|

وقتِ اشاعت :   February 5 – 2024

ملک میں عام انتخابات کے قریب آتے ہی دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے

امیدواروں کے لیے الیکشن مہم چلانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، بہت ہی سنبھل کر وہ اپنے الیکشن مہم کو چلارہے ہیں۔بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں امیدواروں پر، ان کے الیکشن آفسز، قافلوں پر حملے رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ کراچی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی بھی مسائل پیداکررہی ہے۔یہ پہلی بار نہیں ہورہا ہے ماضی میں بھی ملک میں عام انتخابات کے دوران امن وامان کا مسئلہ رہا ہے مگر پھر بھی انتخابات بروقت ہوئے،

اب بھی انتخابات کی تمام تر تیاریاں مکمل ہیں نگراں وفاقی حکومت،

الیکشن کمیشن سمیت تمام ادارے انتخابات کرانے میں پُرعزم دکھائی دے رہے ہیں تاکہ شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے۔یہ ضروری بھی ہے کہ کیونکہ ملک میں نئی حکومت کی تشکیل سے ہی سیاسی اور معاشی معاملات کو بہتر سمت کی طرف لے جایاجاسکتا ہے اس کے بغیر حالات کو سدھارنا ممکن نہیں ہے۔ مگر اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ الیکشن کے دوران امن وامان کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھائے جائیں،

امیدواروں کو تحفظ فراہم کیاجائے تاکہ وہ اپنا الیکشن مہم بھرپور طریقے سے چلاسکیں جبکہ پولنگ کے روز بھی سیکیورٹی سخت کی جائے

تاکہ عوام بلاخوف وخطر ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکل کر پولنگ اسٹیشن تک آئیں۔ بہرحال الیکشن کے دوران سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی ایک اچھا عمل نہیں خاص کر کراچی میں سیاسی کشیدگی کے باعث حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، سیاسی جماعتیں صبروتحمل کے ساتھ اپنے الیکشن مہم کی طرف توجہ دیں اور عوام کوووٹ کے ذریعے اپنا فیصلہ کرنے دیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق قانونی کارروائی میں عمل لائیں تاکہ

کسی کو بھی کوئی شکوہ نہ ہو۔ دوسری جانب نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ انتخابات سے متعلق انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے، ہماری سکیورٹی فورسز انتخابات کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں، عام انتخابات کے لیے سکیورٹی کے بہت اچھے انتظامات کیے گئے ہیں،

سکیورٹی کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے حصے میں پولیس، دوسرے میں رینجرز اور ایف سی سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے، سکیورٹی کی تیسری ٹیئر پاکستان آرمی کے پاس ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 12 کروڑ سے زائد شہری ووٹ دے سکیں گے، 6 کروڑ 90 لاکھ مرد اور 5 کروڑ 90 لاکھ سے زائد خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2008 اور 2013 میں الیکشن کے وقت ملک میں دہشت گردی تھی، طالبان کے کابل حکومت سنبھالنے کے بعد دہشت گردی میں اضافہ ہوا، القاعدہ اور ٹی ٹی پی افغانستان کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن یقین دلاتے ہیں کہ

الیکشن پرامن ہوں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر سکیورٹی کے بھرپور انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ مختلف ممالک سے 92 عالمی مبصرین انتخابات کور کریں گے۔امید کرتے ہیں کہ نگراں حکومت تمام تر وسائل کو بروئے کارلاتے ہوئے

الیکشن مہم سے لے کر پولنگ کے روز تک بہترین انتظامات کرے گی تاکہ الیکشن پر کوئی سوال نہ اٹھ سکے، سب کو یکساں موقع الیکشن مہم چلانے کے لیے ملنا چائیے اور الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے تاکہ پُرامن انتخابات نتائج تک احسن طریقے سے مکمل ہوسکیں۔