ملک میں عام انتخابات کے بعد سیاسی بھونچال پیدا ہوا ہے جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب کوئی بھی جماعت حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ کسی کے پاس بھی سادہ اکثریت نہیں کہ وہ حکومت بناسکے،
اور تو اور اب ن لیگ بھی حکومت بنانے سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور وہ صرف پنجاب میں حکومت بنانے جارہی ہے اور اسی پر تمام توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جبکہ پیپلز پارٹی حکومت سازی میں حصہ لینے کیلئے تیار ہے مگر وزارت عظمیٰ اور کابینہ کا حصہ بننے کیلئے تیار نہیں۔ چونکہ سیاسی حالات اس طرح ہیں کہ مرکز میں جو بھی حکومت بنائے گی وہ کمزور پوزیشن میں ہوگی اور پیپلز پارٹی اپنی اچھی پوزیشن کے ساتھ بارگیننگ کررہی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی پوزیشن مرکز میں بطور ایک سیاسی جماعت کے حکومت سازی کیلئے سب کی ضرورت ہے۔ ن لیگ پہلے حکومت بنانے کیلئے پھرتیاں دکھا رہی تھی شاید لیگی قائدین کا گمان تھا کہ پی ڈی ایم ٹو طرز پر حکومت بنائی جائے گی جس میں پیپلز پارٹی بھی شراکت دار بنے گی مگر حکومت سازی کے حوالے سے جتنے مذاکرات ہوئے ہیں ان میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ پیپلز پارٹی کی تمام تر توجہ اہم مناصب کے حصول پر لگی ہوئی ہے جس میں صدر، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چاروں صوبوں کی گورنر شپ شامل ہے یعنی جو بھی حکومت آئے گی اگر مشکلات کے باعث وہ چل نہ سکی تو تب بھی پیپلز پارٹی ایک بہترین پوزیشن میں موجود رہے گی۔ بہرحال سیاسی ماحول روز ایک نیا رخ اختیار کرتی جارہی ہے ۔حکومت سازی سے لے کراپوزیشن نشستوں پر بیٹھنے تک، صورتحال مکمل واضح نہیں، دیکھنا یہ ہے کہ ن لیگ نے جو دعویٰ کیا تھا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے سیاست قربان کی ، توکیایہ ایک بار پھر قربانی دے گی؟