ملک میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ویسے بھی ماہ صیام اور عید المبارک کے دوران ہر چیز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کیا جاتا ہے جس کی روک تھام کیلئے کوئی بھی منظم میکنزم موجود نہیں ہے۔ غریب عوام مافیاز کے رحم و کرم پر ہیں حکومتوں کی جانب سے محض نوٹس ہی لیا جاتا ہے پھر برہمی کا اظہار کرکے کارروائی کا عندیہ دیا جاتا ہے مگر اس کا اثر نہیں پڑتا۔
عوام کیلئے مشکلات اور مصیبتوں میں اضافہ ہورہا ہے مہنگائی کے اس دور میں اب لوگوں نے اپنی خواہشات کو محدود کرلیا ہے اور انتہائی ضرورت کی چیزیں بھی لینے سے قاصر ہوگئے ہیں ۔ بجلی اور گیس کے بل، بچوں کے اسکول اور وین کی فیسوں کی ادائیگی ذہنی اذیت بن چکی ہیں۔ عوام آئے روز مہنگائی پر قابو پانے کا مطالبہ کرتے ہیں مگر کسی پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔اب حکومت نے پیٹرول مہنگا جبکہ ڈیزل اور مٹی کا تیل سستا کر دیا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 66 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 289 روپے 41 پیسے فی لیٹر مقرر ہوگئی ہے۔ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 32 پیسے فی لیٹر کمی کردی گئی ہے۔
ڈیزل کی نئی قیمت 282 روپے 24 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ مٹی کا تیل 2 روپے 27 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 186 روپے 39 پیسے فی لیٹر مقرر ہوگئی ہے۔لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں بھی 38 پیسے کمی کردی گئی جس کے بعد نئی قیمت 167روپے 80 پیسے فی لیٹر مقرر ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد عوام کی حالت مزید پتلی ہوجائے گی ۔
مہنگائی کا نیا طوفان عوام پر عذاب بن کر نازل ہوگا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدے کے شرائط بھی عوام پر بھاری پڑیں گے۔ نئی حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کچھ تو اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کی زندگیوں میں موجود مالی مشکلات میں کمی آسکے کیونکہ جو نئے ٹیکسوںکا نفاذ عمل میں لایا جائے گا ،کاروباری طبقہ مہنگائی کرکے وہ عوام سے وصول کرے گا مگر تاجروں کو نقصان اس صورت میں ہوگا کیونکہ خریداری پر مہنگائی کی وجہ سے لازماًمنفی اثر پڑے گا، عوام محدود حد تک خریداری کرسکیں گے۔ لہذا معاشی نظام کی بہتری کیلئے میکنزم بنایا جائے عوام کی بہتری کیلئے پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ ان کو مہنگائی سے چھٹکارا مل سکے۔