بلوچستان کو نیا وزیراعلیٰ تو مل گیا مگر نئی کابینہ کی تشکیل تاخیر کا شکار ہے ۔اب تک اتحادیوں کی جانب سے کوئی واضح بیانات بھی سامنے نہیں آئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے جو کہ 2024ء میں بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی جبکہ ن لیگ اور باپ اس کے اتحادی ہیں۔
انہی تین جماعتوں نے مشترکہ طور پر ایک رائے کے ساتھ کابینہ تشکیل دینی ہے یقینا مشاورت کا سلسلہ بلوچستان اور مرکزی قیادت کے درمیان جاری ہے مگر اب تک اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی فارمولہ سامنے آیا ہے، مختلف قیاس آرائیاں بھی سامنے آرہی ہیں کہ اتحادیوں کے درمیان وزارتوں کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوپارہا جبکہ سینیٹ الیکشن کو بھی جواز بناکر کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کی جارہی ہے جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں بنتا کیونکہ اس وقت وفاقی حکومت کو مضبوط بنانا زیادہ ترجیح ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی اتحادی تو نہیں مگر صدر مملکت کا منصب پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ آصف علی زرداری کے پاس ہے جس کو مرکز میں موجود تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔ موجودہ نئی حکومت کی اولین ترجیح اس وقت ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ہے جس پر عسکری قیادت بھی ساتھ کھڑی ہے تاکہ بحرانات، چیلنجز، دہشت گردی جیسے دیگر مسائل پر قابو پانا ہے اس کیلئے اتحادیوں کے درمیان مضبوط ہم آہنگی ضروری ہے جو عملی طور پر بھی اہم فیصلوں میں دکھائی دے رہی ہے۔ بلوچستان ملک کا اہم ترین صوبہ ہے جو کہ معاشی اور دفاعی حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے سی پیک سمیت دیگر اہم منصوبوں کا مرکز بھی ہے اس لئے بلوچستان میں ایک مستحکم حکومت حالات کیلئے انتہائی ضروری ہے جس پر اتحادی سنجیدہ بھی ہیں۔ تجزیاتی طور پر زمینی سیاسی حقائق کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلوچستان کی کابینہ کی تشکیل میں اختلافات اتحادیوں کے درمیان بلوچستان اور مرکزی قیادت کے درمیان موجود نہیں ہے۔ بلوچستان کابینہ کیلئے زیادہ حصہ کی شراکت داری بھی حاوی نہیں ہے یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا جس کی بنیادی وجہ خطے میں استحکام اور خوشحالی لانا ہے اور بلوچستان اس کی کنجی ہے۔آئندہ چند روز کے دوران کابینہ کی تشکیل خوش اسلوبی اور اتحادیوں کی رضا مندی سے تشکیل دی جائے گی اس میں زیادہ سیاسی تلخی جیسی صورتحال موجود نہیں ہے۔ البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے خوش اسلوبی سے معاملات طے پا جائینگے۔