوں کی خوشحالی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور پارلیمنٹ میںصوبے کے قومی حقوق اجتماعی مسائل بحرانوں کی نشاندہی کرنے کیلئے

آواز اٹھائیں گے ،انہوںنے کہاکہ کوئٹہ شہر اور صوبے کا ہر فرد صرف میرا ووٹر نہیں بلکہ انتخابی مہم کا ساتھی اور سیاسی جدوجہد کا حصہ ہے آٹھ فروری کو ان کے سیاسی فیصلہ کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں جاکر اس صوبے اور شہر کے حقوق کا دفاع کریں گے۔