ملک میں وزیراعظم اور صدرمملکت کے اہم عہدے اتحادی جماعتوں کومل گئے ،
اب تیسرا مرحلہ وفاقی کابینہ کی تشکیل کا ہے جو اب تک تاخیر کا شکار ہے ۔ مسلم لیگ ن کی پوری کوشش ہے کہ تمام اتحادی جماعتوں کو کسی نہ کسی طرح سے وفاقی کابینہ میںشامل کیاجائے تاکہ ایک مشترکہ اور اتحادی حکومت کے طور پر شہبازشریف اپنی ٹیم کے ساتھ کام کرسکیں۔ ایم کیوایم پاکستان کابینہ کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے مگر پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز نے وفاقی کابینہ کا حصہ بننے سے انکارکیا ہے لیکن حکومت کو ہر سطح پر تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے جبکہ صدرمملکت پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری ہیں مگر کابینہ میں نہ جانے کی وجہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری یہ بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس سادہ اکثریت ہوتی تو میں وزیراعظم کاامیدوار بھی ہوتا اور وفاقی کابینہ بھی تشکیل دیتا چونکہ ہمیں دوتہائی اکثریت نہیں ملی اس لیے ہم وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے جس کے بعد ن لیگ کو اس حوالے سے زیادہ پریشانی ہورہی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ بنے کیونکہ مرکز میں پاکستان پیپلزپارٹی حکومتی اتحاد میں دوسری بڑی جماعت ہے اس کی شمولیت سے وفاقی کابینہ کو بعض فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی اور مشترکہ طور پر حکومت چلانے میں مشکلات درپیش نہیں ہونگی ۔
اس کے علاوہ ایک معاملہ یہ بھی ہے کہ اگر گورننس میں کچھ مسائل پیداہوئے بھی تو سارا ملبہ ن لیگ پر نہیں گرے گا بلکہ سب کی مشترکہ ذمہ داری شمارہوگی۔ بہرحال کوشش تو یہی ہورہی ہے کہ موجودہ نئی حکومت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے اور ملک کوموجودہ سیاسی اور معاشی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارٹی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف کو کابینہ جلد تشکیل دے کرپارٹی منشور پر عمل درآمد شروع کرنے کی ہدایت کر دی۔مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت ن لیگ کی سینئر قیادت موجود تھی۔مسلم لیگ ن کی قیادت کی غیر رسمی مشاورت میں اہم قومی و سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ذرائع کے مطابق نواز شریف کا شہباز شریف سے کہنا تھا کہ وزیر اعظم آپ جلد کابینہ تشکیل دیں اور منشور پر عمل درآمد شروع کریں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا ہمیں اس وقت پہاڑ جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور عوام کو ہم سے بہت سی توقعات ہیں، مہنگائی میں کمی بھی ناگزیر ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کو بھی وفاقی کابینہ میں شامل کرنے پر مشاورت ہوئی اور اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد ان سے پھر گزارش کروں گا۔ بہرحال میاںمحمد نواز شریف تو خود وزیراعظم کے امیدوار اس لیے نہیں بنے کیونکہ دوتہائی اکثریت ن لیگ نے حاصل نہیں کی،
الیکشن سے قبل اور الیکشن مہم کے دوران ن لیگ کے وزیراعظم کے امیدوار میاںمحمد نواز شریف ہی تھے جس کی بہت زیادہ تشہیر بھی کی گئی مگر ن لیگ کی تو قعات انتخابی نتائج کے حوالے سے برعکس نکلے، اس لیے میاںمحمد نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی شہبازشریف کو وزیراعظم کے طور پر نامزد کیا ۔
یہ بات اپنی جگہ ٹھیک ہے کہ ملک کو پہاڑ جیسے مسائل کا سامنا ہے اور اس وقت ملک میں سب سے بڑامسئلہ سیاسی اورمعاشی استحکام پیدا کرنا ہے جس کے لیے تمام حکومتی اتحادی جماعتوں کواپناکردار ادا کرنا ہوگا۔عوام کی بہت ساری توقعات اور امیدیں نئی حکومت سے وابستہ ہیں کہ عوام کو نئی حکومت تمام مسائل سے چھٹکارا دلانے کے حوالے سے اپنا بھرپور کرداراداکرے گی تاکہ ان کی زندگی میںموجودمشکلات میںکمی آسکے۔ اب دیکھتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ بنے گی یا نہیں یہ فیصلہ ان کے سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی ہی کرے گی جس نے کابینہ کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔