کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفرازبگٹی نے کہا ہے کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے پیچھے جائیں گے اور ریاست کی رٹ کو بھال کریں گے ،نوشکی واقعہ کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کریں گے ،نہتے افراد کو قتل کرنے والے بلوچ نہیں دہشتگرد ہیں انہیں دہشتگرد ہی کہا جائے ، شہداء کے خون کا بدلہ ضرور لیں گے، یہ نہیں ہوسکتاکہ مذاکرات و بات چیت کے بجائے قتل و غارت گیر ی کی جائے ،سیاسی جماعتوں کو اگرالیکشن کے نتائج پر اعتراض ہے تو اس کے لئے فورمز موجود ہیں ،پر امن احتجاج سرآنکھوں پر جہاں سڑکیں بند اور تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا وہاں حکومت اپنا راستہ اختیار کریگی ۔
یہ بات انہوں نے ہفتہ کو پولیس لائنز کوئٹہ میں نوشکی میں قتل کئے جانے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ نوشکی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اس طرح کی قتل و غارت پر بطور بلوچ شرمندہ ہوں، دہشت گرد کو بلوچ نہیں دہشت گرد ہی کہا جائے گا ہم انکوائری کر رہے ہیں جو ذمہ دار ہیں حساب لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی ہو اس کی حفاظت کی جائے گی شہداء کے خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا
فورسزکو سیاسی اونر شپ دیں گے تاکہ انکا مورال بلند رہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ معصوموں کے قتل پر مذاکرات نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں سیکورٹی کا ازسر نو جائزہ لے گی ، قومی شاہراہیں اہم ترین راستے ہیں ہم انکی حفاظت کریں گے صوبے میں پروپگنڈا کر کے ایف سی جس کی سب سے زیادہ قربانیاں ہیں کی چیک پوسٹوں کو ختم کیا گیا ہم صوبے میں سیکورٹی پلان کو دوبارہ تشکیل دیں گے صوبے میں دوبارہ چیک پوسٹیں تشکیل دیکر پولیس، لیویز، ایف سی کی مشترکہ پٹرولنگ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرستی کے نام پر دہشتگردی کا بازار گرم کیا گیا ہے جس پر ہم بطور قوم تذبذب کا شکار ہیں ہمیں اسکے خلاف نکلنا پڑیگا جب تک ایک دہشتگرد بھی باقی رہے گا ہم لڑیں گے اور جب تک ضرورت ہوگی ہم لڑیں گے صوبائی حکومت اس معاملے میں لیڈ لیگی جبکہ وفاقی حکومت ہمارا ساتھ دیگی ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں اس سوچ پر حیران ہوتا ہوں کہ اگر آپ الیکشن جیت جائیں تو سب اچھا ہوتا ہے
ہم بلوچستان کے لوگ ہیں ہمیں سب پتا ہے کہ کیا ہوتا ہے 2013کے انتخابات میں اگر پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کا امیدوار خضدار سے بھی کھڑا ہوتا تو وہ جیت جاتا ۔انہوں نے کہا کہ اگر قوم پرست جماعتیں الیکشن ہار جائیں تو بہت برا ہوتا ہے قوم پرست جماعتیں احتجاج کر کس کے خلاف رہی ہیں ؟ تاریخی طور پر پشتونخواء ملی عوامی پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے ایک دوسرے جبکہ نیشنل پارٹی اور بی این پی نے ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتی آرہی ہیں اس بار جو لوگ جیتے ہیں وہ 80کی دہائی سے جیتتے آرہے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو کبھی ہار جیت جاتے ہیں کبھی جیت جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں الیکشن نتائج کے خلاف جانے کے لئے فورمز موجود ہیں سیاسی جماعتیں ان فورمز پر جائیں پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی بہت سے نتائج پر اعتراض ہے پارٹی چیئر مین کی ہدایت پر ہم آئینی فورمز کا استعمال کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کر نا سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن اس کی آڑ میں سڑکوں کی بندش مناسب نہیں ہے عوام کا حق ہے کہ وہ سڑکوں پر باآسانی سفر کرسکیں بلوچستان کے لوگ اب ہر وقت جلسے جلسوں ،احتجاج کے متحمل نہیں ہوسکتے سیاسی جماعتوں کا احتجاج جب تک پر امن ہوگا سرآنکھوں پر جہاں وہ تشدد کا راستہ اپنائیں گے اور سڑکیں بند کریں گے تب حکومت اپنا راستہ خود اختیار کریگی ۔