ملک میں گیس عوام کو کسی بھی موسم میسر نہیں ہے اگر صارفین کو کسی روز گیس نصیب ہوتی ہے تو اس کا پریشر بالکل کم ہی ہوتا ہے جس کی وجہ سے تقریباً گھریلو صارفین کی اکثریت گیس سلینڈر استعمال کررہی ہے کیونکہ خود کو ذہنی اذیت سے بچانے کیلئے سلنڈرز میں مہنگی گیس بھر کر صرف ناشتہ اور کھانے کے اوقات گیس استعمال کرتے ہیں جبکہ سرد علاقوں میں تو سردی سے بچاؤ کیلئے دن رات گیس سلینڈر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ گیس کمپنی لوٹ مار کا ذریعہ بن چکی ہے صارفین کو کوئی سہولت میسر نہیں گیس فراہم نہ کرنے کے باوجود بھاری بھرکم بلز بھیجے جاتے ہیں ،غریب عوام کا جینا محال ہوچکا ہے، حکومت گیس کمپنی کے معاملے پر بھی سوچ بچار کرے کہ موٹی تنخواہ لینے والے والے کمپنی آفیسران صرف مراعات لے رہے ہیں کمپنی کی ناقص کارکردگی پر کوئی توجہ نہیں دے ر ہے جبکہ گیس کمپنی مزید گیس مہنگی کرنے کی درخواستیں دے رہی ہے۔
جس مقصد کیلئے کمپنی بنائی گئی ہے اس سے تو صارفین کو دھیلے کا فائدہ نہیں پہنچ رہا جبکہ قیمتوں کی درخواست اس طرح دی جارہی ہے جیسے سال بھر صارفین کو گیس دی جارہی ہے اور عملہ گیس پائپ لائن کی مرمت، نئے پائپ لائن بچھانے اور میٹرز لگانے میں مصروف ہیں۔ گیس کمپنی ایسٹ انڈیا کمپنی بن چکی ہے جس کا کام صرف خون چوسنا ہے۔ گیس سلینڈر کی وجہ سے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں جس کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں مگر گیس کمپنی اپنے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں لا رہی۔
صارفین کو کمپنی سے چھٹکارا دلایا جائے بجائے مزید گیس مہنگی کرکے ان پر بوجھ ڈالا جائے اور اس مہنگائی کے دور میں ان کی زندگیوں میں مشکلات پیدا کی جائیں۔سوئی سدرن کے بعد سوئی ناردرن نے بھی گیس مزید مہنگی کرنے کی درخواست کردی۔ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی سے گیس کی قیمت میں147 فیصد تک مزید اضافہ مانگ لیا۔
سوئی ناردرن کی گیس کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں2646.18 روپے فی ایم ایم بی ٹی یواضافے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ نئی اوسط گیس قیمت 4446.89 روپے مقررکی جائے۔
سوئی ناردرن گیس کمپنی نے 189 ارب 18کروڑ روپے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔ اوگرا سوئی ناردرن کی درخواست پر 25مارچ کولاہور میں سماعت کرے گا جبکہ اوگراکی جانب سے درخواست پر 27مارچ کو پشاور میں بھی سماعت کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہی اوگرا میں سوئی سدرن کی جانب سے274 روپے 40 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔
سوئی سدرن نے یکم جولائی2024 سے گیس مہنگی کرنے کی درخواست کی ہے،گیس کی نئی اوسط قیمت 1740.80 روپے مقرر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں سوئی سدرن کا 79 ارب 63 کروڑ روپے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں مقامی گیس کی مد میں ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ 56 ارب69 کروڑ روپے جب کہ آر ایل این جی کے شارٹ فال کا تخمینہ22 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ اوگرا درخواست پرکل کراچی میں سماعت کرے گا، اوگرا کی جانب سے درخواست پر20 مارچ کو کوئٹہ میں بھی سماعت کی جائیگی۔ حکومت گیس کمپنی سے پوچھ گچھ تو کرے کہ وہ صارفین کو کیا سہولیات فراہم کررہی ہے؟
جتنی گیس کی پیداوار ہے یا پھر باہر سے گیس خریدی بھی جارہی ہے وہ بھی صارفین کونہیں مل رہی ،گیس کہاں اور کس کو دی جارہی ہے انہی پر بوجھ ڈالا جائے۔ خدارا اس مہنگائی میں صارفین کو مزید پریشان نہ کیا جائے جس طرح دیگر ادارے جو خسارے میں چل رہے ہیں ان کی نجکاری کی جارہی ہے جو قومی خزانہ پر بوجھ ہیں تو گیس کمپنی کیلئے بھی کوئی پالیسی بنائی جائے جو لوگوں کیلئے اذیت بن چکی ہے۔