کوئٹہ بلوچستان بھر میں عام انتخابات کے نتائج کے خلاف سیاسی جماعتوں کا احتجاج آٹھویں بھی جا ری رہا،
صوبے کے 13اضلاع میں سیا سی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے دفتر کے سامنے بھی دھرنا جا ری رہا ۔
تفصیلات کے مطابق 8فروری کو ہو نے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی ،
بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف ،پشتونخواء نیشنل عوامی پارٹی ،اے این پی اوراین ڈی ایم سمیت سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے احتجاج اور دھرنے کا سلسلہ کوئٹہ کے علاقے انسکمب روڈ پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آفس کے دفاتر کے باہر ساتویں روز بھی جاری رہا ۔
دوسری جانب سے چمن ‘ قلعہ عبداللہ ‘ ہرنائی ‘ پشین ‘ سبی ‘ لورلائی ‘ژوب میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی،چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کوئٹہ ،قلات، خضدار، سوراب ، تربت، پنجگور سمیت کئی اضلاع میں قوم پرست جماعتوں نے احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ ڈی سی آفس کوئٹہ سے قوم پرست جماعتوں کی احتجاج ریلی نکالی گئی ریلی نے شہر کے مختلف شاہرائوں پر گشت کیا جس میں بی این پی ’ نیشنل پارٹی ‘ پشتونخوا میپ ‘ ایچ ڈی پی کے کارکن شریک تھے ریلی کے شرکا نے دھاندلی ،
نتائج کی تبدیلی اور ریاستی اداروں کی مداخلت کیخلاف نعرے بازی کی گئی سیا سی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی اور سڑکوں پر گاڑیوںکی لمبی قطاریں لگی رہیںجسکی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا ۔
چار جماعتی اتحاد کا دھرنا کوئٹہ میں آر او اور ڈی آر او آفس کے سامنے جاری ہے ۔
جمعرات کو چارجماعتی اتحاد کے قائدین کی سربراہی میں بہت ریلی نکالی گئی جو جناح روڈ، قندھاری روڈ ،لیاقت بازار، پرنس روڈ سے ہوتا ہوا ڈی آر او آفس کے سامنے جلسہ کی شکل اختیار کی۔ جس کی صدارت نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر رحمت صالح بلوچ نے کی۔
اعزازی مہمانان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر ساجد ترین، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال ،ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین مرزاحسین ہزارہ تھے ۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ آج اہل بلوچستان اپنے آئینی اور بنیادی حقوق کے تحفظ و حصول کے لیئے سراپا احتجاج ہیں
بلوچستان جیسے اہم خطے کو تجربہ گاہ بنایا گیا ہے جہاں غربت ہے بیروزگاری ہے بھوک اور افلاس ہے اس کے ساتھ ساتھ احساس محرومی اور انسرجنسی ہے یہاں پہ لوگوں کے اصل نمائندوں کو اسمبلیوں سے روک کر ڈمی اور غیر نمائندہ افراد کو زبردستی مسلط کرنے کا مطلب اس احساس محرومی اور خلفشار کو مزید تقویت دینا ہے۔افسوس کا مقام یہ ہے کہ آئین کا حلف اٹھانے والے آہین کی دھجیاں اڑاتے ہیں،
سینٹ الیکشن میں ایم پی ایز کی بولیاں لگائی گئیں اب جنرل الیکشنز میں عوامی حق رائے دہی کا سودا کرکے عوامی جذبات کا قتل کیا گیا۔قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو اگر مافیاز سے بھر دیاگیا تو عام لوگوں کا سیاست میں کردار ختم ہوجاہیگا۔چالیس چالیس کروڑ میں سیٹیں فروخت کرکے ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے نہ کا نہ سیاست سے سروکار ہے نہ ہی حلقوں کے عوام سے واقف ہیں۔
جلسہ سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر ایڈوکیٹ ساجد ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوتیں عوامی اداروں کی توقیر کو ختم کرنے کے لیئے دیدہ دلیری سے انتخابات اور انتخابی نتائج میں بدترین دھاندلی کررہے ہیں جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے
بلوچستان کی نمائندہ سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں کو اسمبلیوں سے دور رکھنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے جو ملکی سیاسی معاشی استحکام کے لیئے نیک شگون نہیں ہے۔جلسہ سے عبدالرحیم زیارتوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26سال تک ملک بغیر آئین تک چلتا رہا بڑی مشکل سے ہمارے ہی اکابرین نے ملک کو 1973کا آئین دیا مگر آمروں نے اس آئین کا بھی شکل بگاڑ دیا اور اب اس آئین کو بھی ماننے سے انکاری ہیں۔
پورا ملک شدید بحرانوں سے دوچار ہے ،پاکستان عالمی طورپر تنہا ہے مگر آمرانہ ذہنیت رکھنے والی قوتیں نت نئے تجربات سے ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار کررہے ہیں، الیکشن پر کس نے ڈاکہ ڈالا ہے یہ اب روزروشن کی طرح عیاں ہوچکا ہے ۔
محمود خان اچکزئی کی جگہ ایسے امیدوار کو لایا گیا جو محمود خان اچکزئی کے مقابلہ میں دستبردار ہوچکا تھا۔
قوم دوست قیادت کو اسمبلیوں سے نکالنے والے ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار کرینگے ہم اس کی اجازت نہیں دینگے اور احتجاج جاری رہیگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی و جمہوری قیادت منظم ہوکر اپنے اختیار اور اداروں کا تحفظ کریں اداروں میں مداخلت کرنے والے بے نقاب ہوگئے ہیں
ان کی مداخلت کو موثر آواز سے روکنا ہے۔سیاسی قیادت کے بغیر ملک چلانے کی بارہا کوشش کی گئی لیکن جس طرح سے آمروں کے ساتھ ملک نہیں چل سکا اس ڈمی قیادت سے بھی یہ ملک نہیں چلے گا۔
جلسہ سے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین مرزا حسین ہزارہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ قوم کی حق نمائندگی دھاندلی کے ذریعے چھیننے کی کوشش کی گئی ناکامی کے بعد براہ راست انتخابی نتائج تبدیل کی گئی
اور ہمیں سڑکوں پہ دھکیلا گیا آج ہم مظلوم اقوام کے ساتھ مل کر گلدستہ کی شکل اختیار کرچکے ہیں
اب اس جنگ کو مشترکہ لڑینگے گے جلسہ اور ریلی میں حامد خان اچکزئی، قہار خان ودان، حاجی عطا محمد بنگلزئی، قادر نائل ہزارہ، اختر حسین لانگو ،حاجی فداحسین دشتی ،ثنابلوچ ،ڈاکٹر اسحاق بلوچ ،اسلم بلوچ ،غلام نبی مری سمیت چارجماعتی اتحاد کے دیگر مرکزی و صوبائی قیادت نے شرکت کی۔
ریلی میں چارجماعتی اتحاد سے تعلق رکھنے والے خواتین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
نیشنل پارٹی کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی کی سربراہی میں انتخابی دھاندلی کے خلاف جمعرات کو ریلی نکالی گئی اور ڈی آر او ڈپٹی کمشنر کی آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ ریلی کا آغاز نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکریٹریٹ سے کیا گیا
جس میں پارٹی کے سیکڑوں کارکنوں نے شرکت کی جب کہ ریلی کی قیادت مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی، میر حمل بلوچ، لالا رشید دشتی، واجہ ابوالحسن،چیرمین نادر قدوس اور مشکور انور نے کی۔
ریلی کے شرکاء نے شھید فدا چوک سے مارچ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیچ ڈی آر او کے سامنے جاکر کر دھرنا دیا
جہاں احتجاجی جلسہ بھی کیا گیا۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل امیدوار پی بی 25 کیچ 1 جان بلیدی نے کہاکہ عوامی قوت نیشنل پارٹی کے ساتھ ہے اس عوامی قوت کا صحیح اندازہ مقتدر قوتوں نے نہیں لگایا ہے اس لیے نیشنل پارٹی کا مینڈیٹ چوری کرکے غیر مقبول اور مافیا کو الیکشن کے نام پر سلیکٹ کیا،
انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی انتخابی دھاندلی اور اپنے امیدواروں کی یقینی جیت کو یار میں بدلنے کے خلاف نہ صرف خاموش نہیں رہے گی بلکہ ہر اس ادارے اور فرد کا کھل کر نام لے گی جو عوامی رائے کی چوری میں براہ راست یا بالواسطہ شامل ہیں،
انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی قومی جماعت ہے اسے قوم نے 8 فروری الیکشن کی صورت میں بھاری مینڈیٹ دیا ہم اس مینڈیٹ کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں کیونکہ ہماری سیاست کا محور صرف اور صرف ہمارا عوام ہے جس نے ہمیں عوام سے دار کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے
ان کا خیال غلط ثابت ہوگیا ہے، احتجاجی جلسہ سے نیشنل پارٹی کے رہنماؤں مشکور انور ایڈووکیٹ، بی ایس او پجار کے چیئرمین بوھیر صالح، شے مرہد رشید رابطہ جے یو آئی کے رہنما ڈاکٹر اسماعیل بلیدی اوع انور اسلم سمیت دیگر نے خطاب کیا۔