|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور اس میں جہاں جہاں رکاوٹیں ہوں انہیں دور کیا جائے۔

بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے موصلات کے انفراسٹرکچر کے حوالہ سے منصوبہ سازی کی جائے گی جبکہ وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ و ریل کنکٹیویٹی پر اگلے ہفتہ تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اہم اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں بیرک گولڈ کمپنی کے وفد نے چیف ایگزیکٹو افسر مارک برسٹوو کی سربراہی میں بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی۔

 

اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اور آمدورفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مواصلات کے انفرااسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائن کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی۔

شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لیے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کیا جائے۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جہاں جہاں نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ان کی تکمیل کا کام تیز تر کیا جائے۔

وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ ریکوڈک کی گوادر بندر گاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائین منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی ریلوے لائین سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔

شہباز شریف نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024 تک مکمل کرلی جائے گی۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ریکوڈک سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائن دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائین ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کرے گی۔ مزید برآں ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔

وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ اینڈ ریل کنیکٹوٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔