ریاست کو چلانے کیلئے حکومتی نظام موثر اور دیانتداری سے کام کرے اور جمہوریت کے اصل روح کو اپناتے ہوئے فیصلے کرے تو ملک میں مسائل کا خاتمہ یقینی ہو جاتا ہے گوکہ چند مسائل ضرور درپیش رہتے ہیں مگر ملک معاشی، سیاسی مسائل سے دوچار نہیں ہوتا۔
اندرونی اوربیرونی چیلنجز بڑے مسائل کی طرح کھڑے نہیں ہوتے بلکہ باآسانی ان پر قابو پالیا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں روایتی طرز حکمرانی کا طریقہ ختم ہی نہیں ہوتا ہر نئی حکومت کے لیے پرانے مسائل اور ان کے حل کیلئے وعدے بھی پرانے ہوتے ہیں جو حکمرانوں سے زیادہ عوام کو یاد رہتے ہیں کہ ہمیں کیا تسلی دی جارہی ہے اور چند ماہ کے دوران مسائل کے انبار پھرسر اٹھانے لگتے ہیں۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز کا اچانک دورہ اور قیمتوں کے حوالے سے معلومات لینا،
اس کے بعد احکامات جاری کرنا عجیب بات ہے کیونکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ جب ملک کا سربراہ کسی بھی مقام کا دورہ کرنے کیلئے نکلتا ہے تو سب سے پہلے اس مقام کی مکمل کلیئرنس ہوتی ہے،
پروٹوکول لگ جاتا ہے سب کو علم ہوتا ہے کہ یہاں کونسی شخصیت آرہی ہے اس لئے اس طرح کے دورے کو اچانک نہیں کہا جاسکتا اور چیزوں کی قیمتوں کے متعلق معلومات لینے کے بعد احکامات دینے کا اثر کتنا پڑتا ہے یہ سب کے علم میں ہے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور کابینہ کے اراکین کے دورے پر اعتراض اس لئے اٹھایا جاتا ہے کہ ملک اس وقت بدترین معاشی صورتحال کا سامنا کررہا ہے، مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ،اب آئی ایم ایف کی نئی قسط کے بعد مزید مہنگائی بڑھے گی جو سب کے علم میں ہے۔ گیس، بجلی سمیت دیگر سہولیات عوام کو میسر نہیں ہیں ان حالات میں وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کی تمام تر توجہ مسائل کے حل اور پالیسیاں بنانے پر مرکوز ہونی چاہئے جس سے ملک اور عوام کا بھلا ہوسکے۔
حکومت نظام کی درستگی اور بہتری کیلئے راستے تلاش کرے کہ موجودہ بحرانی کیفیت سے کس طرح نکلا جاسکتا ہے ۔
جب نظام بہتر انداز میں کام کرے گا تو مہنگائی سمیت دیگر تمام مسائل سے حکومت کو آگاہی ملتی رہے گی کہ ملک میں کتنی بہتری آئی ہے اور کہاں خامیاں موجود ہیں جنہیں ختم کرنا ہے لہذا یوٹیلیٹی اسٹورز کا دورہ کرنے کی بجائے وہ کام کئے جائیں جو اس وقت حالات کا تقاضہ ہیں ۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کسی بھی جگہ جاکر دورہ کریں اس پر اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا بشرطیکہ وہ دورے مہنگائی کے حوالے سے نہ ہوں جو پہلے سے موجود ہے اس کا حل نکالیں ۔