گوادر میں کئی گھنٹوں کی مسلسل بارش سے شہر ڈوب گیا ، نشیبی علاقے زیر ا?ب ا?گئے ،بجلی کا نظام بھی درھم برھم ہوگیا ، ندی نالوں میں طغیانی کے بعد گوادر اولڈ سٹی، سربندر اور پشکان میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد مکین گھروں سے باہر نکل ا?ئے، متعدد گھروں کی دیواریں منہدم ہوگئیں۔ گودار شہر میں سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
گوادر میں حالیہ بارش نے اس شہر اور ملحقہ علاقوں کے انفراسٹرکچر ، بہترین انتظامات اور ترقی کے کھوکھلیدعوئوں کو بے نقاب کردیا کہ جس گوادر کو میگا سٹی اور انٹرنیشنل طرز پر بنانے کی باتیں کی جاتی ہیں، وہ محض باتوں کی حد تک ہے جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ مچھیروں کی بستی میں نکاسی آب کے انتظامات تک موجود نہیں اور نہ ہی انتظامیہ کے پاس کوئی خاص ایسی سہولیات موجود ہیں کہ تیز بارش کے دوران بروقت اقدامات اٹھا سکے۔
ہمارے ہاں یہ روایت ہے کہ بارش اور طوفان جیسی آفت والی صورتحال پیدا ہوجائے تو محض دعوے نظر ?تے ہیں عملی اقدامات نہیں۔ بارش اور طوفان لوگوں کی جمع پونجی ساتھ لے جاتی ہے پھر متاثرین حکومتی امداد کے منتظر رہتے ہیں جنہیں ایسا کچھ بھی نہیں دیا جاتا جس کا وعدہ حکومتی سطح پر کیا جاتا ہے۔
اب گوادر میں پانی جمع ہے، مکانات منہدم ہوگئے ہیں، مچھیروں کی کشتیوں کو نقصان پہنچا ہے ان مشکلات کا مداوا محض دعوے اور بیانات نہیں ہوسکتے بلکہ عملی اور فوری اقدامات ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی باپ کے سینیٹر کہدہ بابر اور حق دو تحریک کے رہنما اور نو منتخب ایم پی اے ہدایت الرحمان نے گوادر کو ا?فت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہدایت الرحمان نے کہا کہ سی پیک کامرکز اور مستقبل کا دبئی چالیس سالہ لوٹ مار وکرپشن اور نااہلی کی وجہ سے معمولی بارش سے ڈوب گیا، گوادر کی ترقی کا پول بارش نے کھول کے رکھ دیا۔حکومت گوادر کو ا?فت زدہ قراردے کر فی الفور عوام کو بچانے ،ریلیف دینے اور ٹیکس سے استثناء دینے کیلئے عملی کام کرے، گوادر شہر ڈوبا ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ اپنی مدد ا?پ کے تحت کام کر رہی ہے، ایسی صورتحال میں این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو ا?گے ا?نا چاہیے۔ترجمان بی اے پی سینیٹر کہدہ بابر نے اپیل کی کہ گوادر کو ا?فت زدہ قرار دیا جائے، بارش سے گوادر میں بہت تباہی ہوئی ہے، امید ہے وفاق اور صوبائی حکومت لوگوں کی مدد کریں گی۔ طوفانی بارش کے باعث مچھیروں کی کشتیاں ٹوٹ چکیں ہیں۔ ڈی سی گوادر اورنگزیب بادینی نے کہا کہ بارش سے گوادر شہر میں بہت نقصان ہوا ہے، گوادر شہر نشیبی علاقہ ہے تاہم ابھی تک گوادر کا سندھ اور بلوچستان سے رابطہ بحال ہیبارش کے رکتے ہی امدادی کام شروع کردیا جائے گا۔
بہرحال گوادر میں بارش کی تباہی نے انٹرنیشنل سٹی جیسے دعوئوں کا پول کھول کے رکھ دیا ہے کہ اس وقت بھی یہاں وہ تمام کام نہیں ہوئے جو ملک کے کسی بھی عام شہر میں نکاسی آب سمیت دیگر ہنگامی مسائل سے نمٹنے کیلئے کئے جاتے ہیں۔ گوادر میں مزید بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے ابھی تک لوگ بارش کی پہلی لہر کی مصیبت سے نہیں نکل سکے ہیں دوسرے اسپیل سے مزید نقصانات کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ، شہری نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہورہے ہیں مگر بارش نے ان کا سب کچھ تباہ کردیا ،اس کا ازالہ ہوگا بھی یانہیں، سردست کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ آج تک گزشتہ سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا گیا جن کا وعدہ کیا گیا تھا۔