ملک میں عام انتخابات میں تاخیر کا معاملہ پھر اٹھایاجارہا ہے اس بار سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کے لیے قرار داد پیش کی گئی جس میں سیکیورٹی اور موسم کے مسائل کو جواز بنایاگیا ہے مگر یہ قرار داد اتنی بااثر نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانون کا حصہ بن سکتی ہے،
ایک تو سینیٹ میں کورم پورا نہیں تھا 14سینیٹر ز موجود تھے جس میں نگراں وزیراطلات مرتضیٰ سولنگی،ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ نے قرار داد کی مخالفت کی۔
قرار داد کی منظوری سے عام انتخابات کے انعقاد پر اثرتو نہیں پڑے گا مگر موجودہ حالات میںایک ہیجانی کیفیت ضرور پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور لوگوں کو تشویش میں مبتلا کیاجارہا ہے کہ عام انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
اگرعام انتخابات بروقت نہ ہوئے تو ملک میں نئے مسائل اور بحرانات پیدا ہونگے ایک ملک بغیر پارلیمنٹ کے کیسے دیر تک چل سکتا ہے اب کوئی پارلیمنٹ موجود نہیں صرف نگراں حکومت بیٹھی ہے
جس کی ذمہ داری نگرانی کرنا ہے حکمرانی نہیں اور ان کے اوپر سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری شفاف الیکشن کروانے کی ہے جس کے بغیر ملک آگے سیاسی اور معاشی حوالے سے نہیں چل سکتا۔ بہرحال سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے سینیٹ اجلاس میں قرارداد کی منظوری کے وقت 14 سینیٹرز موجود تھے جس دوران نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی،
(ن) لیگ کے سینیٹر افنان اللہ نے اس قرارداد کی شدید مخالفت کی جبکہ پی پی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی اور پی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ نے قرارداد پر خاموشی اختیار کی۔
اس کے علاوہ تحریک انصاف کے سابق سینیٹر عبدالقادر نے اس قرارداد کی حمایت کی۔
سینیٹر دلاور خان نے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ اکثر علاقوں میں سخت سردی ہے،
اس وجہ سے ان علاقوں کی الیکشن عمل میں شرکت مشکل ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے ارکان اور محسن داوڑ پر بھی حملہ ہوا، کے پی اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں جبکہ ایمل ولی کو بھی تشویش ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا ہے
کہ الیکشن ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تھریٹ الرٹ ہیں، سینیٹ کہتا ہے کہ مسائل حل کیے بغیر الیکشن کا انعقاد نہ کیا جائے، 8 فروری کے الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے، الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرانے پر عمل کرے، سینیٹ الیکشن کمیشن پر اعتماد کرتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں سینیٹر دلاور خان کی وجوہات کو درست کرنا چاہتا ہوں،
ملک میں سکیورٹی کے حالات ٹھیک نہیں لیکن 2008 اور 2013 میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے، سیکورٹی کا بہانہ کرکے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔افنان اللہ کا کہنا تھا کہ کیا دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ اور امریکا نے الیکشن ملتوی کیا، موسم کا بہانا بنایا جاتا ہے،
فروری میں دو مرتبہ الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں کیا پاکستان کے آئینی ادارے پارلیمنٹ کے بغیر چلائے جائیں گے۔بعد ازاں سینیٹ نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری کو ہونا ہے جس کے لیے تیاریاں جاری ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کا شیڈول بھی جاری کردیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے تھے کہ ملک میں 8 فروری کو الیکشن کا فیصلہ پتھر پر لکیر ہے۔
یہ بات تو طے ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ہر حال میں عام انتخابات کرانے کا حکم آئے گا جبکہ بیشتر سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی عام انتخابات وقت پر ہونے کے حوالے سے دباؤبڑھے گا۔
ملک کی بیشتر بڑی اور چھوٹی سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تیاریاں اور مہم شروع کردی ہیں اوروہ اس میں تاخیر نہیں چاہیں گی، چند سینیٹرز کی خواہش پر ملک کے جمہوری مستقبل کو داؤ پر نہیںلگایاجاسکتا البتہ سیکیورٹی تھریٹ پراقدامات اٹھانے ضروری ہیں تاکہ کوئی سانحہ رونما نہ ہو۔