|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2024

بلوچستان کے آدھے سے زیادہ مسائل صوبے کے اندر موجود محکموں کے چند آفیسران کی وجہ سے ہیں جو نااہلی اور غفلت کے باعث ذمہ داری کے ساتھ اپنا کام نہیں کرتے ۔بیوروکریسی کا مزاج بالکل ہی مختلف ہوتا ہے وہ عوامی مفاد کے کاموں پرکوئی خاص توجہ نہیں دیتی،

یہ نہیںکہ تمام آفیسران ایک جیسے ہیں ، ان میںاچھے اور بہترین فرض شناس آفیسران بھی ہیں مگر نظام کے اندر اتنی کرپشن ہوتی ہے کہ ایماندار آفیسران زیادہ دیر تک ٹک نہیں پاتے یا تو ان کا تبادلہ کردیاجاتاہے یاپھر وہ خود مجبوری میں اپنا تبادلہ کروالیتے ہیں۔ اصل مسئلہ نظام کے اندر موجود اوپر سے لیکر نچلی سطح تک کرپشن ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے اس کے لئے مکمل عدم برداشت ہونی چاہئے اور فوری کارروائی عمل میں لانا ضروری ہے۔

آج بھی بلوچستان کے سیلاب متاثرین مسائل سے دوچار ہیں ان کی بحالی آج تک نہیںہوسکی ۔اب گوادر سمیت کیچ کے مختلف علاقوں میں حالیہ بارش اور سیلابی صورتحال نے تباہی مچادی ہے، معمولات زندگی متاثر ہوکر رہ گئی ہے ،ان کی بحالی کے لیے بھی خطیر رقم درکار ہے جبکہ پہلے کے سیلاب متاثرین بھی اپنی بحالی کے منتظر ہیں۔ بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفرازبگٹی کی جانب سے اب سخت اقدامات اٹھانے کا عندیہ دیا گیا ہے خاص کر سیلاب متاثرین کی بحالی اور محکموں کی بہترین کارکردگی کی بنیاد پر نتائج کی برآمدگی کو لازمی بنانا ہے تاکہ عوام کو اس کا فائدہ پہنچ سکے۔

گزشتہ روزوزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کی زیر صدارت محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کا جائزہ اجلاس منعقدہوا۔ اجلاس میں پی اینڈ ڈی اور محکمہ خزانہ کے حکام کی جانب سے جاری و مجوزہ وفاقی و صوبائی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور فارن فنڈڈ پروجیکٹس کی پیش رفت سے متعلق وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے 2022 کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بحالی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 400 ملین ڈالر کا یہ منصوبہ کچھ تکنیکی امور کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا، پروجیکٹ ڈائریکٹر کی عدم تعیناتی اور منٹس میں تاخیر کے باعث التواء کا شکار رہا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے 2022 کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بحالی منصوبوں کی تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ منصوبوں پر دس روز میں کام شروع کرنے اور فارن فنڈڈ پروجیکٹ میں تاخیر کے مرتکب صوبائی افسران کو معطل کرکے انکوائری کی ہدایت کردی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی نے ورلڈ بنک کی معاونت سے بحالی منصوبے کے تحت متاثرہ اضلاع میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر پیش رفت تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی نے کہا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی پسند نا پسند کے بجائے عوامی ضروریات کے مطابق تشکیل دی جائے گی اور دستیاب وسائل کا درست استعمال یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سختی سے ہدایت کی کہ تمام پروجیکٹ ڈائریکٹرز ڈویژن اور ضلعی افسران اپنی جائے تعیناتی پرموجود رہ کر سرکاری امور کی انجام دہی اور نگرانی کو یقینی بنائیں۔ تمام ڈویژن اور اضلاع کا اچانک دورہ کروں گا اگر کوئی بھی افسر اپنے اسٹیشن سے غیر حاضر پایا گیا تو اسے موقع پر معطل کرکے انکوائری کی جائے گی ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو ہدایت کی کہ صوبے کے تمام اضلاع کی پروفائل اپ ڈیٹ کرتے ہوئے صحت و تعلیم کے اداروں، ذرائع مواصلات سمیت تمام انفرا سٹریکچر کی میپنگ کی جائے تاکہ اس کی روشنی میں بنیادی سہولیات اور ترقیاتی عمل کی منصوبہ بندی کو مزید بہتر طور پر مرتب کیا جاسکے ۔ بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی نے جس طرح سے احکامات جاری کئے ہیں ان پر عملدرآمد بھی اسی طرح ہونا چاہئے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو تمام تر انتظامی امور دیکھنے کے لیے بہترین ٹیم تشکیل دینے کی ضرورت ہے تاکہ مشترکہ طور پر صوبائی حکومت کے معاملات کو بہترین طریقے سے چلایا جاسکے ،اس میں فرض شناس آفیسران کو شامل کرنا ہوگا تاکہ صوبے میںجاری نہ صرف ترقیاتی کام پایہ تکمیل کو پہنچ سکیں ساتھ ہی موجود مسائل بھی فوری حل ہوں ۔