|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کالعدم قرار دینے کا کیس خارج کرتے ہوئے درخواست گزار سابق بریگیڈیئر علی خان پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کردیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائض عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے برگیڈیئر ریٹائر علی خان کی الیکشن 2024 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی جس میں برگیڈیئر علی خان آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے جب کہ سپریم کورٹ نے ان کو نوٹس کر کے پیش کرنے کی ہدایات جاری کی تھی۔

 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ علی خان گھر پر موجود نہیں، منسٹری آف ڈیفنس نے بھی پتا کیا اور نوٹس ان کے گھر پر چسپاں کیا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بتایا کہ ہمیں ایک ای میل موصول ہوئی ہے جس میں برگیڈیر ریٹائر علی خان نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے۔

انہوں بتایا کہ برگیڈئیر علی خان نے کہا ہے کہ میں نے 13 فروری کو ہی درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی اور اس وقت ملک میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ ای میل کے ساتھ سفری دستاویزات جس میں ٹکٹ بورڈنگ پاس، انٹری اور ایگزٹ اسٹمپ موجود ہیں جس کے مطابق درخواست گزار علی خان پاکستان سے دوحہ اور وہاں سے فلائٹ لے کر بحرین گئے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عجیب شخص ہے ون وے فلائٹ لے کر گیا ہے حالانکہ ٹکٹ سستا ہونے وجہ سے لوگ ریٹرن ٹکٹ لیتے ہیں، یہ عدالت کا مذاق بنایا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک پبلسٹی اسٹنٹ ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ عجیب بات ہے کہ درخواست دائر کرو اور اس کے بعد بیرون ملک چلے جاؤ، یہ عدالت کو، عدالتی فورم کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ برگیڈیر ریٹائر علی خان کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا جس کے بعد انہیں پانچ سال سزا سنائی گئی۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس وقت آرمی چیف کون تھا ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس وقت آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی تھے۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آئے اور بات کرنے کی کوشش کی، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اپ علی خان کے وکیل ہیں، شوکت بسرا نے کہا کہ میں علی خان کا وکیل نہیں ہوں لیکن میں اس کیس میں پیش ہونا چاہتا ہوں۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ اس کے میں وکیل نہیں ہیں تو اپ بات نہیں کر سکتے جس پر شوکت بسرا نے کہا کہ میں ہائی کورٹ کا وکیل ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مبارک ہو لیکن آپ اس کیس سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے بات نہیں کر سکتے۔

اس کے بعد چیف جسٹس نے شوکت بسرا کو بیٹھنے کے لیے کہا جس پر شوکت بسرا نے دوبارہ بات کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ نہیں بیٹھے تو آپ کا لائسنس کینسل کر کے آپ کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد میڈیا کو بھی چیف جسٹس قاضی فائض عیسی نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہفتے کے روز ایک لیڈنگ چینل کے اوپر خبر چلائی گئی کہ میری ہفتے کے روز کچھ ساتھی ججز کے ساتھ ملاقات ہوئی حالانکہ میری کوئی ملاقات نہیں ہوئی، میڈیا غلط خبریں چلانے کے بعد تردید بھی نہیں کرتا، اب میڈیا آزاد ہے تو کیا اسے تردید نہیں کرنی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے برگیڈئیر علی خان پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کرتے ہوئے الیکشن کو کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی۔

گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ ایسے سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہو سکتا کہ پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہوجاتے ہیں، یہ کیس ہم سنیں گے۔

سماعت کے حکمنامے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ایس ایچ او کے ذریعے بھی درخواست گزار بریگیڈ (ر) علی خان سے رابطہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ درخواست گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی، درخواست علی خان نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا تھا۔

اس میں استدعا کی گئی کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیے جائیں اور اس انتخابات کے نتیجے میں حکومت سازی کے عمل کو روکا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدلیہ کی زیر نگرانی 30 روز میں نئے انتخابات کروانے کا حکم دیا جائے اور دھاندلی، الیکشن فراڈ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے احکامات دیے جائیں۔