|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2024

عام انتخابات کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کا سلوگن عوام کی خوشحالی اور ملکی ترقی کے گرد گھومتی ہے۔

ان کے بیانات میں تمام مسائل حل کرنے کے وعدے شامل ہوتے ہیں

تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی ترجیحات میں شامل ہوتی ہے۔

الیکشن مہم کے دوران عوامی اجتماعات میں وعدے سیاسی قائدین کرتے ہیں مگر اس کے ساتھ اپنی مخالف جماعتوں کے خلاف بھی بھرپور مہم چلائی جاتی ہے جو کہ سیاسی فارمولہ ہے۔سیاسی جماعتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ

وہ ووٹرز کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرائیں۔بہرحال سیاسی گہما گہمی جاری ہے، عوام کے ساتھ وعدوں کے علاوہ تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کیا گیا تو عوام نقصان اٹھائیں گے۔نوڈیرو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت پریقین رکھتی ہے، سازش کی جارہی تھی کہ

ایک بار پھرون یونٹ قائم کیا جائے،ہم نے مل کے اس سازش کوناکام بنایا، امیرالمومنین بننے کی سازشوں کوبھی ناکام کیا۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ان تمام قوتوں کا مقابلہ کیا جوعوام کے حق پرڈاکہ مارنا چاہتی تھیں۔چیئرمین پی پی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایک طرف معاشی بحران تو دوسری طرف سیاسی بحران ہے،افغانستان کے حالات کے اثرات پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں،کسی کوکوئی احساس اورفکر نہیں کہ عوام کتنی تکلیف میں ہیں،

ان کواندازہ نہیں کہ اسلام آباد میں کیے گئے فیصلوں کا اثرکیا ہوتا ہے، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان میں تاریخی مہنگائی، بیروزگاری اورغربت ہے۔ ہمارا مقابلہ کسی سیاست جماعت یا سیاستدان سے نہیں،ہمارا مقابلہ، غربت بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کاکہنا ہے کہ

ملکی معیشت کی بحالی کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔سابق وزیراعظم نواز شریف سے پارٹی کی معاشی ٹیم نے مشاورت کی جس میں پارٹی قائد کو پارٹی منشور میں معیشت سے متعلق کیے گئے وعدوں پربریفنگ دی گئی۔ معاشی ٹیم سے مشاورت میں نواز شریف نے آئی ٹی سیکٹر کی ترقی میں خصوصی دلچسپی کا اِظہار کیا جب کہ اس دوران معاشی ٹیم نے بتایا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹرز سے نوجوانوں کے لیے فوری طور پر لاکھوں نوکریاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔

نواز شریف نے معاشی ٹیم کو مختلف اہداف دے کر مکمل منصوبہ بندی کی ہدایات جاری کردیں۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔ن لیگ کی جانب سے پیپلزپارٹی کو ہدف تنقید تو نہیں بنایاجارہا البتہ پیپلزپارٹی کے خلاف سندھ میں ایک اتحاد کا حصہ ہیں اور یہ دعویٰ بھی ن لیگ کی جانب سے کیاجارہا ہے کہ سندھ میں ان کی اتحادی حکومت بنے گی اور ن لیگ بھی معاشی ترقی خوشحال پاکستان کا نعرہ لیکر میدان میں اتری ہے

جبکہ مریم نواز کے نشانہ پر ماضی کے سیاسی انتقامی کارروائیاں کرنے والے ہیں جس میں صف اول میں بانی پی ٹی آئی اور سابقہ ججز ہیں۔ملک میں سیاسی جماعتوں کے روش میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے حسب روایت ماضی کی طرز پر سیاست کی جارہی ہے

ماضی سے کوئی سبق نہیں لیاجارہا کہ انہی سیاسی رویوں کے باعث ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔ اگر یہ سلسلہ الیکشن مہم تک چلتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں،اگر اسی رویہ کو الیکشن کے بعد بھی اپنایا گیا تو ملکی مسائل کم نہیں ہونگے بلکہ مزید بڑھیں گے۔

اس لیے ضروی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنا الیکشن مہم ضرور چلائیں مگر مستقبل میں سیاسی اور معاشی بہتری کے لیے ملکر کام کریں تاکہ ملک میں آنے والے وقت میں بحرانات پیدا نہ ہوں۔