|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2024

بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپنا منصب سنبھال لیا البتہ اب تک ان کی کابینہ کی تشکیل باقی ہے۔ نئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور اس کی ٹیم کے سامنے صوبے میں حسب روایت پرانے مسائل اور چیلنجز موجود ہیں جن میں بلوچستان کی پسماندگی، محرومی سمیت اہم سیاسی مسائل ہیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ضروری ہے ۔

بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ بات اول روز بتادی کہ وہ بلوچستان میں موجود سیاسی مسائل کا حل ڈائیلاگ کے ذریعے ہی چاہتے ہیں اور اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر ہی چلیں گے۔ یہ ایک اچھی بات ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر بلوچستان کے معاملات کو حل کرنے کے حوالے سے ان کی رائے بھی لی جائے گی اور اس پر مل کر عمل کرنے سے سیاسی مسائل حل ہونے کی امید پیدا ہوگی۔ دوسرا مسئلہ گورننس کا ہے جس کا چیلنج بلوچستان کی حکومتوں کو ہمیشہ رہا ہے چونکہ بیورو کریسی بعض معاملات پر حکومت کے ساتھ بہتر طریقے سے تعاون نہیں کرتی، انتظامی معاملات پر اس کا بڑا منفی اثر پڑتا ہے اور تمام تر انتظامی امور ٹھپ ہوکر رہ جاتے ہیں۔

امید ہے کہ میر سرفراز بگٹی بیورو کریسی کی جانب سے روڑے اٹکانے والے معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے انہیں ٹریک پر لانے کی کوشش کرینگے تاکہ حکومت اپنا کام احسن طریقے سے جاری رکھ سکے اور تمام محکمے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے چارج سنبھالتے ہی گوادر میں ہونے والی بارش سے تباہی کے حوالے سے ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلایا اور وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے ساتھ جاکر دورہ بھی کیا، اس سے ایک اچھا تاثر گیا کہ حکومت اپنے لوگوں کو مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اب وزیراعلیٰ بلوچستان کی تمام تر توجہ گورننس پر لگ گئی ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کی زیر صدارت محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کا اعلٰی سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی عبدالصبور کاکڑ، سیکرٹری پلاننگ لعل جان جعفر اور سیکرٹری خزانہ بابر خان نے بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سروس ڈلیوری کا نظام موثر اور غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم کم کیا جائے،صحت اور تعلیم کے شعبوں پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں تاہم نتائج تسلی بخش نہیں،تعلیمی اداروں میں روایتی تعلیم کے ساتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بھی ضروری ہے،سرکاری محکموں میں افرادی قوت کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے،

وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام دستیاب مالی وسائل کے اندر رہتے ہوئے تشکیل دئیے جائیں ،نظام میں موجود سقم دور کرکے احتساب اور جوابدہی کا موثر عمل ضروری ہے، صرف سرکاری نوکریاں بیروزگاری کا پائیدار حل نہیں ،مختلف نجی شعبوں میں روزگار کے متبادل ذرائع پیدا کئے جائیں گے۔سرکاری نوکری وراثتی تقسیم نہیں، تصور درست کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ گورننس ٹھیک کرنے کے لئے ہر طرح کا پولیٹیکل پریشر لینے کے لئے تیار ہوں ،لوگوں تک حکومتی اقدامات کے ثمرات پہنچنا ضروری ہیں ،اسکولوں میں ٹیچرز اور اسپتالوں میں طبی عملے کی غیر حاضری قطعی برداشت نہیں،سی ایم آئی ٹی کی رپورٹس اور سفارشات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بلوچستان کے سیاسی و معاشی حالات سے مکمل واقفیت رکھتے ہیں اور تجربہ بھی ان کے پاس ہے ،سینیٹ اور وفاق میں وہ رہ چکے ہیں بلوچستان کی تمام تر صورتحال پر ان کی گہری نظر ہے۔

بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے بہترین ٹیم کی تشکیل ضروری ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی میر سرفراز بگٹی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرنے کے ساتھ ہر سطح پر انہیں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل ہوسکیں۔امید ہے کہ نئی حکومت بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی، ماضی کی محرومی و پسماندگی کا ازالہ کرکے عوام کے اندر موجود بے چینی اور بے یقینی کی کیفیت کو دور کیا جائے گا۔