|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2024

گوادر میں بارش اور سیلابی صورتحال نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، لوگوں کی جمع پونجی چلی گئی، مکانات تباہ ہوگئے، کاروبار بھی تباہ ہوگیا، گوادر شہر بارش سے ڈوب گیا، لوگ پہاڑوں پر اب بھی رہنے پر مجبور ہیں جبکہ گلی محلوں گھروں کے اندر پانی موجود ہونے سے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایاجارہا ہے کہ نکاسی آب 85 فیصد مکمل ہوچکی ہے۔

دوسری جانب مقامی لوگوں کی جانب سے شکایات سامنے آرہی ہیں کہ نکاسی آب کاکام تیزی کے ساتھ نہیں کیا جارہا ، اب بھی گوادر کے بیشتر علاقوں میں پانی موجود ہے جبکہ بارش اور سیلابی صورتحال کے باعث بہت زیادہ نقصانات ہوئے ہیں، معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔ بہرحال گزشتہ روزوزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر میں بارشوں کے دوران حادثات سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر گوادر پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور دیگر شخصیات نے ان کا استقبال کیا جب کہ اس دوران انہیں انتظامیہ نے گوادر میں بارشوں سے ہونے والی تباہی پر بریفنگ دی۔وزیراعظم نے حکام و انتظامیہ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد و بحالی کے لیے ایک جامع پلان مرتب کر کے پیش کیا جائے، جدید ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کے ذریعے قدرتی آفات کے وقت سے پہلے تعین کے لیے نظام وضع کیا جائے، متاثرہ مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی اور نجی املاک کے نقصانات کے تفصیلی جائزے پر رپورٹ پیش کی جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے آیا ہوں، بارش سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، 26 فروری کو طوفانی بارش نے گوادرسمیت بلوچستان کے دیگر حصوں میں تباہی مچائی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ امداد متاثرین کے لیے احسان نہیں، مصیبت کے وقت اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں تمام نقصانات کی ضابطے اور قانون کے تحت ادائیگی کی جائے گی۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جن کے گھر مکمل تباہ ہوئے انہیں 7 لاکھ 50 ہزار روپے دیے جائیں گے، جن کے گھر کوجزوی نقصان پہنچا ان کو ساڑھے 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے، بارشوں سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے جب کہ زخمیوں کو5 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے، 4 دنوں میں متاثرین کو رقوم فراہم کی جائیں گی۔واضح رہے کہ گوادر میں 30 گھنٹوں کے دوران 187 ملی میٹر بارش سے سینکڑوں مکانات پانی میں ڈوب گئے تھے اور اطراف کے اضلاع بھی زیر آب آ گئے تھے۔

کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے بتایا تھا کہ 3روز میں 245 ملی میٹر بارش ہوئی جس سے 14سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔شدید بارش کے پیش نظر جمعرات کو بلوچستان حکومت نے گوادر میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی اور شہر میں شدید بارشوں کے بعد تباہی مچانے کے بعد اسے آفت زدہ قرار دیا تھا۔بہرحال گوادر ملکی معیشت کے حوالے سے بہت اہمیت کا حامل خطہ ہے اگر گوادر جیسے ضلع میں وہ سہولیات دستیاب نہیں جن سے آفات سے نمٹا جاسکے، ہنگامی حالات کا مقابلہ کیاجاسکے تویہ المیہ ہے۔ ویسے بھی گوادر میں پہلے بھی سہولیات کا فقدان رہا ہے پینے کا صاف پانی تک کا دستیاب نہیں ہے دیگر مسائل اپنی جگہ ۔ اب نئی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ گوادر جیسے معاشی گیم چینجر خطے کے لئے سہولیات پیدا کرے تاکہ آفات کے دوران لوگ مشکلات سے دوچار نہ ہوں اور ان دعوئوں کی بھی نفی ہوجاتی ہے کہ گوادر میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہورہے ہیں جبکہ زمینی حقائق کچھ اور ہی ہیں۔