|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2024

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق معیشت کو دستاویزی شکل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے نیشنل ڈیٹا ویئر ہاؤس کی تیاری پر کام جاری ہے، نیشنل ڈیٹا ویئر ہاؤس کا مقصد ٹیکس نادہنگان کی معلومات جمع کرنا ہے اور متعلقہ ڈیٹا کو استعمال کرنے کا اختیار صرف ایف بی آر کے پاس ہوگا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ نادرا اور کمرشل بینکوں سمیت مختلف اداروں سے ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے جب کہ نیشنل ڈیٹا ویئر ہاوس کی تیاری میں صوبوں سے بھی مدد لی جارہی ہے، تمام اداروں سے شہریوں کا حاصل کردہ ڈیٹا ایک جگہ یکجا کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کا اہم اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ عوام پر اب مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا ،عوام کو ہر سطح پر ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی جبکہ کڑوے فیصلے کرنے کا بھی عندیہ دے دیا۔ نئی حکومت کی جانب سے یہ بات ہر فورم پر دہرائی جارہی ہے کہ نئی حکومت معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی اور اس بار ان لوگوںکو ٹیکس نیٹ کے اندر لایا جائے گا جو ملک کے اندر بڑے پیمانے پر کاروبار کرنے کے باوجود ٹیکس نہیں دے رہے جبکہ خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری بھی کی جائے گی تاکہ قومی خانے پر بوجھ نہ بڑھے۔ امید اور توقعات یہی ہیں کہ ملک میں موجودہ معاشی مسائل کی وجہ سے عام لوگ زیادہ متاثر ہیں جو ہر چیز پر ٹیکس دیتے ہیں انہیں ریلیف فراہم کیا جائے گا کیونکہ ان پرمالی بوجھ ٹیکسوں اور مہنگائی کی صورت میں دن بہ دن بڑھ رہا ہے اب لوگوں کی سکت جواب دے چکا ہے ان کی مشکلات میں کمی لانے کیلئے اصلاحات کی جائیں اور انہیں ہر سطح پرریلیف فراہم کیا جائے تاکہ ان میں جینے کی امید جاگ اٹھے ۔