|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2024

 

پاکستان ہمیشہ امریکہ سے بہترین تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ نائن الیون کے بعد کی صورتحال کے بعد پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا اس جنگ کے دوران اور ابھی تک پاکستان جانی و مالی نقصان اٹھاتا آرہا ہے مگر اس کے باوجود امریکہ نے پاکستان کو وہ مقام نہیں دیا جو بطور اتحادی اس کا حق بنتا ہے۔ پاکستان آج بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ سے نبرد آزما ہے اور ایک زمہ دار ریاست کی حیثیت سے خطے میں استحکام لانے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کررہا ہے مگر امریکہ نے طویل عرصے تک پاکستان کے ساتھ تعاون تو درکنار بلکہ معاملات کو سرد مہری کی حد تک لے گیاکیا اور اعلی حکومتی سطح پر بھی کوئی خاص روابط نہیں رکھے جو موجودہ حالات کے پیش نظر ضروری ہے۔ افغانستان سے انخلاء￿ کے وقت بھی کوئی مشترکہ پالیسی بنانے پر بات نہیں کی تاکہ بعد میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ بہرحال دیر آید درست آید امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے طویل عرصے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا گیا ہے اور یہ وزیراعظم شہباز شریف کے منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر کا پہلا خط ہے۔امریکی صدر نے اپنے خط میں نومنتخب حکومت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ دونوں ممالک کیعوام کے درمیان شراکت داری دنیا اور ہمارے عوام کی سلامتی یقینی بنانیمیں اہم ہے۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ دنیا اور خطیکو درپیش وقت کے اہم ترین چیلنجز کا سامنا کرنے میں امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہیگا اور صحت عامہ کا تحفظ، معاشی ترقی اور سب کے لیے تعلیم مشترکہ وڑن ہے جسے مل کر فروغ دیتے رہیں گے۔خط میں امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا اور پاکستان گرین الائنس فریم ورک سے ماحولیاتی بہتری کے لیے ہم اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کریں گے، پائیدار زرعی ترقی، آبی انتظام، 2022 کے سیلاب کے اثرات سے بحالی میں پاکستان کی معاونت جاری رکھیں گے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ پاکستان کیساتھ مل کر انسانی حقوق کے تحفظ، ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں، دونوں اقوام کے درمیان استوار مضبوط پارٹنرشپ کو تقویت دیں گے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان قریبی رشتے مزید مضبوط بنائیں گے۔واضح رہے کہ یہ طویل عرصے کے بعد کسی بھی امریکی صدرکا پاکستانی وزیراعظم کو پہلا سفارتی خط ہے اور یہ تہنیتی خط پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات میں بحالی کا عندیہ ہے۔سائفر معاملے اور پاکستان تحریک انصاف کے الزامات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری آگئی تھی، وزیراعظم شہباز شریف کیآنیکے بعد امریکا کیساتھ تعلقات کی بحالی اور بہتری دیکھنے میں آرہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ امید کرتے ہیں کہ موجودہ حالات کے پیش نظر امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی، دفاعی، سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے حوالے سے عملی کردار ادا کرے گا جو خطے میں امن و خوشحالی کیلئے مستقبل میں اچھے اثرات مرتب کرے گا۔