|

وقتِ اشاعت :   March 3 – 2024

پاکستان پیپلزپارٹی بلوچستان میں اپنا وزیراعلیٰ لے کر آگئی ہے یعنی اب بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی جو دیگرجماعتوں سے مل کر بنیگی مگر پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ایک طاقتور حکومت ہوگی اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو مرکز میں پیپلزپارٹی کا بڑا حصہ ہے

جبکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ اس وقت ملک میں اہم سیاسی فیصلوں میں پیپلزپارٹی ایک مرکزی کردار کے طور پر موجود ہے۔ بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرنینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وعدہ کیا تھا کہ بلوچستان کے مسائل کو اسلام آباد والے کبھی نہیں سمجھتے ،

ہمیں بلوچستان کے عوام موقع فراہم کریں ہم بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے ساتھ خوشحالی کی جانب اس خطے کو گامزن کریں گے اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہوگا جبکہ مسلح گروپس سے اپیل بھی کی ہے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوکر ہمارے ساتھ آجائیں ہم تمام تر تحفظات دور کرینگے طاقت کے ذریعے مسائل حل نہیں ہونگے-

اب پاکستان پیپلز پارٹی کے میر سرفراز بگٹی بلوچستان کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں۔ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کیلئے صرف سرفراز بگٹی نے کاغذات جمع کرائے تھے، سرفراز بگٹی کو مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت حاصل تھی۔بلوچستان اسمبلی کے 51 رکنی ایوان میں پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 11 ہے جبکہ مسلم لیگ ن 10 سیٹوں کے ساتھ دوسرے اور بلوچستان عوامی پارٹی 5 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، 6 آزاد امیدوار بھی 8 فروری کو ہونے والے الیکشن میں کامیاب قرار پائے- دلچسپ بات یہ ہے کہ قوم پرست جماعتوں اور جمعیت کی جانب سے کسی نے بھی پیپلزپارٹی کے وزیراعلیٰ کے مقابلے میں اپنا امیدوار میدان میں نہیں اتارا اس طرح وہ بلامقابلہ منتخب ہوگئے – یقینا اس سے اسمبلی میں ایک اچھا ماحول رہنے کی امید کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے فلسفے اور نظریے کے مطابق حکومت چلائیں گے، بلوچستان کے مسائل کوئی ایک جماعت حل نہیں کرسکتی، مسائل کے حل کیلئے سب کو نیک نیتی سے کام کرنا ہوگا،ہم سب مل کر ہی مثبت نتائج دے سکتے ہیں، پیپلزپارٹی نے 10نکاتی ایجنڈے پر الیکشن لڑاہے،بلوچستان میں اب شہیدوں کی جماعت کی حکومت ہے، کوشش ہے کہ بلوچستان کے عوام اب قربانیاں نہ دیں، ہم کوشش کریں گے کہ بلوچستان کے تمام مسائل حل کریں، دہشتگردی اور انتہاپسندی کامقابلہ کریں گے،لاپتہ افراد کے معاملے پر پارلیمان میں کمیٹی بنائیں گے، تمام جماعتوں کو دعوت ہے لاپتہ افراد کے معاملے میں ہماراساتھ دیں۔

سرفراز بگٹی کو سب سے پہلے گوادر کے دورے کا کہا ہے،وزیراعلیٰ گوادر کے عوام کو ریلیف کیلئے اعلانات کریں گے۔بہرحال بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر بلوچستان کے جملہ مسائل حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے اور ساتھ ہی لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے بھی کمیشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل کرنے کی بات کی ہے جو کہ اچھی بات ہے اگر بلوچستان کے گھمبیر اور اہم مسائل کو پیپلزپارٹی حل کرنے کے حوالے سے اقدامات کرے گی تو اس کے مثبت نتائج بھی سیاسی حوالے سے برآمد ہونگے جبکہ قوم پرستوں سمیت دیگر بلوچستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کوساتھ لے کر چلنے کے ساتھ ہی تمام مسائل کا حل نکلے گا۔ بلوچستان میں اس وقت حکومت اوراپوزیشن کے درمیان زیادہ کشیدگی دکھائی نہیں دے رہی ہے، امید ہے کہ مشترکہ طور پر بہترین اندازمیں بلوچستان کو مسائل سے نکالنے کے لیے سب اپنا حصہ ڈالیں گے-