|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2024

عام انتخابات کے انعقا د کے بعد حکومت سازی کے لیے سیاسی جوڑ توڑمیں تیزی آگئی ہے، مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اس وقت مرکز میں کافی اہمیت ہے اور انہی کی لیڈر شپ کی جانب سے یہ طے ہوگا کہ کس جماعت کو کتنی اور کون سی وزارت دینی ہے، اس میں ایم کیوایم پاکستان کو سندھ میں گورنر شپ اور وزارتیں دینے کا معاملہ بھی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے قائدین ہی طے کرینگے جس کو خود متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت تسلیم کررہی ہے اور اس دوران رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیوایم رہنما سید مصطفی کمال کی آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ یہ بتارہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے روڑے اٹکائے جارہے ہیں اورہمارے مینڈیٹ کو جعلی قرر دیا جارہا ہے اور اس آڈیو لیک کی تصدیق سید مصطفی کمال نے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے بھی کی اور بتایا کہ یہ باتیں میں نے کی تھیں۔

بہرحال سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات اوروعدے وعید کرکے حکومت بننے کی صورت میں عہدوں کی تقسیم کے تناسب اور طریقہ کار کو حتمی شکل دینے جارہی ہیں، کسی بھی سیاسی جماعت کو واضح اور مطلوبہ برتری نہ ملنے کی وجہ سے اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ کم ازکم وفاق میں بننے والی حکومت میں ایک سے زائد جماعتیں شریک ہوں گی۔ وفاق اور صوبوں میں حکومتیں جلد قائم ہو جائیں گی مگر اس تمام عمل کے دوران حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں پر سب سے بڑی ذمہ داری سیاسی اور معاشی استحکام لانے کا ہے، عوام کو ریلیف فراہم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہوناچاہیے، عوام کی نظریں اس وقت مکمل طور پر نئی بننے والی حکومت پر ٹکی ہوئی ہیں کہ جو وعدے الیکشن مہم کے دوران ان سیاسی جماعتوں نے مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لیے کئے تھے انہیں پورا کیا جائے گا یا پھر انہیں مہنگائی، بجلی لوڈشیڈنگ، گیس کی عدم فراہمی سمیت دیگر سہولیات میسر نہیں آئینگی جو کہ عوام کے لیے بڑا دھچکا تو ثابت ہوگا مگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی بڑا دبائو حکومت پر رہے گا خاص کر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار جو اس وقت اسمبلی میں موجود ہیں وہ ایوان کے اندر اور باہر حکومت کے لیے مسائل پیدا کرینگے جس کا جواب صرف بہترین کارکردگی ہی ہوسکتی ہے

جبکہ تباہ حال ملکی معیشت کی بحالی بھی ایک بڑا چیلنج ہے جس سے حکومتی اتحاد نے نمٹنا ہے ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز سمیت صوبائی حکومتوں کو بہترین کارکردگی دکھانی ہوگی اور انسانی وسائل پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔امید کرتے ہیں کہ نئی اتحادی حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں کو پوراکرتے ہوئے انہیں مسائل سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی تاکہ دہائیوں سے مسائل کے شکار عوام کو ریلیف اور سکھ کا سانس مل سکے اور ان کی زندگی میں بہتری آسکے۔