|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2024

بلوچستان میں طوفانی بارشیں عوام کیلئے عذاب کا باعث بن جاتی ہیں۔ بارشوں کی وجہ سے اموات ہوتی ہیں، شاہراہیں تباہ ہو جاتی ہیں، پل سیلابی ریلوں میں بہہ جاتی ہیں، کھڑی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں زمینداروں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے، مہینوں تک نکاسی آب کا عمل پورا نہیں ہوتا ،پورا نظام درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے۔

متعلقہ محکمہ، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے الرٹ نامہ تو جاری کیا جاتا ہے مگر بارشوں سے قبل پیشگی اقدامات کو یقینی نہیں بنایا جاتا ،ہیوی مشینری، عملہ بارش کے بعد پہنچنا شروع ہو جاتا ہے تب تک سب کچھ تباہ و برباد ہوکر رہ جاتا ہے۔

حالیہ دنوںگوادر سمیت مکران ڈویژن کی تباہی نے انفراسٹرکچر کا پول کھول کے رکھ دیا کہ ہمارے ہاں کس قدر ناقص منصوبہ بندی کی جاتی ہے جس سے شاہراہیں اور پل بارش کے ساتھ ہی تباہ ہو جاتی ہیں کیونکہ ناقص میٹیریل استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ سب کچھ محکموں کے اندر موجود آفیسران اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت کو ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سے تگڑی اسامی بناکر بڑی رقم کے ساتھ مبینہ کرپشن کی جاتی ہے اورجو عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں انہی کے رقم سے ان کیلئے عذاب پیدا کیا جاتا ہے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔

ایک بڑی وجہ نظام میں شفافیت کا نہ ہونا بھی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان اس طرح کی آفات کے دوران مزید مسائل سے دوچار ہو جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں شمالی بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ضلع دکی میں مقامی کوئلہ کان کے باہر مزدوروں کی رہائش کیلئے بنائے گئے مکان کی چھت گر گئی جس کے ملبے تلے دب کر 5 مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ بارشوں کی وجہ سے ہرنائی میں کئی مقامات پر پنجاب کو ملانے والی شاہراہ سیلابی ریلوں میں بہہ گئی ہے۔

کوژک ٹاپ میں بھی کئی مقامات پر شاہراہ سیلابی ریلے سے متاثر ہوئی ہے جبکہ دھاناسر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث قومی شاہراہ بند ہوگئی ہے۔ ہر طوفانی بارش بلوچستان کے لیے رحمت کی بجائے زحمت بن جاتی ہے جس کا ذمہ دار زمین پر موجود با اختیار کرپٹ لوگ ہیں۔ گزشتہ سیلاب متاثرین کی اب تک داد رسینہیں ہوئی ہے انہیں صرف تسلیاں دی گئیں جبکہ سندھ میں طوفانی بارش و سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کا کام تکمیل تک پہنچ چکا ہے، متاثرین کو نئے مکانات بناکر دیئے گئے ہیں، زمینداروں کیلئے سبسڈی سمیت ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں مگر بلوچستان کے متاثرین بے یارو مددگار پڑے ہوئے ہیں۔

موجودہ حکومت سے گزارش ہے کہ اول تو طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کے ساتھ حفاظتی اقدامات اٹھائیں جائیں تاکہ جانی و مالی نقصان زیادہ نہ ہو۔ دوسرا اس کرپٹ مافیا پر ہاتھ ڈالا جائے جو شاہراہوں، پلوں کی تعمیر کے دوران ناقص میٹیریل استعمال کرتے ہیں ۔ تیسرا یہ کہ متاثرین کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔